حدیث نمبر 135

روایت ہے حضرت جابر سے فرماتے ہیں جب حضرت سعد ابن معاذ ۱؎ نے وفات پائی تو ہم حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی طرف گئے جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر نماز پڑھ لی اور وہ اپنی قبر میں رکھے گئے اور ان پر مٹی برابر کردی گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت دراز تسبیح پڑھی ہم نے بھی تسبیح پڑھی پھر تکبیر کہی ہم نے بھی تکبیر کہی ۲؎ عرض کیا گیا یارسول اللہ اولًا تسبیح پھر تکبیر کیوں کہی ؟ فرمایا اس نیک بندے پر ان کی قبر تنگ ہوگئی تھی حتی کہ اللہ نے کشادہ کردی۳؎(اسے احمدنے روایت کیا)

Continue reading

حدیث نمبر 134

روایت ہے حضرت ابوسعید سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کافر پر اس کی قبر میں ننانوے۹۹ سانپ مسلط کیے جاتے ہیں ۱؎ جو اسے قیامت تک نوچتے اور ڈستے رہیں گے ۲؎ اگر ان میں سے ایک سانپ زمین پر پھونک مار دے تو کبھی سبزہ نہ اگائے ۳؎ اسے دارمی نے روایت کیا اور ترمذی نے بھی اسی کی مثل روایت کی انہوں نے ننانوے کی بجائے ستر فرمائے ۴؎

Continue reading

حدیث نمبر 133

روایت ہے انہی سے فرماتے ہیں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ ٹھہرتے اور فرماتے اپنے بھائی کے لیے دعائے مغفرت کرو پھر اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو ۱؎ کہ اس سے اب سوالات ہورہے ہیں ۲؎(ابوداؤد).

Continue reading

حدیث نمبر 132

روایت ہے حضرت عثمان سے کہ آپ جب کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو اتنا روتے کہ آپ کی داڑھی تر ہوجاتی ۱؎ عرض کیا گیا کہ آپ جنت دوزخ کا ذکر کرتے ہیں تو نہیں روتے اس سے روتے ہیں تو فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قبر آخرت کی منزلوں سے پہلی منزل ہے اگر اس سے نجات پاگیا تو بعد والی منزلیں اس سے آسان تر ہیں ۲؎ اور اگر اس سے ہی نجات نہ پائی تو بعد والی منزلیں اس سے سخت ہیں ۳؎ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں نے کوئی منظر نہ دیکھا مگر قبر اس سے زیادہ وحشت ناک ہے۴؎ اسے ترمذی و ابن ماجہ نے روایت کیا اور ترمذی نے فرمایا یہ حدیث غریب ہے۔

Continue reading

حدیث نمبر 131

روایت ہے براءابن عازب سے وہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرماتے ہیں کہ مردے کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں ۱؎ پھر اس سے کہتے ہیں تیرا رب کون؟وہ کہتا ہے میرا رب الله ہے پھر کہتے ہیں تیرا دین کیا وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے۲؎ پھر وہ کہتے ہیں یہ کون صاحب ہیں جو تم میں بھیجے گئے تو وہ کہتا ہے وہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ہیں فرشتے کہتے ہیں۔تجھے یہ کیسے معلوم ہوا ۳؎ وہ کہتا ہے میں نے الله کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا،اسے سچا جانا۴؎ یہ ہی اس آیت کی تفسیر ہے “یُثَبِّتُ اللهُ”الایہ۔فرمایاحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے پھر آسمان سے پکارنے والا پکارتا ہے کہ میرا بندہ سچا ہے ۵؎ لہذا اس کے لیے جنت کا بستر بچھاؤ اسے جنت کا لباس پہناؤاور اس کے لیے جنت کی طرف دروازہ کھول دو پس کھول دیا جاتا ہے فرماتے ہیں کہ اس تک جنت کی ہوا اور وہاں کی خوشبو آتی ہے ۶؎ اور تاحد نظر قبر میں فراخی کردی جاتی ہے ۷؎ رہا کافرحضور نے اس کی موت کا ذکر فرمایا ۸؎ فرمایا کہ اس کی روح اس کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں پھر وہ اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں تیرا رب کون ہے؟وہ کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا ۹؎ پھر اس سےپوچھتے ہیں تیرا دین کیا؟وہ کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا۱۰؎ پھر وہ کہتے ہیں کہ یہ کون صاحب ہیں جو تم میں بھیجے گئے ۱۱؎ وہ کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا۱۲؎تب پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے کہ یہ جھوٹا ہے ۱۳؎ لہذا اس کے لیے آگ کا بچھونا بچھاؤآگ کا لباس پہناؤ اور اس کے لیے آگ کی طرف دروازہ کھول دو فرمایا پھر اس تک وہاں کی گرمی اور لو آتی ہے۱۴؎ فرمایا اس پر اس کی قبر تنگ ہوجاتی ہے۔حتی کہ وہاں اس کی پسلیاں ادھر کی ادھر ہوجاتی ہیں۱۵؎ پھر اس پر اندھے بہرے فرشتے مسلط ہوتے ہیں۱۶؎ جن کے پاس لوہے کے ہتھوڑے ہوتے ہیں اگر ان سے پہاڑ کو مارا جائے تو وہ بھی مٹی ہوجائے اس سے اسے مارتے ہیں ایسی مار جس سے جن و انس کے سوا پورب پچھم کی مخلوق سنتی ہے ۱۷؎ جس سے وہ مٹی ہوجاتا ہے پھر اس میں روح لوٹائی جاتی ہے ۱۸؎ (احمد، ابوداؤد)

Continue reading

حدیث نمبر 130

روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میت دفن کی جاتی ہے ۱؎ تو اس کے پاس دو سیاہ رنگ نیلی آنکھوں والے فرشتے آتے ہیں ۲؎ ایک کو منکر دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے ۳؎ وہ کہتے ہیں کہ تو ان صاحب کے بارے میں کیا کہتا تھا؟۴؎ تو میت کہتا ہے یہ الله کے بندے ہیں اور اس کے رسول میں گواہی دیتا ہوں کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں اور یقینًا محمد الله کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۵؎ تب وہ کہتے ہیں ہم تو جانتے تھے کہ تو یہ کہے گا ۶ ؎ پھر
اس کی قبر میں فراخی دی جاتی ہے ستر ۷۰ گز میں ۷ ؎ پھر اس کے لیے وہاں روشنی کردی جاتی ہے ۸ ؎ پھر اسے کہا جاتا ہے سو جا وہ کہتا ہے میں اپنے گھر جاؤں تاکہ انہیں یہ خبر دوں ۹ ؎ تو وہ کہتے ہیں دلہن کی طرح سوجا جسے اس کے پیارے خاوند کے سوا گھر کا کوئی نہیں جگاتا۱۰؎ تا آنکہ الله اسے اس کی خواب گاہ سے اٹھائے گا اور اگر مردہ منافق ہو تو کہتا ہے کہ میں نے لوگوں سے کچھ کہتے سنا تھا اسی طرح میں بھی کہہ دیتا تھا میں نہیں پہچانتا۱۱؎ تب وہ کہتے ہیں کہ ہم تو جانتے تھے کہ تو یہ کہے گا۱۲؎ پھر زمین سے کہا جاتا ہے کہ اس پر تنگ ہو جاؤ اس قدر تنگ ہو جاتی ہے کہ مردے کی پسلیاں ادھر ادھر ہو جاتی ہیں ۱۳؎ پھر وہ قبر کے عذاب میں ہی رہتا ہے تاآنکہ الله اسے اس ٹھکانے سے اٹھائے ۱۴؎ (ترمذی)

Continue reading

حدیث نمبر 129

روایت ہے حضرت زیدابن ثابت سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم بنی نجار کے باغ میں اپنے خچر پرسوار تھے۲؎ اور ہم حضور کے ساتھ تھے کہ اچانک آپ کا خچر بدکا ۳؎ قریب تھا کہ آپ کو گرادیتا ناگاہ وہاں پانچ چھ قبریں تھیں حضور نے فرمایا کہ ان قبروں کو کوئی پہچانتا ہے ؟۴؎ ایک شخص نے عرض کیا کہ میں حضور نے فرمایا یہ کب مرے عرض کیا زمانہ شرک میں ۵؎ تب حضور نے فرمایا کہ یہ گروہ ۶؎ اپنی قبروں میں عذاب دیئے جاتے ہیں ۷؎ اگر یہ خطرہ نہ ہوتا کہ تم دفن کرنا چھوڑو گے تو میں الله سے دعاکرتا کہ اس عذاب سے کچھ تمہیں بھی سنا دے جو میں سن رہا ہوں۸؎ پھر ہماری طرف چہرہ کرکے فرمایا کہ دوزخ کے عذاب سے الله کی پناہ مانگو سب نے کہا ہم دوزخ کے عذاب سے الله کی پناہ مانگتے ہیں فرمایا عذاب قبر سےالله کی پناہ مانگو سب بولے ہم عذاب قبرسے الله کی پناہ مانگتے ہیں ۹؎ فرمایا کھلے چھپے فتنوں سےالله کی پناہ مانگو سب بولے ہم کھلے چھپےفتنوں سےالله کی پناہ مانگتے ہیں ۱۰؎ فرمایا دجال کے فتنہ سےالله کی پناہ مانگو سب بولے کہ ہم دجال کے فتنہ سے الله کی پناہ مانگتے ہیں ۱۱؎ (مسلم)

Continue reading

حدیث نمبر 128

روایت ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ایک یہودی عورت ان کی خدمت میں حاضرہوئی ۱؎ اور اس نے عذاب قبر کا ذکر کیا۲؎ اور آپ سے عرض کیااللہ تمہیں عذاب قبر سے بچائے تب حضرت عائشہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عذابِ قبر کے متعلق پوچھا۳؎ آپ نے فرمایا ہاں عذاب قبر حق ہے۴؎ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے کبھی نہ دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھی ہو اور عذاب قبر سے رب کی پناہ نہ مانگی ہو۵؎ (مسلم،بخاری)

Continue reading

حدیث نمبر 127

روایت ہے عبد الله ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تم میں سے جب کوئی مرجاتا ہے تو صبح شام اس پر اس کا ٹھکانا پیش کیا جاتا رہتا ہے ۱؎ اگر جنتی ہے تو جنت کا ٹھکانہ اور اگر دوزخیوں میں سے ہے تو دوزخ کا ٹھکانہ ۲؎ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانہ ہے تاآنکہ قیامت کے دن الله تجھے ادھربھیجے گا ۳؎ (مسلم،بخاری)

Continue reading

حدیث نمبر 126

روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب بندے کو قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے ۱؎ اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں ۲؎ پھر کہتے ہیں کہ تو ان صاحب کے متعلق کیا کہتا تھا یعنی محمد ۳؎ تو مؤمن کہہ دیتا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۴؎ تب اس سے کہا جاتا ہے کہ اپنا دوزخ کا ٹھکانا دیکھ جسے اللہ نے جنت کے ٹھکانے سے بدل دیا ۵؎ تو وہ ان دونوں کو دیکھتا ہے ۶؎ لیکن منافق اور کافر اس سے کہا جاتا ہے کہ ان صاحب کے بارے میں كيا کہتا تھا ؟ ۷؎ وہ کہتا ہے میں نہیں جانتا جو لوگ کہتے تھے وہی میں کہتا تھا ۸؎ تو اس سے کہا جاتا ہے کہ تو نے نہ پہچانا قرآن نہ پڑھا ۹؎ اور لوہے کے ہتھوڑوں سے مار ماری جاتی ہے جس سے وہ ایسی چیخیں مارتا ہے کہ سواء جن و انس تمام قریبی چیزیں سنتی ہیں ۱۰؎ (مسلم وبخاری)الفاظ بخاری کے ہیں۔

Continue reading

حدیث نمبر 125

روایت ہے حضرت براء ابن عازب سے ۱؎ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی کہ فرمایا مسلمان سے جب قبر میں پوچھ گچھ ہوتی ہے تو وہ گواہی دے اٹھتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد اللہ کے رسول ہیں ۲؎ تو یہ ہی رب کا فرمان ہے کہ اللہ مؤمنوں کو مضبوط بات پر قائم رکھتا ہے دنیاوی زندگی میں اور آخرت میں ۳؎ اورحضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت یہ ہے کہ فرمایا کہ یہ آیت عذابِ قبر کے متعلق نازل ہوئی ۴؎ مردے سے کہا جاتا ہے کہ تیرا رب کون تو وہ کہتا ہے میرا رب اللہ اور میرے نبی محمد ہیں ۵؎ (مسلم و بخاری).

Continue reading

حدیث نمبر 124

روایت ہے حضرت اُم سلمہ سے ۱؎ انہوں نے عرض کیا کہ یارسول الله آپ کو ہرسال اس زہریلی بکری کی تکلیف ہوتی ہے جو آپ نے (خیبرمیں)کھالی تھی ۲؎ فرمایا مجھے اس کے سوا کچھ نہیں پہنچی جو میرے مقدر میں اس وقت لکھ دی گئی جب حضرت آدم اپنے خمیر میں تھے ۳؎(ابن ماجہ)

Continue reading