غوث پاک کا معراج کو آنا؟

کیافرماتے ہیں علمائے دین ان اقوال کے باب میں:
اول ، ایک رسالہ میں لکھا ہے کہ شب معراج میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو حضرت پیران پیر رحمۃ اللہ علیہ نےعرش معلّٰی پر اپنے اوپر سوار کر کے پہنچایا،یا کاندھا دےکر اوپر سوارکر کے پہنچایا،یاکاندھا دے کر اوپر جانے کی معاونت کی، یعنی یہ کام اوپر جانے کا براق اورحضرت جبریل علیہ السلام اوررسول کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام سے انجام کو نہ پہنچا حضرت غوث الاعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے یہ مہم سرانجام کو پہنچائی۔

دوسرے یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے بعد نبی ہوتا تو پیران پیر ہوتے۔
تیسرے یہ کہ زنبیل ارواح کی عزرائیل علیہ السلام سے حضرت پیران پیر نے ناراض اورغصہ میں ہوکر چھین لی تھی۔
چوتھے یہ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے حضرت غوث الاعظم رحمہ اللہ تعالٰی کی روح کو دودھ پلایا پانچویں اکثر عوام کے عقیدے میں یہ بات جمی ہوءی ہے کہ غوث العظم رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابوبکر صدیق سے زیادہ مرتبہ رکھتے ہیں ۔
ان اقوال کا کیا حال ہے ؟مفصل بیان فرماکر اجر عظیم اورثواب کریم پائیں اوررفع نزاع بین الفریقین فرمائیں۔

Continue reading

غوث پاک کا معراج سے تعلق؟

کیافرماتے ہیں علمائے حق الیقین اورمفتیان پابند شرع متین اس مسئلہ میں کہ عبارت نظم “شام ازل اورصبح ابد”سے بیٹھ جانا براق کا وقت سواری آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ثابت ہے۔
نظم
مسند نشین عرش معلٰی یہی تو ہے مفتاح قفل گنج فاوحٰی یہی تو ہے
مہتاب منزل شب اسرٰی یہی تو ہے خورشید مشرق فتدلّٰی یہی تو ہے
ہمراز قرب ہمدم اوقاتِ خاصہ ہے ہژدہ ہزار عالمِ رب کا خلاصہ ہے
سن کر یہ بات بیٹھ گیا وہ زمیں پر تھامی رکاب طائرسدرہ نے دوڑکر
رونق افزائے دیں ہوئے سلطان بحروبر کی عرض پھر براق نے یا سید البشر
محشرکو جب قدم سے گہر پوش کیجئے اپنے غلام کو نہ فراموش کیجئے
خیرالورٰی نے دی اسے تسکیں کہا کہ ہاں خوش خوش وہ سوئے مسجداقصٰی ہوا رواں
صاحب”تحفہ قادریہ”لکھتے ہیں کہ براق خوشی سے پھولا نہ سمایا اوراتنا بڑا اوراونچا ہوگیا کہ صاحب معراج کا ہاتھ زین تک اورپاؤں رکاب تک نہ پہنچا۔ ارباب معرفت کے نزدیک اس معاملہ میں عمدہ ترحکمت یہ ہے کہ جس طرح آج کی رات محبوب اپنا دولت وصال سے فرح (خوشحال ) ہوتاہے اسی طرح محبوب کا محبوب بھی نعمت قرب خاص اور دولت اختصاص اورولایت مطلق اورغوثیت برحق اورقطبیت اصطفاء اورمحبوبیت مجدوعلاسے آج مالا مال ہی کردیاجائے۔
چنانچہ صاحب “منازل اثنا عشریہ” “تحفہ قادریہ سے لکھتاہے کہ اس وقت سیدی ومولائی مرشدی وملجائی ، قطب الاکرم، غوث الاعظم، غیاث الدارین وغوث الثقلین، قرۃ العین مصطفوی نوردیدۂ مرتضوی ، حسنی حسینی سروحدیقہ مدنی، نورالحقیقت والیقین حضرت شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روح پاک نے حاضرہوکر گردن نیاز صاحب لولاک کے قدم سراپا اعجاز کے نیچے رکھ دی اوراس طرح عرض کیا: ؂ (بیت) برسرودیدہ ام بنہ اے مہ نازنین قد بودبسر نوشت من فیض قدم ازیں قدم

(اے نازنین میرے سر اورآنکھوں پرقدم رکھئے تاکہ اس کی برکت سے میری تقدیر پر فیضان قدم ہو۔ت)
خواجہ عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم گردن غوث الاعظم پر قدم رکھ کر براق پر سوار ہوئے اوراس روح پاک سے استفسار فرمایا کہ تو کون ہے؟عرض کیا : میں آپ کے فرزندان ذریات طیبات سے ہوں اگر آج نعمت سے کچھ منزل بخشئے گا توآپ کے دین کو زندہ کروں گا۔فرمایا : تو محی الدین ہے اورجس طرح میرا قدم تیری گردن پر ہے کل تیرا قدم کُل اولیاء کی گردن پر ہوگا۔
بیت قصیدہ غوثیہ: وکل ولی لہ قدم وانی علٰی قدم النبی بدرالکمال۱؂ (ہرولی میرے قدم بقدم ہے اورمیں حضورسید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پرہوں جو آسمان کمال کے بدرکامل ہیں۔ت)

(۱؂فتوح الغیب علی ھامش بہجۃ الاسرارالقصیدۃ الغوثیۃ مصطفٰی البابی مصرص۲۳۱)

پس ان دونوں عبارت کتب سے کون سی عبارت متحقق ہے ؟کس پر عمل کیاجائے ؟یا دونوں ازروئے تحقیق کے درست ہیں؟بیان فرمائیے۔ رحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔

Continue reading

رسالہ شرح المطالب فی مبحث ابی طالب

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید ابوطالب کو کافر اور ابولہب و ابلیس کا مماثل کہتا ہے اور عمرو بدین دلائل اس سے انکار کرتا ہے کہ ا نہوں نے جناب سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی کفالت و نصرت و حمایت و محبت بدرجہ غایت کی اور نعت شریف میں قصائد لکھے حضور نے انکے لیے استغفار فرمائی اور جامع الاصول میں ہے کہ : اہل بیت کے نزدیک وہ مسلمان مرے۔

Continue reading

مشرک بیعت کرسکتا ہے؟

(۱) مشرک داخل سلسلہ کسی مشائخ سلسلہ سے کس حیثیت سے اور کس طرح پر داخل سلسلہ ہوسکتا ہے؟
مشرک کی آلودگی ظاہر اُس میں نمایاں ہو جیسے اہلِ ہنود میں سی۔
(۲) ایسے شخص کی بیعت کسی مشائخ سلسلہ سے کب معتبر اور کیسی ہوگی؟
(۳) ایسا مشرک کسی مشائخ سلسلہ کا خلیفہ اور صاحبِ اجازت یا صاحبِ مجاز ہوسکتا ہے جس کی نسبت یقیناً بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ شریعت کا پابند نہیں ، نہ اس نے احکامِ شریعت کی بظاہر پابندی کی۔ دائرہ اسلام میں بظاہر شامل نہیں ہوا۔ نہ اس نے شرک و کفر و فسق و فجور سے کسی جلسہ عام مسلمانوں میں توبہ کی ، نہ توبہ کا شاہد بنایا۔
(۴) عوام الناس اپنی اغراض نفسانی سے ایسے شخص کو جس کی نسبت عرض کیا جارہا ہے اس کو رشدو ہدایت کا اپنی ہادی بناسکتے ہیں یا نہیں۔

Continue reading

رسالہ انوارالانتباہ فی حل نداء یارسول اﷲ

مسئلہ ۱۶۴ : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید موحّد مسلمان جو خدا کو خدا اور رسول کو رسول جانتا ہے۔ نماز کے بعد اور دیگر اوقات میں رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو بکلمہ یا ندا کرتا اور الصلّوۃ والسلام علیک یارسول اﷲ یا اسئلک الشفاعۃ یارسول اﷲ کہا کرتا ہے، یہ کہنا جائز ہے یا نہیں ؟ اور جو لوگ اسے اس کلمہ کی وجہ سے کافر و مشرک کہیں ان کا کیا حکم ہے؟ بینوا بالکتاب توجروا یوم الحساب ( کتاب سے بیان فرمائیے روزِ حساب اجر دیئے جاؤ گے۔ت)

Continue reading

متفرق سوالت متعلقہ عقائد

(۱) حنفی کس کو کہتے ہیں، پوری پوری تعریف کیا ہے؟
(۲) زید ایک فارغ التحصیل علومِ عربیہ کا ہے اور اپنے کو حنفی مذہب کا مقلد کہتا ہے، آمین بالجہر ، رفع یدین، قراء ت فاتحہ خلف الامام کا قائل نہیں، تراویح بیس ۲۰ رکعت پڑھتا ہے اور وتر تین رکعت، کتب فقہیہ پر عمل کرتا ہے۔ مسلمانوں کو زید کے پیچھے نماز پڑنا چاہیے یا نہیں؟اور ایسی صورت میں زید کو حنفی کہیں گے یا نہیں؟
(۳) محفلِ میلاد شریف میں قیام کرنا کیسا ہے ؟
(۴) زید محفل میلاد شریف میں شریک ہوتا ہے اور قیام کو مستحب کہتا ہے اور خود کرتا ہے اس کو حنفی کہیں گے یا وہابی؟
(۵) وہابی یا غیر مقلد کس کو کہتے ہیں؟ اور اس کی پہچان کیا ہے ” بَیّنُوا تُوجروا ( بیان فرمائیے اجر دیئے جاؤ گے۔ت)

Continue reading

رسالہ ازاحۃ العیب بسیف الغیب

مسئلہ ۱۴۹ : از مدرسہ دیوبند ضلع سہارن پور مرسلہ یکے از اہلسنت نصر ہم اﷲ تعالٰی بوساطت جناب مولوی وصی احمد صاحب محدث سورتی سلمہ اﷲ تعالٰی ۔
تسلیمات دست بستہ کے بعد گزارش ہے بندہ اس وقت وہاب گڑھ مدرسہ دیوبند میں مقیم ہے۔
جناب عالی ( یعنی جناب مولانا وصی احمد صاحب محدث سورتی) جو جو باتیں آپ نے ان لوگوں کے حق میں فرمائی تھیں وہ سب سچ ہیں سر موفرق نہیں۔ عید کے دن بعد نماز جمیع اکابر علماء ، و طلباء و روسانے مل کر عید گاہ میں بقدر ایک گھنٹہ یہ دعا مانگی کہ ” اللہ تعالٰی جارج پنجم بادشاہِ لندن کو ہمیشہ ہمارے سروں پر قائم رکھے اور اس کے والد کی خدا مغفرت کرے۔” اور جس وقت جارج پنجم ولایت سے بمبئی کو آیا اور مبلغ چوبیس روپیہ کانا برائے خیر مقدم یعنی سلامی روانہ کردیا اور بتاریخ ۱۳ ذی الحجہ ایک بڑا جلسہ کردیا کہ جو چار گھنٹے مختلف علماء نے بادشاہ انگریز کی تعریف اور دعا بیان کیا اور خوشی کے واسطے مٹھائی تقسیم کیا اور عین خطبہ میں بیان کیا کہ امام احمد بن حنبل نے خواب میں دیکھا رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو ، امام احمد نے پوچھا کہ یارسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم، میری کتنی عمر باقی ہے؟ آپ نے پانچ انگشت اٹھائیں ، پھر برائے تعبیر محمد بن سیرین کے پاس آئے انہوں نے فرمایا : خمس لایعلمہا الّاھو۱ ؎۔ (پانچ اشیاء ہیں جن کو اﷲ تعالٰی کے بغیر کوئی نہیں جانتا۔ت)

(۱؂ مسند احمد بن حنبل حدیث ابی عامر الاشعری المکتب الاسلامی بیروت ۴/ ۱۲۹ و ۱۶۴)

تو معلوم ہوا کہ آپ مطلع علی الغیب نہیں، دوسرا والیدین کی حدیث کو بیان کیا کہ آپ کو نماز میں سہو ہوگیا جب ذوالیدین نے بار بار استفسار کیا اور آپ نے صحابہ سے دریافت کیا تو پھر نماز کو پورا کیا۔ا س حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے علم مشاہدہ میں نقصان ثابت ہوگیا، علم غیب پر اطلاع تو ابھی دور ہے انتہی، یہاں کے لوگ اس قدر بدمعاش ہیں کہ مولوی محمود حسن مدرس اول درجہ حدیث نے مسلم شریف کے سبق میں باب شفاعت اس حدیث میں کہ آپ نے جب تمام مسلمین کی شفاعت کی اور سب کو نجات دے دیا مگر کچھ لوگ رہ گئے یعنی منافقین وغیرہ تو آپ نے انکے واسطے شفاعت کی تو فرشتوں نے منع کردیا کہ تم نہیں جانتے ہو کہ ان لوگوں نے کیا کچھ نکالا بعد آپ کے ، تو اس سے ظاہر ہوگیا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہر جمعہ میں رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر امت کے اعمال پیش ہوتے ہیں۔” یہ غلط ہے، محض افتراء ہے، علم غیب کا کیا ذکر، اﷲ اکبر، ترمذی شریف کے سبق ۱۷۲ صفحہ آخر میں ہے، ایک عورت کے ساتھ زنا ہوگیا اکراہ کے ساتھ تو اس عورت نے ایک شخص پر ہاتھ رکھا، آپ نے اس شخص کو رجم کا حکم فرمایا۔ پس دوسرا شخص اٹھا، اس نے اقرار زنا کا کرلیا، پہلے شخص کو چھوڑا اور دورا مرجوم ہوگیا۔ آپ نے فرمایا تاب توبۃ الخ ( اس نے پکی توبہ کی الخ ت) اگر شخص ثانی اقرار نہ کرتا تو پہلے شخص کی گردن اڑا دیتے، یہ اچھی غیب دانی ہے۔ ھذا کلہ قولہ ( یہ سب اس کا قول ہے۔ت) اور بھی وقتاً فوقتاً احادیث میں کچھ نہ کچھ کہے بغیر نہیں چھوڑتے۔ اللہ اکبر ، معاذ اﷲ من شرہ ( اﷲ تعالٰی بہت بڑا ہے، اﷲ کی پناہ اس کے شر سے ، ت)

Continue reading

قیام کرنا بوقتِ ذکر ولادت شریف

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کا عقیدہ ہے کہ قیام کرنا بوقتِ ذکر ولادت شریف بدعت سیئہ ہے کیونکہ اس کا ثبوت قرآن و حدیث سے مطلق پایا نہیں جاتا اور نہ وہ بات جو بعد قرونِ ثٰلثہ قائم کی گئی قابل ماننے کے ہے۔ اور کہتا ہے کہ کیا اُسی وقت حضور پر نورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی پیدائش ہوتی ہے جو یہ تعظیمی قیام کیا جاتا ہے، یا یہ کہ اُسی وقت آپ کی تشریف آوری ہوتی ہے۔ اگر یہ صحیح ہے تو کس مقام مجلس میں آپ متجلی ہوتے ہیں، اگر حضارِ محفل میں آپ رونق افروز ہوتے ہیں، تو یہ اور بے ادبی ہے کہ میلاد خوان منبر پر اور آپ فرشِ زمین پر، اور اگر آپ منبر پر جلوہ فگن ہوتے ہیں تو یہ بھی بے ادبی ہوئی کہ برابری کا مرتبہ ظاہر ہوتا ہے ، لہذا بہر نوع قیام بدعت سیئہ ہے ، اس کے برعکس عمرو محفل میلاد شریف اور قیام تعظیمی و تقسیم شیرینی وغیرہ کو اپنا فرض منصبی اور نہایت درجہ مستحسن اور وسیلہ نجات اور ذریعہ فلاحت دینی و دنیوی سمجھتا ہے، فقط۔

Continue reading

رسالہ اِنبآءُ المصطفٰی بحال سِرّواخفٰی

حضرت علمائے کرام اہلسنت کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ میں کہ زید (عہ)دعوٰی کرتا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو حق تعالٰی نے علم غیب عطا فرمایا ہے، دنیا میں جو کچھ ہوا اور ہوگا حتی کہ بدئ الخلق سے لے کر دوزخ و جنت میں داخل ہونے تک کا تمام حال اور اپنی امت کا خیر و شر تفصیل سے جانتے ہیں۔ اور جمیع اولین و آخرین کو اس طرح ملاحظہ فرماتے ہیں جس طرح اپنے کفِ دست مبارک کو، اور اس دعوے کے ثبوت میں آیات و احادیث و اقوالِ علماء پیش کرتا ہے۔

( عہ : زید سے مراد جناب مولانا ہدایت رسول صاحب لکھنوی مرحوم ہیں )

بکر اس عقیدے کو کفر و شرک کہتا ہے اور بکمال درشتی دعوٰی کرتا ہے کہ حضور سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کچھ نہیں جانتے، حتی کہ آپ کو اپنے خاتمے کا حال بھی معلوم نہ تھا، او ر اپنے اس دعوے کے اثبات میں کتاب تقویۃ الایمان کی عبارتیں پیش کرتا ہے اور کہتا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی نسبت یہ عقیدہ کہ آپ کو علمِ ذاتی تھا خواہ یہ کہ خدا نے عطا فرمادیا تھا۔ دونوں طرح شرک ہے۔
اب علمائے ربانی کی جناب میں التماس ہے کہ ان دونوں سے کون برسرِ حق موافق عقیدہ سلف صالح ہے اور کون بدمذہب جہنمی ہے، نیز عمرو کا دعوٰی ہے کہ شیطان کا علم معاذ اﷲ حضور سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے علم سے زیادہ ہے۔ اس کا گنگوہی مرشد اپنی کتاب براھین قاطعہ کے صفحہ ۴۷ پر یوں لکھتا ہے کہ ” شیطان کو وسعتِ علم نص سے ثابت ہوئی فخر عالم کی وسعتِ علم کی کون سی نصف قطعی ہے۔۱ ؎۔

Continue reading

غیب کا علم حضور کے پاس تھا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جناب رسول خدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو غیب کی باتیں معلوم تھیں یا نہیں، مائۃ مسائل کے چوبیسویں سوال کے جواب میں روایت فقہی ملا علی قاری کی شرح فقہ اکبر ہے جاننا چاہیے کہ کوئی بات غیب کی انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام نہیں جانتے تھے مگر جس قدر کہ اﷲ تعالٰی اُن کو کسی وقت کوئی چیز معلوم کرادیتا تھا تو جانتے تھے جو کوئی اس بات کا اعتقاد کرے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم غیب کی باتیں معلوم کرلیتے تھے حنفیہ نے اس شخص پر صریح تکفیر کا حکم دیا ہے۔

Continue reading

غیب کا علم

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص کہے کہ غیب کا حال سوائے خدا تعالٰی کے کوئی نہیں جانتا ہے حتی کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو بھی نہیں معلوم تھا بہ ثبوت اس روایت کے کہ ایک بار ابوجہل نے کنواں راستے میں کھو د کر خس پوش کردیا تھا اور خود بیماری کا حیلہ کرکے پڑرہا تھا جس وقت حضور عیادت کو گئے تو چاہ مذکور عین ر ہگزر میں تھا اس وقت جبرئیل علیہ السلام نے بذریعہ وحی معلوم کیا لہذا اولیاء اﷲ بھی نہیں جان سکتے بجز کشف والہام کے ۔ بینوا توجروا ( بیان فرمایئے اجر دیئے جاؤ گے۔ت)

Continue reading