تقلید شخصی، قرات خلف الامام، آمین بالجہر

۱) زید کہتا ہے کہ تقلید شخصی واجب نہیں کہ قرآن و حدیث سے ثابت نہیں اگر واجب ہوتی تو احادیث میں کہیں نہ کہیں ذکر ہوتا۔ عمرو کہتا ہے واجب ہے بالخصوص امام اعظم رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ کی، زید کا قول صحیح ہے یا عمر وکا ؟
(۲) زید کہتا ہے قراء ت خلف الامام کرنی چاہیے نہ کی جائے گی تو نماز صحیح نہ ہوگی، اور اس کے ثبوت میں احادیث پیش کرتا ہے ، عمرو کہتا ہے نہ کرنا چاہیے، زید احادیث و تفاسیر کے علاوہ اور کسی دلیل کو نہیں مانتا، کہتا ہے کہ فقہ قیاسی ہے احادیث وتفاسیر کے مقابل قابل عمل نہیں۔
(۳) زید کہتا ہے آمین بالجہر کرنا چاہیے کہ احادیث سے ثابت ہے۔ عمرو مانع ہے، کس کا قول ٹھیک ہے؟

Continue reading

حضرت موسی کی حضور کا امتی ہونے کی خواہش

حضرت موسٰی علیہ الصلوۃ والسلام نے سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ہونے کی خواہش کیوں کی حالانکہ مرتبہ نبوت سے کوئی اور مرتبہ بلند نہیں ہے اور امت کا مرتبہ نبوت کے مرتبہ سے نیچے ہے، پھر اس طرح کی حدیث عقائد میں کیسے کار آمد ہوسکتی ہے اس لیے انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام بلندی کے اس مقام پر فائز ہیں کہ تمام جہا ن ان کا محتاج ہے وہ کسی کے محتاج نہیں، بیان فرماؤ اجردیئے جاؤ گے۔(ت)

Continue reading

ہر سنی کیلیے بے حد ضروری10 عقیدے منجانب اعلی حضرت

اعتقاد الاحباب فی الجمیل والمصطفٰی والال والاصحاب(۱۲۹۸ھ)
(احباب کا اعتقاد جمیل (اﷲ تعالٰی) مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ، آپ کی آل اور اصحاب کے بارے میں):
عقیدہ اُولٰی________________ذات و صفات باری تعالٰی

Continue reading

مولا علی، اما حسن اور امیر معاویہ رضی اللہ عنھم

(۱) حضرت علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ الکریم حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ پر ایک روز خفا ہوئے، اور روافض کہتے ہیں یہی وجہ ہے باغی ہونے کی، پھر ایک کتاب مولانا حاجی صاحب کی تصنیف اعتقاد نامہ ہے جو بچوں کو پڑھایا جاتا ہے اس میں یہ شعر بھی درج ہے۔

حق در آنجا بدست حیدر بود جنگ بااوخطا ومنکربود ( حق وہاں حیدر کرار رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ہاتھ میں تھا ان کے ساتھ جنگ غلط اور ناپسندیدہ تھی)
(۲) امام حسن رضی اللہ تعالٰی عنہ نے خلافت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے سپرد کی تھی واسطے دفع جنگ کے۔

Continue reading

معراج اور حنفیت

(۱) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے فرمایا ہے کہ حضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے معراج کی رات میں بچشم خود اﷲ تعالٰی کو نہیں دیکھا۔؟
(۲) حدیث اور آیت اس طور پر نہیں آئی کہ تم لوگ امام صاحب کے مذہب پر چلیں۔

Continue reading

متفرق سوالات متعلقہ عقیدہ اہل سنت

(۱) زید کہتا ہے اولیاء سے مدد مانگنا دور سے ،ا ور ہر وقت حاضر ناظر سمجھنا شرک ہے، کیونکہ یہ خاص اﷲ تعالٰی کی صفت ہے دوسرے کی نہیں، قرآن شریف کا ثبوت دیتا، (نواں پارہ) کہہ دو میں نہیں مالک اپنی جان کا نہ نفع کا نہ ضرر کا۔
(۲) اولیاء اﷲ کی قبروں کی خاک ہاتھ میں لے کر منہ پر ملنا کیسا ہے؟ طواف قبر اولیاء کا کرنا بعضے کہتے ہیں طواف صرف کعبہ شریف کے واسطے ہے۔
(۳) شیخ عبدالحق نے ترجمہ مشکوۃ میں فرمایا ہے پیغمبروں کی سب دُعا مقبول نہیں ہوتی۔
(۴) خانقاہِ اولیاء پر جمع نہ ہونا حدیث کاثبوت دیتا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا ہے یا اللہ ! میری قبر کو عیدگاہ نہ بنائیو۔
(۵) اگر نبی کو غیب داں سمجھے تو کافر ہے کیونکہ ان کو علم عطائیہ ہے وہ غیب نہیں ہوسکتا کیونکہ غیب کے معنی یہ ہیں کہ بے اطلاع کیے معلوم ہو وہ غیب ہے۔

Continue reading

عقیدہ معصومیت

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کہتا ہے کہ جملہ انبیاء و ملائکہ علیہم السلام معصوم ہیں دوسرا شخص کہتا ہے کہ سوائے پنجتن پاک کے کوئی معصوم نہیں۔ اور تیسرا شخص کہتا ہے کہ پنجتن پاک کوئی چیز نہیں ہیں سوائے خلفائے راشدین کے۔

Continue reading

ایک حکایت کا حوالہ

اس حکایت کے بارے میں علمائے کرام کیا فرماتے ہیں کہ کیا یہ کسی معتبر قول سے منقول ہے وعظ کرنے والا اس کو اپنے وعظ میں بیان کرسکتا ہے ؟ اس کی کوئی حقیقت ہے؟ کون سی کتاب میں منقول ہے؟ حکایت یہ ہے ۔

(۱) رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بارے میں مجھے ایک حکایت یاد ہے جو تمام نیک لوگوں میں مقبول ہے۔
(۲) تاکہ تجھے آپ کی ہمتِ اقدس کا پتا چلے کہ امت پر آپ کی کس قدر شفقت ہے۔
(۳) اس کے بعد میں چاروں یاروں کی مدح کی طرف آؤں گا، اے بھائی ! تھوڑا سا وقت غور سے سُن،
(۴) مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تمام راتیں بیدار رہتے ، ایک رات اتفاقاً آپ پر نیند غالب آگئی۔
(۵) نماز کے وقت تک آپ نیند میں تھے۔ اچانک آپ کو خدائے بے نیاز کا حکم پہنچا۔
(۶) کہ میں نے آپ کو اس لیے پیدا فرمایا ہے کہ آپ امت کے پشت پناہ بنیں۔
(۷) اے میرے محبوب ( صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) سونا آپ کو زیب نہیں دیتا، جو خدمت میں مشغول نہ ہو وہ بندہ نہیں ہے۔
(۸) جب آدھی رات کو نیند میں مشغول ہیں تو میں آپ کی اُمت پر غضب نازل کروں گا۔
(۹) ہر خاص و عام کو دوزخ میں ڈالوں گا ان میں سے کسی ایک کو چھٹکارا نہیں دوں گا۔
(۱۰) جب خیر البشر (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) نے یہ آیت سنی تو فوراً وہاں سے امتی کہتے ہوئے باہر نکل گئے۔
(۱۱) وہاں سے آپ تشریف لے گئے، کسی نے آپ کو نہیں دیکھا، آپ کے بارے میں فقط چھپی باتیں جاننے والے کو علم تھا۔
(۱۲) اس قصّہ کو جب دو تین دن گزر گئے آپ کے دوست یعنی صحابہ کرام غم سے دل کا خون پیتے رہے۔
(۱۳) آخر کار تیسرے دن نماز کے بعد تمام صحابہ کرام سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے پاس گئے ۔
(۱۴) جب انہوں نے اُم المومنین سے پوچھا تو آپ نے انہیں یہ جواب دیا۔
(۱۵) آپ نے کہا کہ پچھلی رات رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو حق کی طرف سے خطاب ہوا، امت کے عذاب سے متعلق آیت نازل ہوئی۔
(۱۶) جب آپ کے کان مبارک تک یہ آیت پہنچی آپ حجرہ سے باہر چلے گئے کسی نے آپ کو نہیں دیکھا۔
(۱۷) نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے دوستوں سے اس قدر شور بلند ہوا کہ جنوں اور دیوؤں پر لرزہ طاری ہوگیا۔
(۱۸) صحابہ نے اچانک دور سے ایک چرواہے کو دیکھا اس چرواہے کو دیکھنے سے ان کے دلوں کو کچھ چین آیا۔
(۱۹) اس کے پاس پہنچے اور پوچھا اگر پیغمبر صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی تجھے کوئی خبر ہے تو بتا۔
(۲۰) اس نے کہا میں نے مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو کب دیکھا ہے بلکہ میں نے ان کے بارے میں کسی سے سُنا بھی نہیں ہے۔
(۲۱) لیکن تین دنوں سے پہاڑ کے درمیان سے شور کی آواز میرے کانوں میں آتی ہے۔
(۲۲) اس کے رونے سے جانوروں کے دل زخمی ہوگئے ہیں، چراگاہ سے انہوں نے اپنے منہ بند کرلیے ہیں۔
(۲۳) ہر وقت آنکھوں سے آنسو بہاتے ہیں، نیند سے انہوں نے آنکھیں باندھ رکھی ہیں۔
(۲۴) جماعتِ صحابہ نے جب یہ خبر سنی تو ان سب نے اپنا رُخ پہاڑ کی طرف کرلیا۔
(۲۵) پہاڑ کے درمیان ایک غار ظاہر ہوئی، اس غار کے اندر انہوں نے بڑوں کے سردارکو دیکھا۔
(۲۶) بے نیاز کی بارگاہ میں سر سجدہ میں رکھے ہوئے تھے، اپنے خدا سے راز داری میں کہہ رہے تھے۔
(۲۷) فریاد کررہے تھے اور کہہ رہے تھے اے اﷲ ! جب تک تو میری اُمت کے گناہ نہیں بخشے گا،
(۲۸) میں اپنا سر زمین سے نہیں اٹھاؤں گا، روزِ حشر تک میں اسی طرح روتا رہوں گا۔
(۲۹) اس طرح کہہ رہے تھے اور زار و قطار رو رہے تھے ، موسم بہار کی طرح آنسو بہہ رہے تھے۔
(۳۰) جب غار کے چمگادڑوں اور صحابہ کرام نے گریہ وزاری کا یہ زور سُنا تو سرکار کے رونے سے سب کے جگر خون ہوگئے۔
(۳۱) صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا اے مومنوں کی شفاعت فرمانے والے ! مہربانی فرمائیں ، زمین سے سر اٹھائیں۔
(۳۲) میں نے عمر بھر جو طاعت کی ہے، اور دنیا میں جتنی عبادت کی ہے ۔
(۳۳) اس کا ثواب آپ کی اُمت کے لیے دیتا ہوں میں اے نبی آخر الزماں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم)

Continue reading

اگر تمام مخلوقات کے قلب مثل قلب حضور

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اندریں باب کہ ایک صاحب نے دو مضامین ذیل بحوالہ حدیث بیان فرمائے اور اول کو حدیث قدسی کہا مضمون اول یہ ہے کہ اگر تمام مخلوقات کے قلب مثل قلب حضور سرور کائنات علیہ افضل الصلوات والطیبات کے ہوجائیں یا مثل شیطان لعین کے ہوجائیں تو اللہ تعالٰی فرماتا ہے، کہ مجھ کو مطلق پروا نہیں۔
دوسرا مضمون یہ ہے کہ بروزِ قیامت جنت و دوزخ میں حجت ہوگی۔ دوزخ کہے گی کہ میں محلِ جبابرہ وافاخرہ ہوں اور تو محلِ مساکین وغرباء ہے اس لیے میں افضل ہوں یا مستحق اس کی ہوں کہ تمام بنی آدم میرے حوالے ہوں۔ جنت کچھ جواب نہ دے گی، مکالمہ میں کمزور پڑے گی، پس اللہ تعالٰی فیصلہ فرمائے گا کہ تم دونوں کو استحقاقِ حجت کسی طرح نہیں ہے میں جس کو جہاں چاہوں گا بھیجوں گا۔
پس سوال یہ ہے کہ آیا یہ دونوں مضمون اُن صاحب کے صحیح موافق حدیث کے ہیں یا نہیں؟
اور برتقدیر اول یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ کوئی دوسرا قلب مثل قلب مبارک حضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ہوجائے، علماء نے تو ایسی احادیث کو جو صاحبِ درمنثور وغیرہ نے حبر الامۃ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کی ہے درجہ اعتبار سے گرایا ہے، اور نیز دوسرے مضمون میں جبابرہ وافاخرہ کا ہونا دوزخ کے لیے کب موجبِ فضیلت وفوقیت ہوسکتا ہے کہ وہ مشرکین و کفار ہوں گے، امید کہ جواب باصواب عنایت ہو کہ ایک جماعت مسلمین کا شک رفع ہو، بینوا توجروا، ( بیان فرمائیے اجر دیئے جاؤ گے۔ت)

Continue reading

تقدیر کے لکھے پہ عذاب کیوں؟

(۱) زید کہتا ہے جو ہوا اور ہوگا سب خدا کے حکم سے ہی ہوا اور ہوگا پھر بندہ سے کیوں گرفت ہے اور اس کو کیوں سزا کا مرتکب ٹھہرایا گیا اس نے کون سا کام کیا جو مستحق عذاب کا ہوا جو کچھ اس نے تقدیر میں لکھ دیا ہے وہی ہوتا ہے کیونکہ قرآن پاک سے ثابت ہورہا ہے کہ بلاحکم اُس کے ایک ذرّہ نہیں ہلتا۔ پھر بندے نے کون سا اپنے اختیار سے وہ کام کیا جو دوزخی ہوا یا کافر یا فاسق، جو بُرے کام تقدیر میں لکھے ہوں گے تو بُرے کام کرے گا اور بھلے لکھے ہوں گے تو بھلے، بہرحال تقدیر کا تابع ہے پھر کیوں اس کو مجرم بنایا جاتا ہے ؟ چوری کرنا، زنا کرنا، قتل کرنا، وغیرہ وغیرہ جو بندہ کی تقدیر میں لکھ دیئے ہیں وہی کرنا ہے ایسے ہی نیک کام کرنا ہے۔

(۲) جب کسی عورت نے کسی شخص سے قربت کی اور اس کو حمل رہ گیاتو اس حمل کو حملِ حرام کیوں کہا گیا اور اس کے اس فعل قربت کو زنا کیوں کہا گیا؟ اور جب اس حمل سے بچہ پیدا ہوا تو اس بچہ کو حرامی کیوں کہا جائے؟ کیونکہ جتنے افعال بندہ کرتا ہے وہ سب تقدیر سے اور حکمِ خدا سے ہوتے ہیں تو اب اس عورت نے کیا اپنی قدرت اور حکم سے ان فعلوں کو کرلیا، نہیں وہی کیا جو تقدیر میں لکھ دیا تھا پھر اس کو زنا یا حرام کہنا کیونکر ہے؟
(۳) اُس بچے کی روح پاک تھی یا ناپاک؟ یا اُن روحوں میں کی روح تھی جو روزِ ازل میں پیدا ہوئی تھیں یا کوئی اور؟اور اس کا کیا سبب جو بچہ حرامی ہوگیا اور روح پاک رہے نہیں روح بھی ایسی ہے جیسا بچہ حرامی کیونکر ہوسکتا ہے؟فقط

Continue reading