ارواح کا اپنے مکان میں آنا
ارواح مومنین یا کافر کا کسی وقت اپنے اپنے مکان میں آنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے یا نہیں؟ فقط۔
ارواح مومنین یا کافر کا کسی وقت اپنے اپنے مکان میں آنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے یا نہیں؟ فقط۔
بعض متصوفہ زندیقہ جو زید، عمر، بکر یہ وہ سب کا خدا ہی خدا کہتے ہیں وہ یہ دلیل لاتے ہیں کہ اس وجہ سے منصور نے دعوٰی انا الحق کا کیا، بایزید بسطامی رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ نے اسی لیے سبحانی ما اعظم شانی ( میں پاک ہوں اورکتنی عظیم میری شان ہے۔ت) فرمایا۔ اور شمس تبریزی نے اسی وجہ سے قم باذنی ( اٹھ میرے حکم سے ۔ت) کہہ کر مردہ زندہ کیا۔ اب عرض یہ ہے کہ کیا واقعی یہ کلمات اوپر کے بزرگوں سے صادر ہوئے ہیں؟ اور کیا اس صوفی زندیق کا یہ کہنا صحیح ہے؟ اور اگر ہے تو کیا یہ کلمات عندالشرع مردود ہیں یا نہیں؟ اور اگر مردود ہیں تو اُوپر کے تینوں بزرگوں کے ساتھ اہلِ سنت و جماعت کس طرح کا عقیدہ رکھیں؟
علمائے عظام و مشائخ کرام نے منصورکو کیوں سُولی دی؟ اگر بوجہ کفر سُولی دی گئی ہے تو کیا منصور کو اب مسلمان اور کاملین میں سے شمار کریں یا اُن کی نسبت کیا عقیدہ رکھیں؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید بیان کرتا ہے کہ فخر عالم سلطان الانبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے نو رِ مبارک کو اﷲ تعالٰی نے اپنے نورِ ذاتی سے پیدا کیا ، اور وہ نورِ مقدس قدیم ہے۔اوربکر بیان کرتا ہے اپنے نورِ مبارک سے مراد نورِ قدرت اس کی کا ہے اور وہ نور حادث ہے۔
جب نیکی بدی میزان میں تولینگی تو نیکی کا پلہ بھاری ہوگا یا بدیوں کا، کیونکہ قاعدے سے جب نیکیاں زیادہ ہوں نیکیوں کا پلہ بھاری اور نیچا ہوگا اور بدیاں زیادہ ہوں تو بدی کا پلہ بھاری اور نیچا ہونا چاہیے، اور کتابوں میں لکھا بھی ایسا ہی ہے کہ جب نیکیاں زیادہ ہوں گی تو نیکوں کاپلہ بھاری ہوگا اور جھکے گا تو کیا واقعی نیکیاں زیادہ ہوں گی تو نیکیوں کا پلہ بھاری ہوگا۔ مفصل بیان ہو کیونکہ نیکیاں بمقابلہ گناہوں کے ہلکی ہونا چاہیں۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص امام مسجد شیرینی اور کھانے کی چیزوں پر فاتحہ پڑھنے سے انکار کرتا ہے۔ اور عذر یہ پیش کرتا ہے کہ فاتحہ دی ہوئی چیز کا اگر کچھ حصہ زمین پر گر گیا یا اور کسی قسم کی بے ادبی ہوئی تو فاتحہ دینے والا گنہگار ہوگا۔ ایسے شخص پر شرعاً کوئی عذاب یا ثواب ہوسکتا ہے یا نہیں؟
امامت کے مسائل ہیں، قبروں پر چادریں چڑھانے کو بدعت سیئہ کے قسم اعتقاد یہ اور باب زیادۃ القبور میں قبر وں پر کچھ چڑھانے یا چُومنے کو جو حرام اور بدعت لکھ دیا ہے۔ آیا یہ بھی جناب کے نزدیک صحیح ہے؟ اس سے مطلع فرمائیے۔ والسلام
ایک جاہل نے کوئی گناہ کیا جس کو قطعی نہ جانتا تھا کہ حلال ہے یا حرام۔ اور اسی یا دوسرے گناہ کو عالم نے کیا، تو ان دونوں کے لیے از جانبِ شریعت حکم مختلف ہے، یا نہیں؟ اور اگر مختلف ہے تو کیوں؟ اور اگر مختلف نہیں ہے تو کیوں؟ بیّنوا توجروا
یہ وصیت حضرت جناب محمد رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف سے شیخ احمد خادمِ روضۃ النبی علیہ الصلوۃ والسلام کی طرف ہے کہ جمعہ کی رات کو خواب میں قرآن شریف کی تلاوت فرماتے ہوئے دیکھا اور فرمایا : اے شیخ احمد ! یہ دوسری وصیت تیری طرف ہے علاوہ اس پہلی وصیت کے، وہ یہ ہے کہ تم جملہ مسلمین کو رب العالمین کی طرف سے خبر کردو کہ میں ان کے بابت ان کے کثرتِ گناہ و معاصی کے سخت بیزار ہوں، جس کا سبب یہ ہے کہ ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک (کلمہ گو) نّوے ہزار اموات ہوئی ہیں جن میں ستّر ہزار اسلام باقی تمام غیر اسلام یعنی کفر پر مرے ہیں۔ جس وقت ملائکہ نے یہ بات سُنی تو انہوں نے کہا : یا محمد ! آپ کی امت گناہوں کی طرف بہت مائل ہوگئی ہے کہ انہوں نے اﷲ تعالٰی کی عبادت چھوڑدی ہے پس اﷲ تعالٰی نے ان کی صورتوں کی تبدیلی کاحکم فرمادیا۔ پھر حضرت رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : اے رب ! ان پرتھوڑا صبرکر اور ان کومہلت دے جب تک یہ خبر میں ان کو پہنچادوں ، پس اگروہ تائب نہ ہوئے تو حکم تیرے ہاتھ میں ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ دائمی گناہوں ، کبیرہ گناہوں، زنا کاری ، کم تولنے، کم میزان رکھنے، سود کھانے ، شراب کے پینے کی طرف بہت مائل ہوگئے ہیں، اور فقراء و مساکین کو خیرات نہیں د یتے ، اور دنیا کی محبت آخرت کی نسبت زیادہ کرتی ہیں اور نماز کو ترک کر بیٹھے ہیں، اور زکوۃ نہیں دیتے پس اے شیخ احمد! تُو ان کو اس بات کی خبر دے، ان کو کہو کہ قیامت قریب ہے، اور وہ وقت قریب ہے کہ آفتاب مغرب سے طلوع کرے ان شاء اﷲ تعالٰی اور ہم نے اس سے پہلے بھی وصیت پہنچائی تھی لیکن یہ لوگ نافرمانی اور غرور میں زیادہ دلیر ہوگئے ۔ اوریہ آخر ی وصیت ہے۔ شیخ احمد خادمِ حجرہ شریف نے کہا کہ فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے کہ جو کوئی اس کو پڑھے اور اس کی نقل کرکے ایک شہر سے دوسرے شہر تک پہنچائے وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا اور اس کی میں شفاعت کروں گا دن قیامت کے، اور جو اس کو پڑھے اور اس کی نقل نہ کرے وہ قیامت کو میرا دشمن ہوگا۔اور کہا شیخ احمدنے میں اﷲ سبحانہ ، و تعالٰی کی تین مرتبہ قسم کھاتا ہوں کہ یہ بالکل سچی بات ہے، اور میں اس میں جھوٹا ہوں تو خدا مجھ کو دنیا سے کافر کرکے نکالے، اور جو اس کی تصدیق کرے گا وہ دوزخ کی آگ سے نجات پائے گا۔ صلی اللہ علٰی سیدنا محمد و علٰی آلہ واصحابہ وسلم۔
(۱) کیا اس مسئلہ میں جو غلطی فتوٰی دینے والوں کو ہوئی وہ بہت کھلی اور فاش ہے یا بہت باریک قسم کی غلطی ہے جہاں اعلٰی درجہ کے علماء بھی مغالطہ میں پڑھ سکتے ہیں؟
(۲) بریلی، بدایوں اور پیلی بھیت وغیرہ کے مستند علماء اور ان کے فیض یافتوں پر کس حد تک آنکھیں بند کرکے اعتماد کرنا چاہیے۔ یہ سوال ان بیچارے حنفی مسلمانوں کی طرف سے ہے۔ جو میری طرف علم کی آنکھیں نہیں رکھتے اور جن کی تعداد کثیر ہے۔
(۳) ہمارے ہم اعتقاد حنیف حنفیوں کے مدرسہ کے علماء و مدرسین کا مصالحہ ہمیں کہاں سے فراہم کرنا چاہیے۔
(۴) یہ کہ انجمن نعمانیہ کو تاحال جناب کی خدمت میں اس قدر خصوصیت حاصل نہیں ہوئی کہ کم از کم آنجناب کی تصانیف مبارکہ طبع شدہ انجمن کے کتب خانے کے لیے باوجود متواتر تحریری تقاضوں اور خود جناب خلیفہ تاج الدین احٌد صاحب کی زبانی تقاضوں کے بھی ارسال کی جائیں حالانکہ انجمن ان کا ہدیہ ادا کرنے پر بھی ہمیشہ تیار رہی ہے۔، اگر اس فتوٰی کے وقت “سیف المصطفٰی علٰی ادیان الافتراء” و ” نقد البیان لحرمۃ ابنۃ اخی اللبان” اور ” کاسرالسفیہ الواھم” کتب خانہ میں موجود ہوتیں تو یہی خاکسار ان کو نکال کے۔۔۔۔۔۔ کی خدمت میں پیش کردیتا۔
(۵) کیا جناب کی رائے میں حنیف حنفیوں کا مجموعی مرکز بنانے اور ان کو تقویت دینے کی ضرورت ہے یا نہیں، اگر ہے تو اس کی کیا تدبیر اور سامان جناب کے خیال میں ہیں؟
(۶) لامذہبوں کے پنجاب میں بالخصوص اور بدمذہبوں کے بالعموم حملوں کی مدافعت کی کیا تدابیر جناب کے خیال مبارک میں ہیں؟
(۷) عقائدِ حنفیہ کے متعلق جناب مولانا مولوی محمد حامد رضا خاں صاحب کی خدمت میں بالمشافہ گفتگو ہوکر قرار داد ہونے کے بعد بھی مسودہ عقائد حنفیہ آنجناب کی طرف سے نہ بھیجا ، اور اس کے نہ پہنچنے پر مجبوراً یہاں سے مسودہ تیار کرکے آنجناب کی خدمت میں بھیجا گیا جس کی کوئی ترمیم و اصلاح یا تصدیق تو درکنار اس کی رسید بھی مرحمت نہ ہوئی۔ اس کم توجہی کی اصل وجہ کیا ہے؟ اب عقائد حنفیہ جو حسب مشورہ علماء ہم لوگوں نے شائع کیے ہیں ارسالِ خدمت ہیں وہ بھی اس عریضہ کے ساتھ منسلک ہیں ، اگر وہ صحیح ہیں تو اس پر دستخط تصدیق فرما کر واپس فرمائیں، دوسری زائد کاپی اپنے پاس رکھیں، ورنہ اصلاح فرما کر واپس فرمائیں۔
(۸) لامذہبوں یا بدمذہبوں کے ساتھ اگر زبانی مباحثہ کی ضرورت پڑے تو آنجناب کون کون سے علماء کو اس قابل سمجھتے ہیں جو علاوہ قابلیت کے تکلیف سفر وغیرہ بھی خالصاً للہ اٹھانے کے لیے امادہ ہوں۔
(۹) ایک فہرست ایسے علماء اسلام کی جو بالکل آپ کے ہم خیال اور مستند ہوں، مع ان کے پورے پتہ کے کس لیے تاحال باوجود جناب مولانا مولوی محمد حامد رضا خان صاحب کی خدمت میں گزارش کرنے کے نہیں پہنچی، اور کب تک وہ بہم پہنچ سکتی ہے؟
(۱۰) باوجود انجمن نعمانیہ کی آنجناب کے ساتھ تمام ہندوستان میں خصوصیات مشہور ہوجانے اور اراکین انجمن کو آنجناب کے ساتھ ایسا دلی خلوص اور نیاز ہونے کے احباب کی طرف سے کسی خاص التفات کا اس کی نسبت ظاہر نہ ہونا کون سی وجوہات پر مبنی ہے ، اگر انجمن میں کوئی امور قابل اصلاح ہیں تو وہ کیا ہیں۔
مسئلہ ۱۶۴ : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید موحّد مسلمان جو خدا کو خدا اور رسول کو رسول جانتا ہے۔ نماز کے بعد اور دیگر اوقات میں رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو بکلمہ یا ندا کرتا اور الصلّوۃ والسلام علیک یارسول اﷲ یا اسئلک الشفاعۃ یارسول اﷲ کہا کرتا ہے، یہ کہنا جائز ہے یا نہیں ؟ اور جو لوگ اسے اس کلمہ کی وجہ سے کافر و مشرک کہیں ان کا کیا حکم ہے؟ بینوا بالکتاب توجروا یوم الحساب ( کتاب سے بیان فرمائیے روزِ حساب اجر دیئے جاؤ گے۔ت)
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا شفیع ہونا کس حدیث سے ثابت ہے؟ بینوا توجروا ( بیان فرمائیے اجردیئے جاؤ گے ۔ت)