سورہ ابراہیم
سورہ ابراہیم
میں صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کرتے ہوئے اعتکاف کر رہی ہوں/ کر رہا ہوں ۔
اگر کوئی شخص فسق و فجور، بدکاری ، شراب نوشی غرض کہ جس قسم کی برائی میں بھی ملوث ہو اور اس کا کوئی اپنا یہ چاہتا ہو کہ اس شخص کو راہ
جو شخص چاہے کہ وہ دنیا کے دھندوں سے بے نیاز ہو جائے اس کی ہر ضرورت پوری ہو، جیب کبھی خالی نہ ہو، جب کبھی اس کو مالی ضرورت در
سیف زبان وہ شخص ہوتا ہے کہ جس کے منہ سے جو بات نکلے اللہ تعالیٰ اسے شرف قبولیت بخش کر پورا کر دے یعنی وہ جیسا چاہے اور جیسے کرے
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دو نفل شکرانے کے ادا کرے اور غریبوں اور محتاجوں میں کھانا تقسیم کرے ان شاء اللہ اسے اس پر کشف کے دروازے کھل جائیں گے
اللہ ذات حقیقی کا نام ہے دوسرے تمام نام ذات واجب کے صفاتی نام ہیں۔
رحمن لغوی اعتبار سے مبالغے کا صیغہ ہے اور یہ لفظ رحمت سے بنا ہے۔ اللہ کی رحمت دو طرح کی ہے ایک عام
رحیم وذات ہے جو اپنے بندوں پر بے کسی ، مصیبت ، ناتوانی ، درماندگی اور مظلومی میں رحم
مَلک اور مالک دو لفظ میں ہر ملک کو مالک تو کہہ سکتے ہیں مگر ہر مالک کو مَلک نہیں کہہ سکتے ۔
اللہ تعالیٰ کی ذات ہر عیب و نقص سے پاک و منزہ ہے اس لیے اسے قدوس کہا جاتا ہے۔ یہ اسم جمالی ہے
اللہ تعالی کا یہ مبارک نام اصل میں صدر ہے با معنی سلامت لیکن یہاں سالم کے معنی میں مستعمل ہے۔