Blog
بڑھاپا اور نماز اور میڈیکل تحقیق
بڑھاپے میں سٹھیانے اور ذہنی قوی کے کم ہونے کی وجہ شریانوں کا سخت ہونا ہے بڑھاپے میں دماغ کو خون مہیا کرنے والی شریانوں کی دیواریں موٹی ہو جاتی ہیں ۔ ان میں پچک نہیں رہتی اور سخت ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے دوران خون صحیح طور پر برقرار نہیں رہ سکتا اور دماغ کو اپنی ضرورت کے مطابق خون کی کمی اس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ دماغ اپنے اعلی و ارفع کام انجام نہیں دے سکتا ۔ایسے میں انسان ایک بار پھر بچہ بن جاتا ہے۔ نماز ان کمزوریوں کو زیادہ عرصے تک ملتوی تو ضرور کر سکتی ہے ۔ رکوع و سجود کی وجہ سے دماغ کی طرف دوران خون زیادہ ہوتا ہے اور خون تیزی سے اور زور سے گردش کرتا ہے جس کی وجہ سے شریانوں کی دیواروں کی اندر کی طرف جمنے والا مواد بہہ جاتا ہے، اور دیواریں موٹی اور سخت نہیں ہوتیں ، اسی لیے با قاعدہ نماز پڑھنے والے شخص کا حافظہ عام آدمی سے بہتر ہوتا ہے۔ اور اس کا ذہن زیادہ لمبے عرصے تک اس کا ساتھ دیتاہے۔
بڑھاپے میں گھٹنوں کی بیماری (OSTED ARTHRITIS) کا ایک بڑا علاج ، گھٹنوں کے اوپر کے عضلات کو تقویت پہنچانا اور مضبوط رکھنا ہے ، اس لیے کہ اس بیماری میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ گھٹنوں کے بجائے یہ عضلات جسم کا بوجھ برداشت کریں ۔ نماز پڑھنے سے لحمی اعضا خوب مضبوط اور توانا ہو جاتے ہیں ، لہذا گھٹنوں کی اس بیماری کا قدرتی ازالہ ہو جاتا ہے ۔ اور نماز کا انتظار اور خیال بوڑھے اور ضعیف لوگوں کے وقت کا بہترین مصرف ہے۔ اس کا جواب ترقی یافتہ ممالک کے پاس بھی نہیں ۔ جہاں بوڑھوں کے لیے ادارے کھولے گئے ہیں ۔ اور ان قیام گاہوں میں وہ بے بسی اور کسمپرسی کی حالت میں وقت گزارتے ہیں ۔ جب کہ ہمارے بزرگ اور بوڑھے بار بار مسجد میں جا کر ایک اس طرح کا ذہنی سکون اطمینان حاصل کرتے ہیں کہ دنیا کی کوئی قوم اس کی مثال پیش نہیں کر سکتی ۔ نماز با جماعت ہی کی برکت ہے کہ عمررسیدہ اصحاب کو مخصوص اقامت گاہوں سے بے نیاز کر دیا گیا ہے۔