تعین یوم کا انکار آج کل وہابیہ کا شعار ہے
زید کو لوگ عام طور پر کہتے ہیں کہ وہ وہابی ہے اور اس کے یہاں میلاد شریف اور تیجہ وغیرہ نہیں ہوتا اور قیام کے وقت بھی کھڑا نہیں ہوتا۔ زید نے میلاد شریف کرائی اور قیام کے وقت کھڑا ہوا اور دریافت کرنے پر وہ کہتاہے کہ قرآن عظیم اور کلمہ شریف پڑھ کر ثواب میت کو پہنچاناجائز ہے لیکن تعین کے ساتھ تیجہ و برسی و چھماہی یہ نہ کرنا چاہیے بلکہ خواہ میت کے دوسرے روز خواہ تیسرے روز خواہ چوتھے روز مکتے پر یا خُرمے پر یا کسی شے پر کلمہ شریف پڑھ کر ثواب میت کی ارواح کو پہنچانا جائز ہے اور اسی طرح ہر برسی و چھماہی کے لفظ سے اور گنتی دنوں سے نہ کرے بلکہ جس وقت چاہے کھانا پکوا کر فاتحہ دلوا دے ، اور زید یہ بھی کہتا ہے کہ رسول مقبول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی تعریف میں یہ میرا عقیدہ ہے کہ خدا سے کم زیادہ سب سے کہے یہی کلمہ ہے شایان محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم، اور حضور کی تعظیم میں ذرا بھی فرق دل میں لائے تو وہ خارج از اسلام ہے، اور حضور پُرنور کو شفیع المذنبین رحمۃ للعالمین سمجھے اور یہ سمجھے کہ مثل حضور کے نہ کوئی ہے نہ ہوا اور نہ ہو، اور اگر خداوند کریم حضور کو پیدا نہ کرتا تو تمام مخلوق کو پیدا نہ کرتا۔ایسے عقیدے والے کو وہابی خیال کرنا چاہیے؟ اس پر اگر یہ خیال کیا جائے کہ اس نے کسی مصلحت سے ایسا کیا ہے لیکن اس کے دل میں ممکن ہے کہ اس کے خلاف ہو تو ایسی صورت میں کیا سمجھنا چاہیے اس کے زبانی اقرار کا اعتبار ہوسکتا ہے یا نہیں؟ بینوا تُوجروا ( بیان فرماؤ اجردیئے جاؤ گے۔ت)