رسا لہ شما ئم العنبر فی ادب الند ا ء اما م المنبر
رسا لہ شما ئم العنبر فی ادب الند ا ء اما م المنبر
رسا لہ شما ئم العنبر فی ادب الند ا ء اما م المنبر
امام کہ سامنے محراب میں جالی لگانا کیسا ہے۔
جاڑے کی وجہ سے اگر مسجد کے اندر نماز پڑھنے کی صورت میں تمام دروازوں کو بند کر کے صرف درمیانی دروازہ کھول کر نماز پڑھی جائے تو کوئی کراہت تو نہیں ہے.اور باہر صحن میں نماز پڑھی جائے تو اندر کے دروازے کھولنے کی حاجت ہے یا نہیں؟
-اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا جائز ہے یا نہیں ؟
۔2-تکبیر کے وقت بات کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
۔3-اقامت شروع ہونے سے قبل کھڑا ہونا سنت ہے یا حی علی الصلوۃ پر ؟
مسئله:جمعہ کے روز خطبہ سے پہلے جو اذان دی جاتی ہے وہ مسجد کے اندر دینا چاہئے یا مسجد کے باہر؟ زید کہتا ہے کہ در مختار اور فتاوی عالمگیری وغیرہ میں ہے کہ جمعہ کی اذان ثانی خطیب کے سامنے دیجائے خطیب کےسامنے یا رو برو کا کیا مطلب نکلتا ہے؟فتاوی رضویہ اور بہار شریعت وغیرہ دکھانے کے بعدزیدکہتا ہےکہ نئی کتاب اور نئے مسائل کی ضرورت نہیں۔ رکن دین در مختار فتاوی عالمگیری یہ سب بہت پرانی کتابیں ہیں۔اس میں خطیب کے سامنے اور خطیب کے روبرو اذان ثانی دینے کو لکھا ہے اس لئے یہ اذان مسجد کے اندر ہی دینی چاہئے کیونکہ یہ بہت پرانا رواج ہے۔ اس سے قبل چھ 6ماہ تک جمعہ کی اذان ثانی باہر دی جاتی رہی جوکہ زیداب اپنی ہٹ دھرمی سے جمعہ کی اذان ثانی مسجد کے اندر دلوا رہا ہے۔ زید خود فاسق معلن ہے اس کے لئے کیا حکم ہے؟اور زید کا یہ کہنا کہ فتاوی رضویہ اور بہار شریعت وغیرہ یہ سب نئی کتابیں ہیں اور نئے مسائل ہیں ان کی ضرورت نہیں، تو زید کے اس قول سے عند الشرع کیا جرم عائد ہوتا ہے۔حدیث مبارکہ کی روشنی میں اس کا مدلل جواب تحریر فرمائیں ۔
اذان ثانی روبروۓخطیب داخل مسجد منبر کے قریب ہونا کیسا ہے۔
مسئلہ: اذان مذکور حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانہ پاک میں داخل مسجد ہوا کرتی تھی یا خارج مسجد؟
مسئلہ: جس حدیث سے اذان مذکور{اذان خطبہ }خارج مسجد ہونا ثابت ہے وہ حدیث منسوخ ہے کہ نہیں؟
جمعہ کی اذان ثانی منبر کے نزدیک مسجد کے اندر دیجائے یا مسجد کے باہر امام کے رو برو دیجائے نیزکونسا طریقہ مسنون ہے اور کونسا طریقہ مکروہ و خلاف سنت ہے؟مدلل و مفصل جواب عنایت فرما کر مشکورفرمائیں بڑی نوازش ہوگی ؟
مسئله:1)جمعہ کی اذان ثانی جو کہ خطبہ کے وقت ہوتی ہے اور ہمارے خطے میں ہر جگہ رواج ہے کہ وہ اذان مسجد کے اندر خطیب کے سامنے ہوتی ہے۔آیا یہ اذان مسجد کے باہر ہونی چاہئے یا کہ اندر؟
2) ایک آدمی کہتا ہے کہ حدیث شریف میں ہے کہ وہ اذان خطیب کے سامنے ہوتی تھی تو کیا خطیب کے سامنے اندر ہی یا باہر؟ اس حدیث سے کیا حکم ثابت ہوتا ہے ؟ اگر اس حدیث سے اندر ہونا ثابت ہے تو باہر اذان کہنے کی کیا دلیل ہے ؟
3-اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جوکہ مسجد کے اندر اذان کہنے پر اصرار کرے اور باہر اذان کہنے کونئی بات وبرا جانے واضح ہو کہ یہاں منبر ایسی جگہ بنا ہوا ہےکہ باہر سے اذان کہنے پرخطیب کاسامنا ہوتا ہے ،، جواب اہل سنت وامام اعظم کے مذہب کے مطابق ہو اور قرآن و حدیث و فقہ حنفی کی معتبر کتابوں کا حوالہ بھی دیں ۔
مسئلہ: زید کہتا ہے کہ خطبہ کی اذان خارج مسجد ہونا چاہئے اور یہی سنت ہے اور یہی صحابہ تابعین تبع تابعین ائمہ مجتہدین اور سلف صالحین کا طریقہ رہا ہے اور مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ تحریمی اور خلاف سنت ہے۔عمرو کہتاہےکہ خطبہ کی اذان خطیب کے سامنے منبر کے پاس ہونا چاہئےخارج مسجد خطبہ کی اذان دینا بدعت ہے۔ لہذا دریافت طلب یہ امر ہے کہ ان دونوں میں کس کا قول صحیح ہے۔اور یہ بھی واضع فرمائیں کہ اگر خارج مسجد اذان دینا صحیح ہے تو مسجد کے اندر اذان دینے کا طریقہ کب سے رائج ہے اور اس کا موجد کون ہے ؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
خطبہ کی اذان ثانی بھی خارج مسجد ہونی چاہئے داخل مسجد اذان پڑھنامکروہ وضح اور بدعت سیئہ ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے