تقدیر کے لکھے پہ عذاب کیوں؟

(۱) زید کہتا ہے جو ہوا اور ہوگا سب خدا کے حکم سے ہی ہوا اور ہوگا پھر بندہ سے کیوں گرفت ہے اور اس کو کیوں سزا کا مرتکب ٹھہرایا گیا اس نے کون سا کام کیا جو مستحق عذاب کا ہوا جو کچھ اس نے تقدیر میں لکھ دیا ہے وہی ہوتا ہے کیونکہ قرآن پاک سے ثابت ہورہا ہے کہ بلاحکم اُس کے ایک ذرّہ نہیں ہلتا۔ پھر بندے نے کون سا اپنے اختیار سے وہ کام کیا جو دوزخی ہوا یا کافر یا فاسق، جو بُرے کام تقدیر میں لکھے ہوں گے تو بُرے کام کرے گا اور بھلے لکھے ہوں گے تو بھلے، بہرحال تقدیر کا تابع ہے پھر کیوں اس کو مجرم بنایا جاتا ہے ؟ چوری کرنا، زنا کرنا، قتل کرنا، وغیرہ وغیرہ جو بندہ کی تقدیر میں لکھ دیئے ہیں وہی کرنا ہے ایسے ہی نیک کام کرنا ہے۔

(۲) جب کسی عورت نے کسی شخص سے قربت کی اور اس کو حمل رہ گیاتو اس حمل کو حملِ حرام کیوں کہا گیا اور اس کے اس فعل قربت کو زنا کیوں کہا گیا؟ اور جب اس حمل سے بچہ پیدا ہوا تو اس بچہ کو حرامی کیوں کہا جائے؟ کیونکہ جتنے افعال بندہ کرتا ہے وہ سب تقدیر سے اور حکمِ خدا سے ہوتے ہیں تو اب اس عورت نے کیا اپنی قدرت اور حکم سے ان فعلوں کو کرلیا، نہیں وہی کیا جو تقدیر میں لکھ دیا تھا پھر اس کو زنا یا حرام کہنا کیونکر ہے؟
(۳) اُس بچے کی روح پاک تھی یا ناپاک؟ یا اُن روحوں میں کی روح تھی جو روزِ ازل میں پیدا ہوئی تھیں یا کوئی اور؟اور اس کا کیا سبب جو بچہ حرامی ہوگیا اور روح پاک رہے نہیں روح بھی ایسی ہے جیسا بچہ حرامی کیونکر ہوسکتا ہے؟فقط

Continue reading

رسالہ ثلج الصدر لایمان القدر

اور ہر امر کے ثبوت میں اکثر آیات قرآنی موجود ہیں ، تو پس کیونکر خلاف مشیت پروردگار کوئی امر ظہور پذیر ہوسکتا ہے ، کیونکہ مشیت کے معنی ارادہ پروردگار عالم کے ہیں ، تو جب کسی کام کا ارادہ اللہ تعالی نے کیا تو بندہ اس کے خلاف کیونکر کرسکتا تھا۔ اور اللہ نے جب قبل پیدائش کسی بشر کے ارادہ اس کے کافر رکھنے کا کرلیا تھا توا ب وہ مسلمان کیونکر ہوسکتا ہے یھدی من یشاء ۱؂ کے صاف معنی یہ ہیں کہ جس امر کی طرف اس کی خواہش ہوگی وہ ہوگا ۔ پس انسان مجبور ہے اس سے باز پرس کیونکر ہوسکتی ہےکہ اس نے فلاں کام کیوں کیا، کیونکہ اس وقت اس کو ہدایت ازجانب باری عزاسمہ ہوگی وہ اختیار کرے گا۔ علم اور ارادہ میں بین فرق ہے، یہاں من یشاء سے اس کی خواہش ظاہر ہوتی ہے۔ پھر انسان باز پرس میں کیوں لایاجائے، پس معلوم ہوا کہ جب اللہ پاک کسی بشر کو اہل جنان سے کرنا چاہتا ہے تو اس کو ایسی ہی ہدایت ہوتی ہے۔

Continue reading

رسالہ التحبیر بباب التدبیر

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ خالد یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ جو کچھ کام بھلایا بُرا ہوتا ہے سب خدا کی تقدیر سے ہوتا ہے۔ اور تدبیرات کو کارِ دنیوی و اُخروی میں امر مستحسن اور بہتر جانتا ہے۔
ولید خالد کو بوجہ مستحسن جاننے تدبیرات کے کافر کہتا ہے، بلکہ اسے کافر سمجھ کر سلام و جواب سلام بھی ترک کردیا اور کہتا ہے کہ تدبیر کوئی چیز نہیں، بالکل واہیات ہے، اور جو اشخاص اپنے اطفال کو پڑھاتے لکھاتے ہیں۔ ( خواہ عربی خواہ انگریزی) وہ جھک مارتے ہیں، گوہ کھاتے ہیں، کیونکہ پڑھنا لکھنا تدبیر میں داخل ہے۔
پس ولید نے خالد کو جو کافر کہا تو وہ کافر ہے یا نہیں؟ اور نہیں ہے تو کہنے والے کے لیے کیا گناہ و تعزیر ہے ۔

Continue reading

تقدیر میں سب لکھ دیا گیا تو کوشش کیوں

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب تقدیر میں سب کچھ لکھا ہے تو پھر کوشش کرنے کا کیا فائدہ اور جب جتنا رزق ملے گا وہ تقدیر میں تحریر ہے تو اس کے بڑھانے کے لیے دعا کرنے کا کیا فائدہ اور جب آفت و بلا کا آنا تقدیر میں ہے تو اس کو دور کرنے کے لیے دعا کرنے کا کیا مقصد ہے، کیا دعا تقدیر کو بدل دیتی ہے ؟

Continue reading