اونٹ پالنا اور اس کا دودھ استعمال کرنا سنت نبوی ہے
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اکثر اصحاب اونٹ پالتے ، اونٹوں کی خوراک کا خیال رکھتے اور اونٹوں کو جنگوں کے لیے استعمال فرماتے نیز تجارت میں بھی اونٹوں کو استعمال فرماتے۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت مبارکہ پر جدید تحقیقاتی ماہرین کیا کہتے ہیں۔ آگے ملاحظہ فرمائیں
اونٹ ایک مستطیل نما جانور ہے جس کا ہر کونہ زاویہ قائمہ ہے۔ اونٹ کی گردن اس کے دھڑ سے پینتالیس درجے کا زاویہ بناتی ہوئی دفعتہ جسم سے مل جاتی ہے اور لوگ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔ اونٹ کی پیٹھ پر ایک انجری ہوئی نوک دار چیز ہوتی ہے۔ جے کو ہان کہتے ہیں۔ یہ اونٹ کو دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے اونٹ خرد اور اونٹ کلاں ۔ اونٹ کی گردن اس لیے لمبی ہے کہ اس کا سر اس کے جسم سے خاصا ادور ہے۔ اونٹ ایک شریف الطبع ، شریف النفس، مخبوط الحواس اور مہمان نواز جانور ہے۔ اس کا ذکر دنیا کی ہر مذہبی کتاب میں موجود ہے۔
اونٹ کو عربی میں شتر اور انگریزی میں کیمل کہتے ہیں ۔۔ پنجاب میں ایک شہر کیمل پورہ بھی ہے۔
اونٹ کی طبیعت میں انکسار پایا جاتا ہے۔ وہ مغرور بالکل نہیں ہوتا۔ شاید اس لیے کہ اس کے پاس مغرور ہونے کی کوئی چیز ہی نہیں۔
اونٹ رے اونٹ تیری کون سی گل سیدھی ۔
یہ اونٹ پر تہمت ہے۔ سراسر بہتان ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ پانی پیتے وقت اونٹ کی گردن بالکل سیدھی ہو جاتی ہے اور خط مستقیم بناتی ہے۔ اونٹ ہفتوں تک ناشتہ کیے بغیر رہ سکتا ہے اسے صحرائی جہاز کا خطاب دیا گیا ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ جب وہ دور سے اونٹ کو دیکھتے ہیں تو انہیں جہاد یاد آ جاتا ہے۔
اس کی سواری سے صحت بہت اچھی رہتی ہے۔ ورزش ہو جاتی ہے اور سوار سمندر کی سطح سے خاصا بلند ہو جاتا ہے
امریکی ہفتہ روزہ سن“ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ماہرین اس بات پر متفق ہو رہے ہیں کہ اونٹ کے نسل کا چوپائے لاما کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے اور اسے چارہ کھلانے اور اس کی جلد کی صفائی کرنے سے ذہنی اور روحانی سکون ملتا ہے۔ جریدے کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کے مریض ، دفاتر میں کام کرنے والے افراد، اسپتال میں کام کرنے والی نرسیں، فیکٹریوں کے مزدور، پولیس اور عام افراد کی ایک بڑی تعداد جو ذہنی طور پر پریشان ہیں وہ پانچ دن لاما کے ساتھ گزارنے سے مکمل طور پر تندرست ہو رہے ہیں۔
برٹش کولمبیا میں واقع لا ما تھراپی کے مرکز پر ذہنی سکون حاصل کرنے والے افراد کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ یہ اوپن ائیر نفسیاتی کلینک گھاس اور پہاڑی علاقوں کے ایک وسیع میدان پر مشتمل ہے جو مک لیونسن نامی شخص کی ملکیت ہے۔ اس نفسیاتی کلینک میں پانچ دان کی لا ما تھراپی کی فیس ۶۰۰ ڈالر ہے جس میں ذہنی طور پر پریشان افراد کے لیے تین وقت کا کھانا بھی شامل ہے۔ دنیا کے اس عجیب و غریب نفسیاتی کلینک میں ذہنی مریض اپنا علاج خود کرتے ہیں۔ ذہنی مریضوں کو صرف یہ بتایا جاتا ہے کہ انہیں لاما کے ساتھ کس طرح رہنا ہے اور لاما کو کس طرح پیار کرنا ہے
اونٹ جے فارسی میں شتر، عربی میں جمل اور انگریزی میں شپ آف دی ڈیزرٹ (کیمل ) بولتے ہیں ایک نہایت کارآمد جانور ہے۔ قبر آن حکیم میں اس کا ذکر موجود ہے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے استقاء ( جلو دھر، پیٹ میں پانی جمع جانا) کے لیے ان کا دودھ پینے کی ہدایت فرمائی
ایک مرتبہ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ کے لوگ آکر کہنے لگے کہ ہمارے پیٹ اور اور جسم مدینہ کی آب وہوا سے پھولی گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اگر تم وہاں چلے جاؤ جہاں ہمارے صدقہ کے اونٹ رکھے جاتے ہیں ان کا دور پیو تو اچھا ہو ۔
وہ اس ترکیب پر عمل کرنے سے صحت مند ہو گئے ۔ پھر ان ناشکرے لوگوں نے چرواہوں کو قتل کیا اور اونٹ چوری کر کے بھاگ گئے ، بارگاہ نبوی سے ان کو سزاملی۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی کے دودھ میں شفا بھی بتائی ہے۔ ایک حدیث میں ہے:
تمہارے لیے اونٹ کا دودھ مفید چیز ہے، یہ ہر قسم کے درختوں سے چرتے ہیں اور اس میں ہر بیماری سے شفا ہے ۔
طبی تحقیقات کے مطابق اونٹنی کے دودھ کے کئی فوائد ہیں ذیل میں چند تحقیقات ملاحظہ فرمائیں:
دودھ ایک لطیف اور مکمل غذا ہے۔ اس میں لحمیات، نشاستہ، چکنائی، پانی اور نمکیات شامل ہیں جن کی وجہ سے اس کی افادیت دو چند ہے، اس میں کیلشیم کی خاصی مقدار ہونے کی وجہ سے یہ انسانی جسم کی بڑھوتری میں مدد دیتا ہے، ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے اور رگوں اور پٹھوں کو طاقت دیتا ہے۔
اونٹنی کا دودھ گردوں کی خرابی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں مفید ہے۔
عرب امارات ( امت نیوز ) اونٹنی کا دودھ گائے کے دودھ کی نسبت زیادہ موت خون بخش ہوتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ اسے پاسچری طریقے سے جراثیم سے پاک کرنے کے بعد پیا جائے ۔ یہ بات یواے ای یونی ورسٹی کے ماہرین نے ایک سروے کے بعد بتائی۔ رپورٹ کے مطابق عرب امارات میں ہر چھ میں سے ایک شہری روزانہ اونٹنی کا دودھ استعمال کرتا ہے۔ عرب ثقافت اور روایت میں اونٹ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اس کا دودھ عرب امارات اور دوسرے عرب ممالک میں غذا کا اہم جزو ہے۔ العین میں امارات کلینک اور میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر ریاض احمد منہاس نے بتایا کہ اگر اونٹنی کے دودھ کو پاسچری طریقے سے جراثیم سے پاک نہ کیا جائے تو یہ بخار کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اونٹنی کے دودھ کو گائے یا بکری وغیرہ کے دودھ کی طرح ابالنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ (۲۱ جولائی ۲۰۰۲ )
پرانے یونانی حکیم کسی قدر ریسرچ کے ماہر تھے کہ ان کی دور بین نگاہوں نے اس میں نو شادر اور دیگر پیٹ ہلکا کرنے والے نمکیات کی پڑتال کر کے اسے ورم جگر ، ورم گردہ، استقا، تلی ، جگر اور معدہ کی سختی اور پیٹ کا پانی خارج کرنے کے لیے مریضوں پر استعمال کرنے کا رواج جاری کیا۔
جب جگر میں ورم ہو جائے ، گرمی کم ہو جانے سے خون کا پانی جدا ہو کر پیٹ کے میدان میں جمع ہونا شروع ہو جائے اور پیٹ پانی کی مشک کی طرح تنا ہوا نظر آنے لگے، چلنا پھرنا دشوار ہو جائے ، گردے خون سے پانی جدا کرنا کم کر دیں اور وہ پانی پیڑو اور فوطون میں جمع ہو جس سے وہ پھولے ہوئے نظر آئیں ، آنکھوں کے پپوٹے سوجے جائیں اور مریض لیٹنے کے لیے مجبور ہو جائے تو اونٹنی کا دودھ سات تولے سے ایک پاؤ تک لے کر اس میں شربت بزوری معتدل یا شربت دینار دو سے پانچ تولے تک ، شہد یا شکر سرخ ملا کر صبح کے وقت مریض کو پلانا شروع کریں اور شام کے وقت نوشادر، با پچھڑ ، شوره قلمی ، ریوند خطائی چار چار رتی اور کشتہ فولاد ایک رتی اس دودھ کے ساتھ کھلائیں، مریض کی حالت اور مرض کی کمی بیشی کا خیال رکھتے ہوئے تین تین دن بعد ایک چھٹانک دودھ بڑھاتے جائیں اس حد تک کہ دودھ کی مقدار سیر ڈیڑھ سیر تک پہنچ جائے تو خدا کے فضل سے یہ جان لیوا بیماریاں دور ہو جاتی ہیں ۔ مرض کم ہونے پر دودھ کی مقدار آہستہ آہستہ کم کرتے جائیں ۔ میرے ایک عزیز جو کہ حکیم تھے وہ ایسے مریضوں کو دن رات اونٹنی کا دودھ پینے کے لیے تجویز کرتے تھے اور اس کے سوا ہر قسم کی غذا بند کر دیتے اور پیاس کے وقت مکو اور کاسنی کا عرق پینے کا مشورہ دیا
کرتے تھے ، ایسے مریضوں کو ایک وقت صرف دودھ اور دوسرے وقت شور با یخنی یا ساگ پات کی غذا پر گزارہ کرنا چاہیے ۔ موجودہ دور میں اکثر بھائی دودھ ہضم نہ ہونے کی شکایت کیا کرتے ہیں۔ وہ ایسے مریضوں کو صبح ناشتہ میں صرف دو سے چھ چھٹانک تک اونٹنی کا دودھ پینا تجویز کرتے تھے جس سے دودھ ہضم ، پیٹ ہلکا اور قبض دور ہو جاتی ۔ پاکستان کے چپے چپے میں اس کا دودھ ملتا ہے اور ہماری منڈیوں میں روزانہ بار برداری والے اونٹ اور اونٹنیاں آتے رہتے ہیں۔ جہاں سے بآسانی اس کا دودھ مل سکتا ہے۔
جن مریضوں کو بھوک نہ لگے، پیٹ بو جھل اور کمر کا درد تنگ کرے انہیں صبح شام جس وقت بھی مل سکے اس کا دودھ آدھ پاؤ سے آدھ سیر تک استعمال کرنا چاہیے اور کھانا کھانے کے بعد کمونی یا دوائے مشتی ماشہ یا دو ماشے چند دن استعمال کر کے صحت بنانی چاہیے بعض بھائیوں سب کچھ کھاتے ہوئے بھی جسمانی کمزوری کی شکایت کیا کرتے ہیں ایسے بھائی رنگ زرد ہو تو کشتہ فولاد دورتی ، بال گرتے ہوں تو کشتہ مرجان دورتی اور اعصابی دردیں ہوں تو جب دماغ افروز ایک دو گولیاں اس کے دودھ کے ساتھ چند روز استعمال کر کے قدرت خداوندی کا مشاہدہ کریں