رسالہ ثلج الصدر لایمان القدر

اور ہر امر کے ثبوت میں اکثر آیات قرآنی موجود ہیں ، تو پس کیونکر خلاف مشیت پروردگار کوئی امر ظہور پذیر ہوسکتا ہے ، کیونکہ مشیت کے معنی ارادہ پروردگار عالم کے ہیں ، تو جب کسی کام کا ارادہ اللہ تعالی نے کیا تو بندہ اس کے خلاف کیونکر کرسکتا تھا۔ اور اللہ نے جب قبل پیدائش کسی بشر کے ارادہ اس کے کافر رکھنے کا کرلیا تھا توا ب وہ مسلمان کیونکر ہوسکتا ہے یھدی من یشاء ۱؂ کے صاف معنی یہ ہیں کہ جس امر کی طرف اس کی خواہش ہوگی وہ ہوگا ۔ پس انسان مجبور ہے اس سے باز پرس کیونکر ہوسکتی ہےکہ اس نے فلاں کام کیوں کیا، کیونکہ اس وقت اس کو ہدایت ازجانب باری عزاسمہ ہوگی وہ اختیار کرے گا۔ علم اور ارادہ میں بین فرق ہے، یہاں من یشاء سے اس کی خواہش ظاہر ہوتی ہے۔ پھر انسان باز پرس میں کیوں لایاجائے، پس معلوم ہوا کہ جب اللہ پاک کسی بشر کو اہل جنان سے کرنا چاہتا ہے تو اس کو ایسی ہی ہدایت ہوتی ہے۔

Continue reading

رسالہ التحبیر بباب التدبیر

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ خالد یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ جو کچھ کام بھلایا بُرا ہوتا ہے سب خدا کی تقدیر سے ہوتا ہے۔ اور تدبیرات کو کارِ دنیوی و اُخروی میں امر مستحسن اور بہتر جانتا ہے۔
ولید خالد کو بوجہ مستحسن جاننے تدبیرات کے کافر کہتا ہے، بلکہ اسے کافر سمجھ کر سلام و جواب سلام بھی ترک کردیا اور کہتا ہے کہ تدبیر کوئی چیز نہیں، بالکل واہیات ہے، اور جو اشخاص اپنے اطفال کو پڑھاتے لکھاتے ہیں۔ ( خواہ عربی خواہ انگریزی) وہ جھک مارتے ہیں، گوہ کھاتے ہیں، کیونکہ پڑھنا لکھنا تدبیر میں داخل ہے۔
پس ولید نے خالد کو جو کافر کہا تو وہ کافر ہے یا نہیں؟ اور نہیں ہے تو کہنے والے کے لیے کیا گناہ و تعزیر ہے ۔

Continue reading

متفرق عقائد اہل سنت

(1) روح بعد خروج جسم کے دُنیا میں آتی ہے یا نہیں؟ خصوصاً جب کہ حیاتِ انبیاء واولیاء و شہداء ثابت ہے اور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی روحِ پاک دنیا میں میلادو مجلس شریف میں آسکتی ہے یا نہیں؟ اور کوئی ان کی پاک روح کی تشریف آوری کو بعیداز امکان سمجھے وہ شخص دائرہ اسلام میں کیسا سمجھا جائے گا؟
(۲) کوئی شخص قبورِ اہل اﷲ کی زیارت اوراُن پر پھول چڑھانے کو بدعت بتلائے تواس کی نسبت اہل اسلام کا کیسا خیال ہوگا؟

(۳) حضور پر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو علمِ غیب تھا یا نہیں؟ اور کوئی شخص کہے جناب رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو مطلق غیب نہ تھا بلکہ تمام انسان کو جتنا علم ہوتا ہے، اُتنا ہی آپ کو علم تھا غرض علم حضور کا انکار کرے وہ کیسا سمجھاجائے گا؟
(۴) وقت اذان کے اشہدان محمدا رسول اﷲ کہا جائے اس وقت ہاتھ کے انگوٹھے چومنا کیسا ہے؟ کوئی شخص انکار کرے وہ کیسا سمجھا جائے گا؟
(۵) جو شخص عمداً ترکِ جماعت کرے اس کی نسبت اہلِ اسلام کا کیا خیال ہوگا؟

Continue reading

سوال رُوح سے ہوتا ہے اور رُوح کبھی نہیں مرتی

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ میت کو جس وقت دفن کرکے واپس آتے ہیں کتبہائے سابقہ سے یہ بات ثابت ہے کہ ملائکہ قبر میں آتے ہیں پھر میت کو زندہ کرکے حساب لیتے ہیں اس بات کا ثبوت کس نص صریح میں ہے یعنی اشارۃ النص یا دلالۃ النص، ایک فرقہ جدید پیدا ہوا ہے جو اپنے آپ کو اہل قرآن ظاہر کرتے ہیں وہ ا س بات کے منکر ہیں اور کہتے ہیں کہ زندہ کرنے کا ایک وقت معینہ مقرر ہے جس کو قیامت کہتے ہیں باقی سب لغویات ہیں سائل بڑے فکر و تردد میں ہے کہ کس طرح سے جواب اس فرقہ بد کو دیا جائے۔

Continue reading

فتنہ تفضیلیت

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جناب خواجہ حسن نظامی صاحب دہلوی نے اپنے مؤلفہ کتاب یزید نامہ میں اپنے عقائد کا اظہار ان الفاظ میں فرمایا ہے کہ میں حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو افضل ترین امت بعد رسول خدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے سمجھتا ہوں اور دعوٰی کیا ہے کہ یہی عقیدہ حقہ تمامی اہلسنت کا ہے جن کی چشم بصیرت بینانہیں اُن سے قطع نظر تمام صوفیہ کرام واولیائے عظام وبزرگان دین کا یہی عقیدہ و مسلک ہے۔ بحوالہ فتوحاتِ مکیہ حضرت ابن عربی رضی اﷲ تعالٰی عنہ کا بھی یہی عقیدہ ظاہر کیا ہے۔ حضرت امیر معویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے حالات میں بہت کچھ لکھا ہے کل نقل باعثِ طوالت ہے، آخری فیصلہ یہ لکھا ہے کہ ہم کو ان کے کفر و بے دینی کے ثبوت تلاش کرنے میں وقت ضائع نہ کرنا چاہیے لہذا اس معاملہ کو خدا کے حوالہ کرتے ہیں، مولانا شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلوی طاب ثراہ اپنی کتاب ازالۃ الخفا میں اس عقیدہ والے کو فرقہ تفضیلی و بدعتی و مستحق تعزیر قرار دیتے ہیں اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا قول متعدد طرق سے نقل فرماتے ہیں کہ فرمایا حضرت علی نے کوئی شخص مجھے حضرت ابوبکر و حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما پر فضیلت نہ دے ورنہ تہمت و افتراء پر دازی کے جرم میں اسی درے لگاؤں گا۔۱؂

Continue reading

صدیق اکبر افضل ہیں یا حسنین کریمین؟

کیا فرماتے ہیں علمائے حقانیین اہل سنت و جماعت کثر ہم اﷲ نصر ہم و امداد ہم مسئلہ ذیل میں کہ زید بحمد اﷲ تعالٰی کسی ضروری دینی کا انکار بلکہ اس میں شک بھی نہیں کرتا بلکہ ایسے شخص کو بھی کافر و مرتد جانتا ہے۔ باوجود اس کے اُس کا یہ عقیدہ ہے کہ سیدّنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ اگرچہ افضل الناس بعد الانبیاء ہیں لیکن بحکم مامن عام الاوقد خص منہ البعض ۔۱؂ (کوئی عام نہیں مگر اس میں سے بعض افراد کو خاص کیا گیا ہے۔ت) اس ناس سے حسنین رضی اللہ تعالٰی عنہما مستثنٰی ہیں ، کیونکہ حسنین کریمین رضی اللہ تعالٰی عنہما شاہزادگان دورمانِ نبوت ہیں اور حضرات خلفائے اربعہ وزرائے شہ سریر رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہیں اور وزراء سے شاہزادوں کا مرتبہ بڑا ہوتا ہے تو معلوم ہوا کہ حسنین رضی اللہ تعالٰی عنہما خلفائے اربعہ رضوان اﷲ تعالٰی علیہم سے افضل ہیں۔ اس پر عمر کہتا ہے کہ سیدنا مولٰی علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ الکریم تو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ بلکہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مرتبہ کے بعد ہیں، تو کیا حسنین رضی اللہ تعالٰی عنہما اپنے والد ماجد رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بھی افضل ہوجائیں گے، زید جواباً کہتا ہے کہ یہ محال نہیں بلکہ ممکن بلکہ واقع ہے، دریافت طلب یہ امر ہے کہ زید کا استدلال کیسا ہے اور اس عقیدہ سے اس کی سنیت میں تو کوئی نقص نہ آیا۔

Continue reading

قیام میلاد شریف کے بارے میں چند مستند حدیثیں

قیام میلاد شریف کے بارے میں چند مستند حدیثوں کی ضرورت ہے، مخالف وہابی کہتے ہیں رسول مقبول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے قیام کے واسطے کوئی حکم نہیں دیا ہے اور کسی کتاب سے ثابت بھی نہیں ہے، منع ہے۔

Continue reading

فلسفہ ، سائنس والے بغیر دیکھے ایمان کے قائل نہیں ہیں؟

اعتراض یہ ہے کہ ہم جو کہ ایمانی حالت نہایت کمزور رکھتے ہیں ہمارے واسطے حکم ہوتا ہے ۔ یؤمنون بالغیب ۔۱؂ بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں۔ من یخافہ بالغیب ۔۲؂ کون ہے جو بے دیکھے ڈرتا ہے۔ الذین یخشون ربھم بالغیب وھم من الساعۃ مشفقون ۔۳؂ یہ نصیحت نامہ ان لوگوں کے واسطے ہے جو بے دیکھے خدا سے ڈرتے ہیں اور قیامت سے ڈرتے ہیں، انما تنذر من اتبع الذکر وخشی الرحمن بالغیب ۔۴؂ تم اُنہیں کو ڈراؤ جو سمجھانے پر چلے اور بغیر دیکھے رحمن سے ڈرے، من خشی الرحمن بالغیب وجاء بقلب منیب ادخلوھا بسلام ۔۵؂ جو شخص بے دیکھے خدا سے ڈرتا رہا اور دل گرویدہ لے کر حاضر ہوا ہم ایسے لوگوں سے فرمائیں گے سلامتی کے ساتھ اس بہشت میں داخل ہوجاؤ ۔ من ینصرہ ورسولہ بالغیب ۔۶؂ جو لوگ بغیر دیکھے خدا اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں۔ ان الذین یخشون ربھم بالغیب لھم مغفرۃ واجرکبیر ۔۷؂ جو لوگ خدا سے بغیر دیکھے ڈرتے ہیں اُن کے واسطے بڑا اجر ہے۔
غرضکہ متعدد آیات جن میں اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ بغیر دیکھے ایمان لاؤ، آج کل فلسفہ ، سائنس اور کیمسٹری نے وہ کچھ زور باندھا ہے کہ معمولی سے معمولی سمجھ والا بھی بغیر دیکھے ایمان لانے کو تیار نہیں۔ جن ، بھوت ، پری، چڑیل کے قصے چند روز ہوئے کہ ہمارے دلوں پر بڑا بھاری اثر کیے ہوئے تھے مگر اب جوں جوں سائنس کی ہوا لگتی جاتی ہے ان باتوں سے انکار ہوتا چلا جاتا ہے اور مشاہدے کے بغیر کسی بات کے ماننے کے واسطے ہم تیار ہی نہیں ہوتے، اس لیے آجکل یہ بڑی مشکل بات ہے کہ بلا مشاہدہ کے کوئی شخص کسی بات کو تسلیم کرلے جب کہ آج سے چند ہزار سال پہلے ایک اولو العزم بلکہ ابوالانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ قرآن شریف میں موجود ہے۔

واذ قال ابراہیم رب ارنی کیف تحی الموتٰی قال اولم تؤمن قال بلی ولکن لیطمئن قلبی ۔۱؂ اور جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے رب سے کہا تھا کہ میرے رب مجھے دکھا کہ تو کس طرح مردوں کو زندہ کرے گا، خدا نے پوچھا کیا تو ہماری اس بات پر ایمان نہیں لاتا، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جواب دیا کہ ہاں ایمان تو لایا ہوں مگر اطمینان قلب کی خاطر دیکھنا چاہتا ہوں۔
ہر شخص جانتا ہے کہ ایمان لانا دل کے ساتھ ہوتا ہے زبانی جمع خرچ کا نام ایمان نہیں، اگر فی الحقیقت حضرت ابراہیم علیہ السلام اس بات پر ایمان لائے ہوتے تو اطمینان قلب ضرور ہوتا اب اعتراض یہ ہے کہ اُس زمانہ میں جب کہ سائنس اور فلسفہ نے انسان کو اس قدر ہوشیار نہیں کیا تھا اُس وقت کے لوگ تو یہ حق رکھتے تھے کہ وہ دیکھ بھال کر کھوٹا کھرا جانچ کر ایمان لائیں تو بھلایہ کس قدر انصاف پر مبنی ہے کہ اس روشنی کے زمانے میں یہ نادر شاہی حکم ہو کہ تم پوچھو گچھو دیکھو بھالو نہیں بغیر دیکھے ہی ایمان لے آؤ۔اول تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نبی تھے اور نبی بھی ایسے نبی جن کی اولاد سے کئی ہزار نبی پیدا ہوئے اور خاتم النبین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر فخر کیا کہ : قل بل ملۃ ابراہیم حنیفا ۔۲؂ ( تم فرماؤ بلکہ ہم تو ابراہیم علیہ السلام کا دین لیتے ہیں۔ ت)
دوسرے نبی نبا سے نکلا ہے نبا خبر کو کہتے ہیں، نبی کے معنی غیب کی خبریں پانے والا۔ اور غیب کی خبر ایک ایسی نعمت غیر مترقبہ ہے کہ جو ہر مرتبہ ایمانی ترقی کا ذریعہ ہوئی ہے کائنات عالم کی خبریں اﷲ تعالٰی انہیں دیتا رہا ہے، جس کی وجہ سے وہ نہایت مسرور رہتے ہیں ان باتوں کو مدنظر رکھ کر اب غور کیجئے کہ جو رات دن خارق عادت خبریں پارہے ہیں وہ تو یہ حق رکھیں کہ مجھے یہ دکھادے کہ تو کس طرح مردوں کو زندہ کرے گا، اور ہم جو کہ اس موجودہ سائنس اور فلسفہ کے روز افزوں سیلاب میں ڈوبے جارہے ہیں ہمیں یہ نادر شاہی حکم ہو کہ بغیر دیکھے ایمان لے آؤ۔ کیا یہ انصاف ہے؟ لوگو! خدا کے لیے جواب دو۔ اس نئی روشنی نے جو غضب ڈھایا ہے وہ حسب ذیل نوٹ سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ جب تک یہ سائنسدان پیدا نہیں ہوئے تھے دنیا اس قدر نرم دل واقع ہوئی تھی کہ خدا کی ہستی سے انکار کسی کو بھی نہ تھا بلکہ معمولی سے معمولی چیزوں کو بھی وہ خدا تسلیم کرلیا کرتے تھے۔ چنانچہ تاریخ عالم آپ کو یہ بتادے گی کہ کوئی مذہب ایسا نہیں تھا کہ جن کو ہستی باری تعالٰی سے انکار ہو۔ اس کے برعکس ایسے لوگ موجود تھے کہ آگ، پتھر، درخت ، آفتاب، ستارہ، چاند ، دریا، جانور تک کو خدا مانتے تھے، ایک چھوڑ کئی کئی خدا کے ماننے والے موجود تھے انکار کسی کو بھی نہ تھا مگر ڈارون جیسوں کی تھیوریز نے پیدا ہو کر سرے سے خدا ہی کو اڑا دیا اور کہنے لگے یہ سب کچھ خود بخود سے ہے کوئی خدا نہیں یہ جاہلوں کی باتیں ہیں۔ اب ذرا غور کریں کہ یہاں تو سرے سے خدا کا ہی انکار ہے اس حالت میں یہ کس طرح ممکن ہے کہ کوئی بلا دلیل خدا کے احکامات پر بلا دیکھے ایمان لاسکے تعجب ہے کب جب حضرت انسان اپنی حقیقت سے بھی ناواقف تھا اور ایک وحشی کی طرح زندگی بسر کررہا تھا اس وقت تو اس کو یہ حق حاصل تھا کہ یہ دیکھ بھال کر ٹھونک بجا کر ایمان لائے اور جب کہ انسان آگ، پانی، ہوا، بجلی پر حکمرانی کرتے کرتے ترقی کے آسمان پر پرواز کرکے تاروں سے گفت و شنید کی فکر میں منہمک ہو اس وقت کے واسطے یہ قانون پاس ہوجائے کہ جی بغیر دیکھے ایمان لے آؤ کس قدر انصاف ہے، اور پھر جب کہ نبی تو دیکھ بھال کر ایمان لائیں اور ہم کمزور انسانوں کے واسطے یہ حکم ہو کہ بغیر دیکھے ایمان لے آؤ تمہیں بتاؤ کہ ہم ان سے زیادہ حقدار ہیں یا نہیں؟ ہر شخص اس کا یہی جواب دے گا کہ ہاں بے شک ہم انبیاء سے زیادہ دیکھ بھال کر ایمان لانے کے مستحق ہیں کیونکہ ہم نے تجلیات اللہ کا ایک پر تو بھی نہیں دیکھا ، اور نہ ہم دیکھ سکتے ہیں وحیِ الہٰی نبوت حضرت رسول کریم خاتم النبیین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر ختم ہوگئی، اور بقول احمدیوں کے یہ بھی مان لیا جائے کہ نبوت کا راستہ بند نہیں ہوا تو یہ بھی غیر ممکن ہے کہ تمام دنیا نبی بن جائے۔

Continue reading

امام اعظم میلاد میں قیام نہیں فرماتے تھے؟؟؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کا یہ قول ہے کہ قیام ناجائز ہے اور اس کی دلیل امام اعظم صاحب کا قول پیش کرتا ہے بطورِ ا فتراء کہ ہمارے امام صاحب خود کبھی کبھی قیامت نہیں فرماتے تھے جب ہم ان کی تقلید کرتے ہیں تو ہر ایک بات میں تقلید کرنا چاہیے تو اس صورت میں کہ ہم قیام نہیں کرتے الزام نہیں ہوسکتا اور زید کا یہ قول کہ امام اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی کبھی کبھی قیام نہیں فرماتے تھے یہ صحیح ہے یا نہیں، اگر زید امام اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ پر افتراء کرتا ہے تو ایسے شخص کے واسطے کیا حکم ہے؟ زید کہتا ہے کہ صاحبِ مرقات کا قول یہ ہے کہ جو امر مندوب ہے اس پر تاکید کرنے سے مکروہ ہوجاتا ہے، قیام مستحب ہے پھر اس پر اس قدر تاکید کیوں ہے یہاں تک کہ رسالہ بازیوں تک نوبت پہنچ گئی، قبل نماز عصر چار رکعت سنت مستحب ہے، اس پر تاکید کیوں نہیں کرتے، قیام پر کیا خصوصیت ہے اور قیام کرنے والوں کو کیا ثواب ملے گا؟ اور منکرِ قیام کو کیاعذاب ہوگا ؟ میلاد شریف میں کچھ لوگوں نے قیام کیا اور کچھ لوگوں نے نہیں کیا اُن کے واسطے کیا حکم ہے؟ جو لوگ صرف قیام کے منکر ہیں یا پورے دیوبندی خیال کے ہیں ان کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں۔

Continue reading

خبر الہی مثل علم الہی ہے

اگر کوئی کہے کہ الفاظ غیر مجذوذ سے معلوم ہوا کہ عطا غیر منقطع ہوگی مگر استثناء ماشاء ربک ہے قدرت منقطع کرنے پر معلوم ہوتی ہے اگرچہ ہر گز ہر گز مشیئت منقطع کرنے کے لیے متعلق نہ فرمائے گا تو اس کا کیا جواب ہے حضور کا رسالہ جلد اول سبحن السبوح فدوی کے پاس ہے۔

Continue reading

شان امیر معاویہ رضی اللہ عنہ

امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی نسبت زید کہتا ہے کہ وہ لالچی شخص تھے، حضرت علی کرم اللہ تعالٰی وجہہ اور آلِ رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یعنی امام حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ سے لڑ کر انکی خلافت لے لی اور ہزار ہا صحابہ کو شہید کیا۔ بکر کہتا ہے کہ میں ان کو خطا پر جانتا ہوں ان کو امیر نہ کہنا چاہیے ۔ عمرو کا یہ قول ہے کہ وہ اجلہ صحابہ میں سے ہیں ان کی توہین کرنا گمراہی ہے ایک اور شخص کو اپنے آپ کو سنی المذہب کہتا ہے اور کچھ علم بھی رکھتا ہے، ( حق یہ ہے کہ وہ نرا جاہل ہے) وہ کہتا ہے کہ سب صحابہ اور خصوصاً حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حضرت عمر فاروق اعظم اور حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ تعالی عنہما لالچی تھے (نعوذ باللہ منھا) کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نعش مبارک رکھی تھی اور وہ اپنے اپنے خلیفہ ہونے کی فکر میں لگے ہوئے تھے۔ ان چاروں شخصوں کی نسبت کیا حکم ہے؟ ان شخصوں کو سنت وا لجماعت کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟ اور حضور کا اس مسئلہ میں کیامذہب ہے؟

Continue reading