بنو امیہ پر اور حضرت عمر و بن العاص رضی اللہ تعالٰی عنہ
محرم نامہ میں ہے۔
(۱) بغیر سوچے تم کو معلوم ہوجائے گا کہ حضرت عثمان کی شروع خلافت سے لے کر قتلِ عثمان تک جنگ جمل ، جنگ صفین، فیصلہ صفین اور آخر تک ہر بڑے چھوٹے فساد کی بنیاد میں عمرو بن العاص کا ہاتھ ضرور تھا۔
(۲) حضرت علی کو دھوکا دے کر خلافت حضرت عثمان کو انہوں نے دلوائی۔
(۳) اور پھر سب سے پہلے مخالفتِ عثمان پر یہ آمادہ ہوئے،
(۴) حضرت عثمان کی بہن کو طلاق دی۔
(۵) اور مسجد میں سخت کلامی کا افتتاح بھی انہی عمرو بن العاص نے حضرت عثمان کے ساتھ کیا۔
(۶) یہی عمرو بن العاص تھے جنہوں نے لوگوں کو علانیہ جوش دلا کر حضرت عثمان کے مار ڈالنے پرترغیب دی ۔ (۷) اور پھر یہی عمر و بن العاص تھے جو معاویہ کے وزیر بن کر حضرت علی سے خونِ عثمان کا انتقام لینے آئے۔
(۸) فیصلہ خلافت میں ابو موسٰی اشعری کو دھوکا دینے والے بھی یہی تھے۔
(۹) بنی امیہ اور عمرو بن العاص جیسے چند آدمیوں کی یہ آگ لگائی ہوئی ہے جو آج تک نہیں بجھی۔
مندرجہ بالا باتوں کا تعلق اگر چہ زیادہ تر تاریخ سے ہے لیکن چونکہ ایک ایک حرف مذہب پر اثر ڈال رہا ہے، اور اس لیے ناچیز نے دارالافتاء کے دروازے ہی پر دستک دینی مناسب سمجھی، حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالٰی عنہ کے متعلق تین باتیں اور پوچھنی ہیں۔
(۱) حضرت کا نسب نامہ۔
(۲) آیا آپ کی حضور رسول خدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے کوئی رشتہ داری تھی یا نہیں ٰ؟
(۳) کسی گروہ کو آپ کے صحیح النسب ہونے میں کلام ہے؟ محرم نامہ مذکور کی نسبت یہ دریافت کرنا ہے کہ آیا اس کا پڑھنا سُنیوں کے لیے کیسا ہے اور اس کو درست سمجھنا؟