رسالہ ثلج الصدر لایمان القدر
اور ہر امر کے ثبوت میں اکثر آیات قرآنی موجود ہیں ، تو پس کیونکر خلاف مشیت پروردگار کوئی امر ظہور پذیر ہوسکتا ہے ، کیونکہ مشیت کے معنی ارادہ پروردگار عالم کے ہیں ، تو جب کسی کام کا ارادہ اللہ تعالی نے کیا تو بندہ اس کے خلاف کیونکر کرسکتا تھا۔ اور اللہ نے جب قبل پیدائش کسی بشر کے ارادہ اس کے کافر رکھنے کا کرلیا تھا توا ب وہ مسلمان کیونکر ہوسکتا ہے یھدی من یشاء ۱ کے صاف معنی یہ ہیں کہ جس امر کی طرف اس کی خواہش ہوگی وہ ہوگا ۔ پس انسان مجبور ہے اس سے باز پرس کیونکر ہوسکتی ہےکہ اس نے فلاں کام کیوں کیا، کیونکہ اس وقت اس کو ہدایت ازجانب باری عزاسمہ ہوگی وہ اختیار کرے گا۔ علم اور ارادہ میں بین فرق ہے، یہاں من یشاء سے اس کی خواہش ظاہر ہوتی ہے۔ پھر انسان باز پرس میں کیوں لایاجائے، پس معلوم ہوا کہ جب اللہ پاک کسی بشر کو اہل جنان سے کرنا چاہتا ہے تو اس کو ایسی ہی ہدایت ہوتی ہے۔