حدیث نمبر 99
اس کی مثل ابن ماجہ نے عمرو ابن شعیب سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ان کے دادا سے روایت کیا ۱؎
اس کی مثل ابن ماجہ نے عمرو ابن شعیب سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ان کے دادا سے روایت کیا ۱؎
روایت ہے ابوہریرہ سے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے حالانکہ ہم مسئلہ تقدیر پر جھگڑ رہے تھے ۱؎ تو آپ ناراض ہوئے حتی کہ چہرہ انور سرخ ہوگیا گویا کہ رخساروں میں انار کے دانے نچوڑ دیئے گئے ہیں ۲؎ اور فرمایا کیا تمہیں اس کا حکم دیا گیا ہے یا میں اسی کے ساتھ تمہاری طرف بھیجا گیا ۳؎ تم سے پہلے لوگوں نے جب اس مسئلہ میں جھگڑے کیئے تو ہلاک ہی ہوگئے ۴؎ میں تم پر لازم کرتا ہوں لازم کرتا ہوں کہ اس مسئلہ میں نہ جھگڑو ۵؎ (ترمذی)
روایت ہے ابو خزامہ سے وہ اپنے والد سے راوی ۱؎ فرماتے ہیں میں نےعرض کیا یارسول الله مطلع فرمائیے کہ جو منترہم کرتے ہیں ۲؎ جو دوائیں اور پرہیز ہمارے استعمال میں آتے ہیں ۳؎ کیا یہ الله کی تقدیر پلٹ دیتے ہیں فرمایا یہ خود الله کی تقدیر سے ہیں ۴؎ (احمد،ترمذی،ابن ماجہ)
روایت ہے عبد الله بن عمرو سے فرماتے ہیں کہ ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے کہ دستِ اقدس میں دو کتابیں تھیں ۱؎ فرمایا کہ کیا جانتے ہو یہ کیا کتابیں ہیں ۲؎ ہم نے عرض کیا یارسو ل الله آپ کے بغیر بتائے نہیں جانتے ۳؎ تو داہنے ہاتھ کی کتاب کے بارے میں فرمایا کہ یہ کتاب رب العلمین کے پاس سے آئی ہے ۴؎ جس میں تمام جنتیوں کے نام اور ان کے باپ دادوں اور قبیلوں کے نام ہیں پھر آخر تک کاٹوٹل لگادیا گیا ہے ۵؎ لہذا ان میں کبھی زیادتی کمی نہیں ہوسکتی ۶؎ پھر بائیں ہاتھ والی کتاب کے متعلق فرمایاکہ یہ کتاب الله رب العلمین کی طرف سے آئی ہے ۷؎ اس میں دوزخیوں اور ان کے باپ دادوں اور قبیلوں کے نام ہیں پھر آخر تک کا ٹوٹل لگادیا گیااب ان میں کبھی زیادتی اور کمی نہیں ہوسکتی ۸؎ صحابہ نے عرض کیا عمل کا ہے میں رہا یارسول الله اگر اس معاملہ سے فراغت ہوچکی۹؎ فرمایا سیدھے رہو قرب الٰہی حاصل کرو۱۰؎ کیونکہ جنتی کا خاتمہ جنتیوں کے عمل پر ہوتا ہے اگرچہ پہلے کوئی بھی کام کرے اور یقینًادوزخی کا خاتمہ دوزخیوں کے کام پرہوتا ہے اگرچہ پہلے کوئی عمل کرے۔پھرحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دستِ مبارک سے اشارہ فرما کر انہیں جھاڑ دیا ۱۱؎ پھر فرمایا کہ تمہارا رب بندوں سے فارغ ہوچکا ایک ٹولہ جنتی اور دوسرا ٹولہ دوزخی ہے ۱۲؎ (ترمذی)
روایت ہے مسلم ابن یسار سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ عمر ابن الخطاب سے آیت کے متعلق پوچھا گیا جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پیٹھوں سے ان کی ذریت نکالی۲؎الایۃ،حضرت عمر نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ سے یہ ہی سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ الله نے حضرت آدم کو پیدا فرمایا پھر ان کی پیٹھ کواپنے ہاتھ سے ملا ۳؎ تو اس سے ان کی اولادنکلی۴؎ تو فرمایا کہ انہیں میں نے جنت کی لیئے بنایا یہ جنتیوں کے کام کریں گے۵؎ پھر ان کی پشت ملی تو اس سے اولادنکلی۶؎ تو فرمایا انہیں میں نے آگ کے لیئے بنایا یہ لو گ دوزخیوں کے کام کریں گے ۷؎ ایک شخص بولا پھر عمل کا ہے میں رہا یارسول الله ۸؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یقینًا الله جس بندے کو جنت کے لیئے پیدا فرماتا ہے تو اس سے جنتیوں کے کام لیتا ہے یہاں تک کہ وہ جنتیوں کے اعمال میں سے کسی عمل پر مرتا ہے اس بنا پر اسے داخل فرماتا ہے جنت میں ۹؎ اور جب بندے کو دوزخ کے لیئے پیدا فرماتا ہے تو اس سے دوزخیوں کے کام لیتا ہے۱۰؎ تاآنکہ وہ دوزخیوں کے کاموں میں سے کسی کام پرمرتا ہے جس کی وجہ سے اسے دوزخ میں داخل فرماتا ہے ۱۱؎ (مالک ترمذی،ابوداؤد)
روایت ہے حضرت عبادہ ابن صامت سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے رب نے جو چیز پہلے پیدا کی وہ قلم تھا ۱؎ پھر فرمایا اس کو لکھ بولا کیا لکھوں ۲؎ فرمایا تقدیر لکھ تب اس نے جو کچھ ہوچکا اور جو ہمیشہ تک ہوگا لکھ دیا ۳؎ (ترمذی)ترمذی نے فرمایا یہ حدیث مسندًا غریب ہے۔
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کفار کے بچوں کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا کہ رب جانے وہ کیا اعمال کرتے ۱؎ (مسلم،بخاری)
روایت ہے حضرت ابو ہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے الله کا دستِ کرم بھرا ہے ۱؎ جسے خرچ کم نہیں کرسکتا اس کی عطا پاشی دن رات جاری ہے ۲؎ غور تو کرو جب سے آسمان اور زمین بنا ہے تب سے کتنا خرچ فرمایا لیکن اس خرچ نے اس کے دستِ کرم میں کوئی کمی نہ کی اس کا عرش پانی پر تھا ۳؎ اس کے قبضہ میں ترازو ہے جسے بلندوپست فرماتا ہے۴؎ (مسلم بخاری)اور مسلم کی روایت میں ہے کہ الله کا دستِ کرم بھرا ہوا ہے ابن نمیر نےمَلَأَ فرمایا اور فرمایا سحاء سے رات و دن کی کوئی چیز کم نہیں کرتی۔
روایت ہے حضرت ابو موسیٰ سے فرماتے ہیں کہ ہم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ چیزیں بتانے کو قیام فرمایا ۱؎ کہ یقینًا الله تعالٰی نہ سوتا ہے نہ سونا اس کے لائق ہے ۲؎ پلہ یا رزق جھکاتا یا اٹھاتاہے ۳؎ اس کی بارگاہ میں رات کے اعمال دن کے اعمال سے پہلے اور دن کے اعمال رات کے اعمال سے پہلے پیش ہوجاتے ہیں ۴؎ اس کا پردہ نور ہے ۵؎ اگر پردہ کھول دے تو اس کی ذات کی شعاعیں(تجلیات) تاحدِ نظر مخلوق کو جلادیں۶؎(مسلم)
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ہر بچہ دین فطرت پر ہی پیدا ہوتا ہے ۱؎ پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی عیسائی یا مجوسی بنادیتے ہیں ۲؎ جیسے جانور بے عیب بچہ جنتا ہے کیا تم اس میں کوئی ناک کان کٹا پاتے ہو۳؎ پھر فرماتے تھے کہ الله کی پیدائش ہے جس پر لوگوں کو پیدا فرمایا اللہ کی خلق میں تبدیلی نہیں ۴؎ یہ ہی سیدھا دین ہے۔(مسلم وبخاری)
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ہر بچہ دین فطرت پر ہی پیدا ہوتا ہے ۱؎ پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی عیسائی یا مجوسی بنادیتے ہیں ۲؎ جیسے جانور بے عیب بچہ جنتا ہے کیا تم اس میں کوئی ناک کان کٹا پاتے ہو۳؎ پھر فرماتے تھے کہ الله کی پیدائش ہے جس پر لوگوں کو پیدا فرمایا اللہ کی خلق میں تبدیلی نہیں ۴؎ یہ ہی سیدھا دین ہے۔(مسلم وبخاری)
روایت ہے ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول الله میں جوان آدمی ہوں اور اپنے نفس پر زنا سے ڈرتا ہوں اور نکاح کرنے کی قدرت نہیں پاتا ۱؎ ہوں شاید وہ حضور سے خصی ہونے کی اجازت چاہتے تھے ۲؎ فرماتے ہیں کہ حضور خاموش رہے میں نے پھر وہی کہا آپ پھر خاموش رہے میں نے پھر وہی کہا پھر سرکار خاموش رہے ۳؎ میں نے پھر اسی طرح کہا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ قلم قدرت وہ چیز لکھ کر سوکھ بھی چکا جو تم پانے والےہوخواہ اب خصی ہو یا رہنے دو۴؎ (بخاری)