آذان ثانی مسجد کے اندر یا باہر
جمعہ کی اذان ثانی منبر کے نزدیک مسجد کے اندر دیجائے یا مسجد کے باہر امام کے رو برو دیجائے نیزکونسا طریقہ مسنون ہے اور کونسا طریقہ مکروہ و خلاف سنت ہے؟مدلل و مفصل جواب عنایت فرما کر مشکورفرمائیں بڑی نوازش ہوگی ؟
جمعہ کی اذان ثانی منبر کے نزدیک مسجد کے اندر دیجائے یا مسجد کے باہر امام کے رو برو دیجائے نیزکونسا طریقہ مسنون ہے اور کونسا طریقہ مکروہ و خلاف سنت ہے؟مدلل و مفصل جواب عنایت فرما کر مشکورفرمائیں بڑی نوازش ہوگی ؟
مسئله:1)جمعہ کی اذان ثانی جو کہ خطبہ کے وقت ہوتی ہے اور ہمارے خطے میں ہر جگہ رواج ہے کہ وہ اذان مسجد کے اندر خطیب کے سامنے ہوتی ہے۔آیا یہ اذان مسجد کے باہر ہونی چاہئے یا کہ اندر؟
2) ایک آدمی کہتا ہے کہ حدیث شریف میں ہے کہ وہ اذان خطیب کے سامنے ہوتی تھی تو کیا خطیب کے سامنے اندر ہی یا باہر؟ اس حدیث سے کیا حکم ثابت ہوتا ہے ؟ اگر اس حدیث سے اندر ہونا ثابت ہے تو باہر اذان کہنے کی کیا دلیل ہے ؟
3-اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جوکہ مسجد کے اندر اذان کہنے پر اصرار کرے اور باہر اذان کہنے کونئی بات وبرا جانے واضح ہو کہ یہاں منبر ایسی جگہ بنا ہوا ہےکہ باہر سے اذان کہنے پرخطیب کاسامنا ہوتا ہے ،، جواب اہل سنت وامام اعظم کے مذہب کے مطابق ہو اور قرآن و حدیث و فقہ حنفی کی معتبر کتابوں کا حوالہ بھی دیں ۔
مسئلہ: زید کہتا ہے کہ خطبہ کی اذان خارج مسجد ہونا چاہئے اور یہی سنت ہے اور یہی صحابہ تابعین تبع تابعین ائمہ مجتہدین اور سلف صالحین کا طریقہ رہا ہے اور مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ تحریمی اور خلاف سنت ہے۔عمرو کہتاہےکہ خطبہ کی اذان خطیب کے سامنے منبر کے پاس ہونا چاہئےخارج مسجد خطبہ کی اذان دینا بدعت ہے۔ لہذا دریافت طلب یہ امر ہے کہ ان دونوں میں کس کا قول صحیح ہے۔اور یہ بھی واضع فرمائیں کہ اگر خارج مسجد اذان دینا صحیح ہے تو مسجد کے اندر اذان دینے کا طریقہ کب سے رائج ہے اور اس کا موجد کون ہے ؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
خطبہ کی اذان ثانی بھی خارج مسجد ہونی چاہئے داخل مسجد اذان پڑھنامکروہ وضح اور بدعت سیئہ ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے
مسئله:جمعہ کے روز خطبہ سے پہلے جو اذان دی جاتی ہے وہ مسجد کے اندر دینا چاہئے یا مسجد کے باہر؟ زید کہتا ہے کہ در مختار اور فتاوی عالمگیری وغیرہ میں ہے کہ جمعہ کی اذان ثانی خطیب کے سامنے دیجائے خطیب کےسامنے یا رو برو کا کیا مطلب نکلتا ہے؟فتاوی رضویہ اور بہار شریعت وغیرہ دکھانے کے بعدزیدکہتا ہےکہ نئی کتاب اور نئے مسائل کی ضرورت نہیں۔ رکن دین در مختار فتاوی عالمگیری یہ سب بہت پرانی کتابیں ہیں۔اس میں خطیب کے سامنے اور خطیب کے روبرو اذان ثانی دینے کو لکھا ہے اس لئے یہ اذان مسجد کے اندر ہی دینی چاہئے کیونکہ یہ بہت پرانا رواج ہے۔ اس سے قبل چھ 6ماہ تک جمعہ کی اذان ثانی باہر دی جاتی رہی جوکہ زیداب اپنی ہٹ دھرمی سے جمعہ کی اذان ثانی مسجد کے اندر دلوا رہا ہے۔ زید خود فاسق معلن ہے اس کے لئے کیا حکم ہے؟اور زید کا یہ کہنا کہ فتاوی رضویہ اور بہار شریعت وغیرہ یہ سب نئی کتابیں ہیں اور نئے مسائل ہیں ان کی ضرورت نہیں، تو زید کے اس قول سے عند الشرع کیا جرم عائد ہوتا ہے۔حدیث مبارکہ کی روشنی میں اس کا مدلل جواب تحریر فرمائیں ۔
جمعہ کی اذان ثانی خطیب کے سامنے خارج مسجد ہی ہونی چاہئے داخل مسجداذان پڑھنا مکروہ و منع اور بدعت سیئہ ہے کہ
صلاۃ کا نام اصطلاح شرع میں تثویب ہے اور تثویب کو فقہائے کرام نے نماز مغرب کے علاوہ باقی نمازوں کے لئے مستحسن قرار دیا ہے فتاوی عالمگیری جلد
اقامت کے وقت امام اور مقتدی سب بیٹھے رہتے ہیں اور حی علی الفلاح پر اٹھتے ہیں جس کا بعض لوگ انکار کرتے ہیں۔ ایک مفتی صاحب نے فتویٰ دیا ہے کہ شروع تکبیر میں کھڑا رہنا چاہئے ورنہ صفیں کسی طرح درست ہوں گی اور علی الفلاح پر کھڑا ہونا رواجی لکھا ہے ۔ تو صحیح مسئلہ کیا ہے بحوالہ تحریر فرمائیں۔
ایک شخص کو غسل کی حاجت ہے۔ اتفاق سے اس کی آنکھ ایسے وقت کھلی جبکہ فجرکی نماز کا وقت بہت تنگ ہوگیا کہ اگر غسل کرے تو نماز قضا ہو جائے گی ۔ تو کیا ایسا شخص غسل کا تیم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے ؟
مسئلہ :-بکر جس کی عمر پچھتر سال ہے مفلوج بھی ہو گئے تھے جس کا اثر اب بھی ہے اور اب کچھ دنوں سے قطرہ قطرہ پیشاب ہر وقت آتا رہتا ہے ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اپنی نماز کیسے ادا کرے ؟
مسئله -: خالدہ کو وزنی چیز اٹھانے یا چیخ کر بولنے اور شہوت کی بات ہونے سے پیشاب کے قطرے نکل آتے ہیں تو اس کے لئے نماز کی کیا صورت ہے ۔ ؟
مسئله : زید ایک نمازی لڑکا ہے اور جوان بھی ہے اس کو قطرہ قطرہ منی ٹپکنے کی بیماری ہے جب وہ پیشاب کرنےجاتا ہے تو پیشاب کے بعد قطرے ٹپک پڑتے ہیں اور ایسے ہی ٹپکتے رھتے ہیں۔ ایسی حالت میں بار بار کوئی بھی شخص دوسرا پاجامہ تبدیل نہیں کر سکتا لہذا اس نے ایک ہاف پینٹ سلایا ہے جو پیشاب سے فارغ ہو کر اس کو پہن لیتا ہے ایسی صورت میں جو قطرے ہوتے ہیں وہ کپڑے کے بنے ہوئے ہاف پینٹ میں جذب ہو جاتے ہیں اس طرح اوپر کی لنگی یا پاجامہ محفوظ رہتا ہے۔ تو کیا اس طرح اندر سے ہاف پینٹ پہن کر جماعت کے ساتھ نماز ادا کر سکتا ہے؟ اگر باف پینٹ نہ پہنے تو نماز ہی میں قطرہ ٹپکنے کا ڈر رہتا ہے !