سرکاری نوکری کی پنشن یار ڈی سی فنڈ پر زکوۃ کا حکم
سرکاری نوکری کی پنشن یار ڈی سی فنڈ پر زکوۃ کا حکم
سرکاری نوکری کی پنشن یار ڈی سی فنڈ پر زکوۃ کا حکم
زید ایک ہینڈ لوم فیکٹری کا مالک ہے مال اُدھار نہ دے تو کھپت نہیں ہو سکے گی.اور ادھار دے تو کئی برسوں تک رقم وصول نہیں ہو پاتی ہے کبھی اُدھار رقم ڈوب بھی جاتی ہے ایسی صورت میں وہ زکوۃ کس طرح ادا کرے ؟
: کسی ایسی جگہ مزروعہ زمین کی لگان اکیاون روپیہ فی بیگھ حکومت وقت لیتی ہے ۔نیز اپنی مقرر کردہ قیمت فی بیگھ ساٹھ کلو دھان ہی یا اس کی قیمت لیتی ہے ۔ ہر اس زمین کا کہ جس میں دھان پیدا ہوتا ہو یا “کودو”۔ ایسی صورت میں اگر اپنا کھیت بٹائی دیتا ہے تو آدھا بونے والا لے لیتا ہےاور نصف باقی میں کھیت والے کو لگان ادا کرنی پڑتی ہے۔ اور مقررہ قیمت کا دھان بھی حکومت کو بطور لگان دینا پڑتا ہے اس صورت میں کھیت والے کے پاس قلیل مقدار سے غلہ بچتا ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ مقدار مذکور سے عشر کی ادائیگی ضروری ہے یا پورے غلہ کا عشر صاحب زمین کے لئے ضروری ہے ۔ لہذا عشر کے ادا کرنے کا جو صحیح طریقہ ہے۔ حدیث و فقہ کی روشنی میں بیان فرمائیں ۔ نیز اس مسئلہ کا جواب مرحمت فرمائیں وہ یہ کہ جو لوگ خود کاشت نہیں کرتے بلکہ مزدوروں سے کام لیتے ہیں ان کی پیداوار کا اکثر حصہ مزدوروں کی اخراجات اور لگان کی ادائیگی پر صرف ہو جاتا ہے ۔
زکوة،صدقہ ,فطر اور چرم قربانی ، اپنی حقیقی بہن، حقیقی پھوپھی اور تکیہ دار کو دینا جائز ہے یا نہیں ؟
اس قصبہ میں ایک مدرسہ اسکول کی شکل میں آج عرصہ دراز سے چلتا ہے جس میں حفظ و مولویانہ اور پرائمری اردو میڈیم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ پرائمری شعبہ میں قرآن کریم اور دینیات کی تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے۔شعبہ پرائمری کو گورنمنٹ سے معمولی ایڈ بھی ملتی ہے اور معمولی فیس بھی بچوں سے لی جاتی ہے اور کچھ معمولی طور پر امدادی چندا بھی آ جاتا ہے۔مگر یہ مذکورہ رقم سے مدرسین کی تنخواہ پوری نہیں ہو پاتی ہے ، جس کی بناء پر صدقہ فطر اور چرم قربانی وزكاة صدقہ کی رقم وصولی جاتی ہے۔ لہذا یہ رقم مدرسین و حافظ و مولوی صاحبان کی تنخواہ میں دی جا سکتی ہے یا نہیں۔؟
ہمارے یہاں سنی تبلیغی جماعت کے نام سے ایک جماعت وجود میں آئی جنھوں نے ماہ رمضان المبارک میں چندہ کیا جس میں زکاۃ وغیرہ کا پیسہ بھی شامل ہے اسی خرچ سے دیہاتوں میں ٹیکسیوں پر جانا ؟
اور وہ غریب امام جو برسوں سے مع اہل و عیال وہاں امامت کرتے ہوں اگر وہ لوگ ان کی سرپرستی کو قبول نہ کریں تو عوام کو ورغلا کر کے وہاں سے امام کو ہٹوا دینا ؟
جب کہ مذکور امام سنی صحیح العقیدہ ہوں۔ ان کو کہا گیا کہ تم اس طرح نہ کرو تو کہتے ہیں۔کہ جو ہماری سر پرستی قبول نہ کرے گا ہم اس کو ہٹوا دیں گے تو بڑے بڑے سنی اداروں کے چندہ کا کیا حال ہو گا جب کہ سنیت کی بقاء ان سے وابستہ ہے ۔
جماعت کی طرف سے جماعت کے غریب اشخاص کو زکوۃ اور خیرات دی جاتی ہے ۔ اور جماعت نے ایک شخص کو قرض بھی دیا ہے۔ اور وہ شخص زکوٰۃ کا بھی مستحق ہے تو کیا زکاۃ کا پیسہ اسکو دیے بغیر اور اسے اس کا مالک بنائے بغیر قرض میں وصول کر سکتے ہیں،؟
اور کیا اس طرح کرنے سے زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے ؟
کیا زکوۃ کی رقم مدرسین کی تنخواہ مدرسہ کے ٹاٹ و چٹائی اور غریب بچوں کی کتاب و کاپی میں خرچ کی جاسکتی ہے؟
(1) مدارس اسلامیہ میں جو رقم زکوٰۃ کی دی جاتی ہے اس کو تنخواہ مدرسین میں صرف کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
(2) کیا رقوم زکوٰۃ حیلہ شرعی کے بعد ضروریات مدرسہ یعنی تعمیر مدرسہ یا اور دیگر کاموں میں صرف کی جا سکتی ہے یا نہیں اور حیلہ شرعی کی کیا صورت ہے ایسی حالت میں زکوٰۃ دینے والے کی زکاۃ ادا ہو جائے گی یا نہیں؟
(3) ہمارے یہاں حیلہ شرعی اس طرح کیا جاتا ہے کہ چند طلباء کو بلا کر کہہ دیا گیا کہ یہ زکوٰۃ کا روپیہ ہے اس کو تم مدرسہ میں دے دو پہلے سے ان کو بتا دیا جاتا ہے وہ لڑکا کہتا ہے کہ میری طرف سے اس کو مدرسہ میں داخل کر دو اور وہ داخل کر لیا جاتا ہے۔
کیا حلیہ شرعی کہ یہی صورت ہے یا کچھ اور۔؟
نیز زکوۃ کی اس رقم پر تملیک شرط ہے یا نہیں؟
4) بعض جگہ یہ قاعدہ کہ زکوۃ کی رقم وصول کر لی گئی مگر مدرسہ میں موجود طلباء کے خورد و نوش کا انتظام نہیں ہے وہ زکوۃ کی رقم مدرسہ میں تنخواہ اور دیگر کاموں میں صرف کی جاتی ہے ایسے مدرسہ میں زکوۃ دینا جائز ہے یا نہیں؟
اور دینے والے پر تاوان پڑے گا یا نہیں۔؟ اور دینے والا گنہگار ہوگا یا نہیں؟
جس مدرسہ میں زکوۃ فطرہ اور عشر کا غلہ جمع ہوتا ہے اس مدرسہ کے مطبخ سے مدرسین کو کھانا کھلانا اور زکوۃ وغیرہ کی رقم سے ان کی تنخواہ دینا جائز ہے یا نہیں؟
کیا زکاۃ کی رقم سے یتیم خانہ کے بچوں کو کپڑے بنوا کر دے سکتے ہیں؟
ایک دینی مدرسہ قائم کیا گیا ہے جس میں امیر و غریب سبھی طلبہ ناظرہ قرآن کریم، اردو اور ہندی وغیرہ کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ غریب طلبہ کو مدرسہ کی طرف سے کاپی اور کتاب وغیرہ کا انتظام بھی کیا جاتا ہے تو اس مدرسہ میں زکوٰۃ صدقہ فطر اور عشر میں غلہ یا اس کی رقم دینا جائز ہے یا نہیں؟