صبح صبح کسی منحوس کی شکل دیکھ لیں تو؟
ایک شخص نجابت خاں جاہل اور بدعقیدہ ہے اور سود خوار بھی ہے ، نماز روز خیرات وغیرہ کرنا بے کار محض سمجھتا ہے، اس شخص کی نسبت عام طور پر جملہ مسلمانان ِ واہل ہنود میں یہ بات مشہور ہے کہ اگر صبح کو اس کی منحوس صورت دیکھ لی جائے یا کہیں کام کو جاتے ہوئے یہ سامنے آجائے تو ضرور کچھ نہ کچھ وقت اور پریشانی اٹھانی پڑے گی اور چاہے کیسا ہی یقینی طور پر کام ہوجانے کا وثوق ہو لیکن ان کا خیال ہے کہ کچھ نہ کچھ ضرور رکاوٹ اور پریشانی ہوگی چنانچہ اُن لوگوں کو ان کے خیال کے مناسب بربار تجربہ ہوتا رہتا ہے اور وہ لوگ برابر اس امر کا خیال رکھتے ہیں کہ اگر کہیں جاتے ہوئے سامنی پڑگیا تو اپنے مکان کو واپس جاتے ہیں اور چندے توقف کرکے یہ معلوم کرکے وہ منحوس سامنے تو نہیں ہے جاتے ہیں، اب سوال یہ ہے کہ ان لوگوں کا یہ عقیدہ اور طرز عمل کیسا ہے؟ کوئی قباحتِ شرعیہ تو نہیں؟