تقلید شخصی، قرات خلف الامام، آمین بالجہر
۱) زید کہتا ہے کہ تقلید شخصی واجب نہیں کہ قرآن و حدیث سے ثابت نہیں اگر واجب ہوتی تو احادیث میں کہیں نہ کہیں ذکر ہوتا۔ عمرو کہتا ہے واجب ہے بالخصوص امام اعظم رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ کی، زید کا قول صحیح ہے یا عمر وکا ؟
(۲) زید کہتا ہے قراء ت خلف الامام کرنی چاہیے نہ کی جائے گی تو نماز صحیح نہ ہوگی، اور اس کے ثبوت میں احادیث پیش کرتا ہے ، عمرو کہتا ہے نہ کرنا چاہیے، زید احادیث و تفاسیر کے علاوہ اور کسی دلیل کو نہیں مانتا، کہتا ہے کہ فقہ قیاسی ہے احادیث وتفاسیر کے مقابل قابل عمل نہیں۔
(۳) زید کہتا ہے آمین بالجہر کرنا چاہیے کہ احادیث سے ثابت ہے۔ عمرو مانع ہے، کس کا قول ٹھیک ہے؟