زہرہ برج حوت میں طالع ہو
حالت مندرجہ ذیل کب واقع ہوگی، زہرہ برج حوت میں طالع ہواور قمر برج سرطان میں بنظر تثلیث زہرہ ہو لیکن بتربیع و مقابلہ مریخ ناظر بزحل نہ ہو۔ امید کہ ماہرانِ علمِ ہیئت جواب باصواب دیں۔
حالت مندرجہ ذیل کب واقع ہوگی، زہرہ برج حوت میں طالع ہواور قمر برج سرطان میں بنظر تثلیث زہرہ ہو لیکن بتربیع و مقابلہ مریخ ناظر بزحل نہ ہو۔ امید کہ ماہرانِ علمِ ہیئت جواب باصواب دیں۔
نماز وروزہ کا وقت گھڑی سے معین کرنا سورج اورچاند سے قطع نظر کرتے ہوئے جائز ہے یا نہیں؟بعض دیوبندی اس کے قائل ہیں، ناجائز ہونے کی صورت میں اس پر کون سی عقلی ونقلی دلیل ہوگی ، گھڑی کا موجد کون ہے اورکون سے زمانے میں ایجاد ہوئی ، اورائمہ کرام نے اس کے ساتھ نماز اورروزے کا وقت کیوں مقرر نہیں فرمایا۔(ت)
حضور عالی ! جدول تحویل تاریخ عیسوی بہ ہجری میں میرے پاس مقابل چھ سو سال کے اہانب لہ ہے ۔حضورنے اہانب ل لکھا ہے کیا اس جدول میں تبدیلی کی گئی ہے تو مجھ کو از سر نو نقل لینی ہوگی؟
کمترین کو فی الحال بعد ملاقات مولوی عبداللہ صاحب کے بیشک یہ خیال پیداہوگیا تھا کہ اس ستارہ بیں کے مشاہدے سے مولوی صاحب ممدوح کے قاعدہ کی تصدیق ہوجائےگی تو اس صورت میں رسالہ معلومہ کے قاعدہ میں کچھ سہو سمجھنا پڑےگا مگر چونکہ حضوروالا کی تحریر سے معلوم ہوگیا کہ رصدی آلہ کے مشاہدات سے براہین ہندسیہ کی تردیدنہیں ہوسکتی لہذا ایسی صورت میں ستارہ بیں کے مشاہدات سے استدلال ہی فضول ہے ۔قبل ازیں کمترین کو یہ گمان تھا کہ آلہ وصدر کے مشاہدات سے جو بات ثابت ہوئی اس میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے ۔ اس وجہ سے کمترین نے رسالہ مسفر المطالع کے متعلق التواکی درخواست کی تھی مگراب چونکہ حقیقت اس کے خلاف نکلی لہذا اس کے طبع کرانے میں التواکی ہرگز ضرورت نہیں ہے صرف ایک بات دریافت طلب رہ گئی ہے کہ تقویس مطالع کواکب سے جو تقدیم حاصل ہوتی ہے اس کا فرق تقویم اصلی سے زیادہ سے زیادہ کس قدر ہوسکتاہے ۔ یعنی ایک درجہ سے زیادہ فرق ہوسکتا ہے یا نہیں؟امید کہ جواب سے سرفرازبخشی جائے ۔حضور کے دوسرے والانامہ سے یہ بالکل تحقیق ہوگئی کہ تقویس مطالع ممر سے دوسرے کواکب کی تقویم اصلی سوائے چند خاص نادر موقعوں کے نہیں نکل سکتی ۔ اس قدر سمع خراشی اورتکلیف دہی کی جو ان تحریرات وغیرہ میں حضوروالا کو ہوئی نہایت اد ب سے معافی چاہتاہو ں ۔ عریضہ کمترین علاء الدین عفی عنہ
مولوی عبداللہ صاحب جنہوں نے قاعدہ استخراج تقویم کواکب از مطالع استوائیہ مرقومہ المینک کمترین کو بتایاتھا ان سے جب کمترین نے ان کے قاعدہ کی غلطی کا اظہار کیا اورجناب والا کی تحریردکھائی اس سے اطمینان نہ ہوا اورجناب والا کی تحریری کا مفہوم ان کی سمجھ میں نہیں آیا، بلکہ وہ کہتے ہیں کہ یہ قاعدہ بالکل ٹھیک ہے اورمیں اپنی ولایتی ستارہ بیں مشاہدہ کواکب کو دکھا کر آپ کا اطمینان کراسکتاہوں ، چنانچہ کمترین نے ان سے وعدہ لیا ہے کہ بعد رمضان المبارک چند روز کے واسطے مع ستارہ بیں کے یہاں تشریف لاکر میرا اطمینان کردیں۔ لہذا امید کہ اس وقت تک رسالہ مسفر المطالع کے طبع کرنے میں توقف کیا جائے ۔
مطالع استوائیہ کواکب جو المنک میں مرقوم ہیں وہ صحیح اورحقیقی مطالع ہیں یا نہیں ، اورباعتبار مرکز زمین استخراج کئے گئے ہیں یا نہیں؟امید کہ جواب سے جلد سرفراز بخشی جائے ، نہایت مشکو رامر باعث ہوگا۔ زیادہ نیاز
قاعدہ استخراج تقویمات کواکب از المینک
کوکب مطلوب کے صفحات میں سےماہ مطلوبہ کے مقابل کے خانہ اپنرینٹ رایٹ اسینشن یعنی مطالع استواء سے رقم گھنٹہ منٹ سیکنڈ لے کر اس کی تحویل اجزائے محیط میں بموجب جدول پنجم کی دوسرے حصے کے کرلیں بعد تحویل کے جدول نمبردوم یعنی جدول مطالع البروج بخط الاستواء المبتدائن اول الحمل میں دے کر مطالع کی تحویل میں طوالع میں کرلیں جو حاصل ہوگا وہ درجہ تقویمی کوکب یعنی منطقۃ البروج ہوگا ۔ اب اگراس تقویم بروج یونانیہ کو ہندی بروج کی تقویم میں تحویل کرنا ہوتو یونانی تقویم میں سے ۲۲درجہ ۱۰دقیقہ گھٹا دو حقیقی تقویم حاصل ہوجائیگی یعنی مشاہدہ جس برج پر اورجس درجہ میں وہ کوکب ہوگا وہ درجہ ان کا آئے گا اوریہ وہ فرق ہے جو نقطہ حمل کے اپنے مرکز اصلی کے ہٹ جانے سے پیدا ہوگیا ہے ۔
کواکب خود بالطبع آسمان میں گھومتے ہیں یا بحرکت قمری بالتبع چکر کھاتے ہیں ؟