اسم ا عظم

کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے۔ کسی کے نزدیک کوئی اسم اعظم ہے تو کسی کے نزدیک کوئی۔ بعض مستند کتابوں میں لکھا ہے کہ ہر شخص کا اسم اعظم الگ ہے۔ اسم اعظم کے لفظی معنوں پر غور کیا جائے تو اس کا مطلب وہ اسم ہے جو سب سے بڑا ہو۔ جو اسم سب سے بڑا ہو گا وہ اسی ذات کا ہو سکتا ہے جو سب سے بڑی ذات ہو۔ چونکہ اللہ سے بڑی ذات کوئی نہیں ہے، اس لیے اللہ ہی اسم اعظم ہے۔ میرے نانا نے مجھے بتایا کہ بڑا نام صرف اللہ تعالیٰ کا ہے اور یہی اسم اعظم ہے، شرط یہ ہے کہ اسے دل و جان اور دماغ یکجا کر کے پڑھا جائے تو بڑی سے بڑی مشکل بھی حل ہو جاتی ہے۔

Continue reading