حدیث نمبر 139
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرماتے ہیں کہ مردہ قبر میں پہنچتا ہے پھر اپنی قبر میں بٹھایا جاتا ہے نہ گھبرایا ہوا نہ پریشان ۱؎ پھر اس سے کہا جاتا ہے تو کس دین میں تھا ؟وہ کہتا ہے اسلام میں تھا۲؎ پھر کہا جاتا ہے یہ کون صاحب ہیں؟وہ کہتاہے محمدرسول اللہ ہیں جو ہمارے پاس رب کی طرف سے نشانیاں لائے ہم نے ان کی تصدیق کی۳؎ تب کہا جاتا ہے کیا تو نے اللہ کو دیکھا ہے ؟۴؎ وہ کہتا ہے کوئی خدا کو نہیں دیکھ سکتا۵؎ پھر دوزخ کی طرف کھڑکی کھولی جاتی ہے وہ ادھر دیکھتا ہے کہ بعض بعض کو کچل رہی ہے ۶؎ پھر اس سے کہاجاتا ہے کہ ادھر دیکھ جس سے تجھے اللہ نے بچالیا ۷؎ پھر جنت کی طرف کھڑکی کھولی جاتی ہے تو وہ اس کی ترو تازگی کی طرف اور جو اس میں ہے دیکھتا ہے ۸؎ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ تیرا ٹھکانہ ہے تو یقین پر تھا اسی پر مرا اوران شاءالله اسی پر اٹھے گا ۹؎ برا آدمی اپنی قبر میں بٹھالا جاتا ہے حیران پریشان ۱۰؎ اس سے کہا جاتا ہے تو کس دین میں تھا؟وہ کہتا ہے مجھے نہیں خبر پھرکہا جاتا ہے یہ صاحب کون ہیں؟وہ کہتا ہے میں نے لوگوں کو کچھ کہتے سنا وہ میں نے بھی کہا تھا ۱۱؎ تب اس کے سامنے جنت کی طرف کھڑکی کھولی جاتی ہے وہ وہاں کی ترو تازگی اور جو کچھ اس میں ہے دیکھتا ہے پھر اس سے کہا جاتا ہے وہ دیکھ جو اللہ نے تجھ سے پھیر دیا پھر دوزخ کی طرف کھڑکی کھولی جاتی ہے دیکھتا ہے کہ بعض بعض کو کچل رہا ہے پھر کہا جاتا ہے یہ ہے تیرا ٹھکانہ ۱۲؎ تو شک پر تھا اس پر مرا اسی پران شاء الله اٹھے گا ۱۳؎(ابن ماجہ)