محذوف الالف

الفاظ جمع مذکر سالم مانند خاسئین ، قانتون ، کٰرھین ، خیر الفاتحین وامثالھا
(۱ ) جن کو منشی اشرف علی نے اپنے مصحف میں محذوف الالف لکھا ہے اوراکثر جگہ حوالہ شمع قراء ت اور خلاصۃ الرسوم وغیرہ کا دیا ہے ۔ اورمولوی احمد علی سہارنپوری نے الفاظ موصوفہ کو باثبات الف اپنے مصحف میں لکھاہے بلکہ ایسے الفاظ قلیل الدور کی ایک فہرست اپنے مصحف کے ابتداء میں لکھ دی ہے کہ وہ باثبات الف ہیں۔ا ن کی بابت آپ کا حکم کیاہے ؟

(۲) لفظ ”کلام ”ملک العلام میں صرف چار جگہ ہے ، ایک جگہ سورہ بقرہ میں یسمعون کلٰم اللہ ۱؂ (اللہ کا کلام سنتے ہیں۔ت)

(۱؂القرآن الکریم ۲ /۷۵)

دوم سورہ اعراف میں : قال یا موسٰی انی اصطفیتک علی الناس برسٰلتی وبکلامی۲؂ ۔ فرمایا : اے موسٰی !میں نے تجھے لوگوں سے چن لیا اپنی رسالتوں اوراپنے کلام سے (ت)

(۲؂القرآن الکریم ۷ /۱۴۴)

سوم سورہ توبہ میں : فاجرہ حتی یسمع کلٰم اللہ۳؂ ۔ (تو اسے پناہ دو کہ اللہ کا کلام سنے ۔ ت)

(۳؂القرآن الکریم ۹ /۶)

چہارم سورۃ الفتح میں ہے : یریدون ان یبدلو ا کلام اللہ۱؂ ۔ وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کا کلام بد ل دیں۔ (ت)

(۱؂القرآن الکریم ۴۸ /۱۵)

ان سب کو بعض مصاحف وکتب رسم الخط میں باثبات الف لکھا ہے اوربعض میں محذوف الالف اوربعض نے بعض کو مع الالف___________ اوربعض کو بغیر الف لکھا جاتاہے ۔ آپ کی ان کے باب میں کیا رائے ہے؟

(۳) لفظ قیام دو مقام پر سورہ نساء میں ، اوّلاً: ولا تؤتوالسفہاء اموالکم التی جعل اللہ لکم قیٰما۲؂۔ بے عقلوں کو انکے مال نہ دو جو تمہارے پا س ہیں جن کو اللہ نے تمہاری بسر اوقات کیا ہے ۔(ت)

(۲؂ القرآن الکریم ۴/ ۵)

دوم: فاذکروااللہ قیاماوقعود اوعلٰی جنوبکم۳؂۔ اللہ کی یاد کرو کھڑے بیٹھے اورکروٹوں پر لیٹے ۔ (ت)

(۳؂ القرآن الکریم ۴ /۱۰۳)

سوم سورۃ المائدہ میں : جعل اللہ الکعبۃ البیت الحرام قیٰماللناس۴؂۔ اللہ نے اد ب والے گھر کعبہ کو لوگوں کے قیام کا باعث کیا۔ (ت)

(۴؂ القرآن الکریم ۵ / ۹۷)

چہارم سورہ فرقان: والذین یبیتون لربھم سجداوقیاما۵؂۔ اوروہ جورات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لئے سجدے اورقیام میں۔(ت)

(۵؂ القرآن الکریم ۲۵ /۶۴)

پنجم سورہ زمر میں: ثم نفخ فیہ اخرٰی فاذا ھم قیام ینظرون ۶؂۔ پھر وہ دوبارہ پھونکا جائے گاجبھی وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہوجائیں گے ۔(ت)

(۶؂القرآن الکریم ۳۹ /۶۸)

ششم سورہ ذاریات میں : فماا ستطاعوا من قیام وما کانوا منتصرین۱؂۔ تووہ نہ کھڑے ہوسکے اورنہ وہ بدلہ لے سکتے تھے ۔ (ت)

(۱؂ القرآن الکریم ۵۱ /۴۵)

عام مصاحف میں یعنی مولوی احمد علی صاحب سہارنپوری اوران کے مقلدین نے سورہ نساء کے پہلے اور سورہ مائدہ والے کو بدوں الف لکھا ہے ۔ اورباقی سب جگہ مع الف۔ اوریہی رسالہ مرتع الغزلان سے ثابت ہے مگر منشی اشرف علی نے صرف آخر کے تینوں کو باثباتِ الف اوراول کے تینوں کو بدون الف لکھاہے ۔

(۴) للرجال نصیب مما ترک الوالدان والاقربون وللنساء نصیب مما ترک الوالدان والاقربون مما قل منہ اوکثر۲؂۔ مردوں کےلئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑگئے ماں باپ اور قرابت والے اورعورتوں کےلئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑگئے ماں باپ اورقرابت والے ترکہ تھوڑا ہو یا بہت ۔(ت)

(۲؂القرآن الکریم ۴ /۷)

او ر لکل جعلنا موالی مما ترک الوالدان ۳؂الآیۃ۔ ہم نے سب کےلئے مال کے مستحق بنادیے ہیں جو کچھ چھوڑ جائیں ماں باپ۔(ت)

(۳؂القرآن الکریم ۴ /۳۳)

یہ سب مصاحف مروجہ ہندی میں الف اول موجود اورثانی مفقود ہے مگر مؤلف خلاصۃ الرسوم دونوں کا حذف فرماتے ہیں اوروالدین یا و نون سے سب جگہ مع الالف ہے ۔ (۵) لاتقربوا الصلوٰۃ وانتم سکٰرٰی۴؂۔ نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ۔ (ت)

(۴؂القرآن الکریم ۴ /۴۳)

سورہ حج میں : وتری الناس سکٰرٰی وما ھم بسکٰرٰی۵؂ ۔ اورتو لوگوں کو دیکھے گا جیسے نشہ میں ہیں اورنشہ میں نہ ہوں گے۔ (ت)

(۵؂القرآن الکریم ۲۲ /۲)

تینوں کو منشی اشرف علی اور مولوی ہادی علی صاحب نے اپنے مکتوب مصاحف میں محذوف الالف لکھا ہے ، اورعام مصاحف میں خاص سورہ نساء میں بدوں الف اورباقی دونوں کو مع الالف ، خلاصۃ الرسوم اوررسالہ نورِ سرمدی سے قول اول ثابت ہے مگر مرتع الغزلان میں لکھا ہے : ع
گیر از حج دوجا سکٰرٰی یاد۱؂ یعنی محذوفات میں دو کا ذکر کیا تیسرے سے کچھ تعرض نہ کیا۔

(۱؂مرتع الغزلان فی رسم الخط القرآن)

(۶) علامہ ابو عمرو الدانی ارشادکرتے ہیں: کذٰلک سؤۃ وسوءٰ تکم وسیئ وسیئت وبریؤن وھنیئا مریئا وبریئا وشبھہ۲؂۔ یعنی ان سب کا ہمزہ بدوں مرکز ہے لیکن کل مصاحف ہندی میں سواٰتکم وغیرہ الف سے مرقوم ہیں بالاتفاق کسی نے اس میں خلاف بھی بیان نہیں کیا۔

(۲؂التیسیر فی قواعد علم التفسیرللامام محمد بن سلمان )

(۷) ومن خزی یومئذ۳؂ ۔ سورہ ہود میں قراء ت مفتوح المیم کو کتاب تیسیر میں نافع اورابن عامر کے نام سے لکھاہے ،

(۳؂القرآن الکریم ۱۱/ ۶۶)

اورخلاصۃ الرسوم میں مرقوم ہے : بکسر میم ست بقراء ت غیر سوسی۴؂ سوسی کے غیر کی قراء ۃ میں میم کے کسرہ کے ساتھ ہے ۔(ت)

(۴؂ خلاصۃ الرسوم)

(۸) اعوذباللہ کے باب میں روایت کتاب تحفہ نذریہ مؤلفہ قاری عبدالرحمن پانی پتی یہ ہے کہ : اعوذباللہ من الشیطٰن الرجیم مختار جمیع قراء است ۵؂۔ اعوذباللہ من الشیطٰن الرجیم تمام قراء کا مختارہے ۔ (ت)

(۵؂تحفہ نذریہ )

آگے بیان کرتے ہیں کہ : اگرکسے لفظ دیگر درتعوّذ کفت آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ازاں لفظ منع فرمود۶؂۔ اگرکسی نے کوئی دوسرا لفظ تعوّذ میں کہا تو حضور انور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اس لفظ سے منع فرمایا ہے ۔ (ت)

(۶؂تحفہ نذریہ)

پھر لکھتے ہیں : باوجود اس منع وتعلیم الفاظ دیگر ہم مروی شدہ اند، پس تلفظ تعوّذبآں الفاظ ہم جائز است اگرچہ مختار نیست ،انتہی عبارتہ بقدر ضرورت ۱؂۔ اس منع وتعلیم کے باوجود کچھ دوسرے الفاظ بھی مروی ہیں، چنانچہ ان الفاظ کے ساتھ بھی تعوذجائز ہے اگرچہ مختار نہیں ہے ۔ تحفہ نذریہ کی عبارت ختم ہوئی جس قدر ضرورت تھی۔ (ت)

(۱؂ تحفہ نذریہ)

اس کے باب میں آپ کا کیا حکم ہے ؟

Continue reading

ہر آیت لا پر وقف جائز ہے

آیہ کریمہ : ومن دونھما جنتٰن oفبای اٰلاء ربکما تکذبٰن oمدھامتٰنoفبایّ اٰلاء ربکما تکذبٰنo۱؂ اوران کے سوا دو جنتیں اورہیں ۔ تو اپنے رب کی کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ۔ نہایت سبزی سے سیاہی کی جھلک دے رہی ہیں تو اپنے رب کی کون سے نعمت کو جھٹلاؤگے ۔ (ت)

کیا فرماتے ہیں قراء شریعت اس میں کہ آیہ مذکورہ بالا میں جو آیت ”لا”ہے اس پر ٹھہرناجائز ہے یا نہیں ؟اوراس کے متعلق کیا اختلافات ہیں ؟

Continue reading