مسئله :
1۔۔بنگلہ میں قرآن شریف چھپانا {پرنٹ کروانا} جائز ہے یا نہیں ؟
2۔۔ایک شخص جو ق، ک، ش، س اور الحمد کو الہمد پڑھتا ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟
3۔۔ اور اللہ اکبر کو ، اللهُ أَكْبَار کہنے والے کے لئے کیا حکم ہے؟
الجواب :1۔ قرآن مجید کا ترجمہ بنگلہ وغیرہ میں چھپانا تو جائز ہے لیکن اس کے اصل عربی متن کو بنگلہ میں لکھنا، اور چھپانا جائز نہیں ۔
2۔۔ اور شخص مذکور اگرش، ق، اور ح کی ادائیگی پر بالفعل قادر ہے مگر اپنی لا پرواہی سے پڑھے یا امامت کرے تو نماز باطل ہے البتہ اگر رات دن برابر صحیح حروف میں کوشش کرتا رہے اور امید کے باوجود طویل مدت سے گھبرا کر نہ چھوڑے اور الحمد شریف جو واجب ہے اس کے علاوہ شروع نماز سے آخر تک کوئی ایسی آیت یا سورۃ نہ پڑھے کہ جن کے حروف ادا نہ کر پاتا ، بلکہ ایسی سورتیں اور آیتیں اختیار کرے کہ جن کے حروف کی ادائیگی پر قادر ہو اور کوئی شخص صحیح پڑھنے والا نہ مل سکے کہ جس کی وہ اقتدا کرے اور جماعت بھر کے سب لوگ اسی کی طرح ق، کوک ، ش کوس ، پڑھنے والے ہوں تو جب تک کوشش کرتا رہے گا اس کی نماز بھی ہو جائیگی . اور اس کے مثل دوسروں کی بھی اس کے پیچھے ہو جائے گی۔ رات دن امید کے باوجود تنگ آکر کوشش چھوڑ دے یا صحیح القرآت کی اقتدا ملتے ہوئے خود امامت کرے یا تنہا پڑھے تو اس کی نماز باطل اور اس کے پیچھے دوسروں کی بھی باطل یہی قول مفتی بہ ہے ۔
3۔ اور اللہ اکبر کو اللہ اکبار پڑھنے والے کی نا اپنی نماز ہوگی اور نہ اسکے پیچھے دوسروں کی۔
۹۴ شامی جلد اول ص ۳۹ میں ہے۔
لا یصح اقتداء غير الا لشخ به على الاصح وحرر الحلبي وابن الشحنة انه بعد بذل جهدها دائما حتما کالامی فلا يوم الامثله ولا تصح صلاته اذا امكنه الاقتداء بمن يحسنه او ترك جهده او وجد قدر الفرض مما لا لنغ فيه هذا هو الصحيح المختار في حكم الالشغ وكذا من لا يقدر على التلفظ بحرف من الحروف اه – ملخصا
اور رد المحتار جلد اول میں ۳۹ پر ہے ۔
من لا يقدر على التلفظ بحرف من الحروف كا لرحمن الرحيم والشيتا الرجيم والألمين . واياك نابد واياك نستين السرات انامت فكل ذالك حكمه ما من بذل الجهد دائما والافلا تصح الصلوة به ال ملتقطا
اور در مختار مع شامی جلد اول ص ۳۲ میں ہے
اذا مد احد الهمزتين مفسد وتعمده كفر وكذا الباء في الاصح وهو تعالى اعلم
فتاویٰ فیض الرسول