مسئلہ
اذان و جماعت کے درمیان الصلاة والسلام عليك يارسول اللہ پکارنا جائز ہے یا نہیں ؟ حوالہ کے ساتھ تحریر فرمائیں۔ ایک مؤذن نے صلاة پکاری تو لوگوں نے اسے نکال دیا تو کیا اس بات پر مؤذن کو نکالنے والے لوگ حق بجانب ہیں ؟
الجواب
اذان و جماعت کے درمیان الصلاة والسلام عليك يا رسول الله پکارنا جائز ومستحسن ہے ۔ اسے اصطلاح شرع میں تثویب کہتے ہیں اور تثویب کو فقہائے کرام نے نماز مغرب کے علاوہ باقی نمازوں کے لئے مستحسن قرار دیا ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری جلد اول مصری میں ہے یعنی نماز مغرب کے علاوہ ہر نماز میں علمائے متاخرین کے نزدیک تثویب مستحسن ہے ایسا ہی شیخ ابو المکارم کی شرح النقایہ میں ہے۔ اور تثویب یہ ہے کہ اذان واقامت کے در میان مؤذن نماز کا دوبارہ اعلان کرے۔ اور ہر شہر کی تثویب وہ ہے جو شہر والوں میں متعارف ہو کھنکھارنا یا
صلاة صلاة پکارنا یا قامت قامت کہتا۔ اسلئے کہ تثویب اعلان نماز میں مبالغہ کے لئے ہے اور وہ اسی چیز سے حاصل ہوگا جو لوگوں میں متعارف ہو ایسا ہی کافی میں ہے۔ اور حضرت ملاعلی قاری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ مرقاۃ شرح مشکوری جلد اول ص 31 میں تحریر فرماتے ہیں ہر نماز کے لئے تثویب کو متاخرین علماء نے محسن قرار دیا ہے۔ اور مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے کہ صیح مذہب یہ ہے کہ اذان کے بعد ہر وقت میں تثویب کہی جائے اس لئے کہ دینی کاموں میں لوگوں کی سستی ظاہر ہے۔ اور ہر شہر کی تثویب شہر والوں کے حرف کے لحاظ سے ہے۔ فقہائے کرام کی ان تصریحات سے واضح ہو گیا کہ اذان و سماعت کے درمیان موذن کا نماز کے لئے دوبارہ اعلان کرنا جا ئزو مستحسن ہے۔ اور ہر شہر میں ان کلمات کے ساتھ پکارا جائے جن سے شہر والے سمجھ لیں کہ یہ نماز کا دوبارہ اعلان ہے۔ اور آج کل عام شہروں میں الصلاة والسلام عليك يا رسول اللہ اور اسی طرح کے دوسرے کلمات سے لوگ نماز کا دوبارہ اعلان سمجھتے ہیں۔ لہٰذا ایسے کلمات کا اذان و جماعت کے درمیان پکارنا جائز و مستحسن ہے جو آٹھویں صدی ہجری کی بہترین ایجاد ہے جیسا کہ درمختار مع رد المحتار جلد اول میں ہے اذان میں الصلاة والسلام عليک يا رسول الله پڑھنا ماہ ربیع الآخر 781ھ میں جاری ہوا اور یہ بدعت حسنہ ہے۔ اور بدعت حسنہ کی مخالفت کرنے والا گمراہ نہیں تو جاہل اور جاہل نہیں تو گمراہ ضرور ہیں کہ قرآن کریم کا تیس پارہ بنانا، ان میں رکوع قائم کرنا، اس پر اعراب یعنی زبر زیر وغیرہ لگانا ، حدیث شریف و کتابی شکل میں جمع کرنا قرآن وحدیث سمجھنے کے لئے علم کو صرف سیکھنا اور فقہ علم کلام کی تدوین یہ سب بدعت حسنہ ہیں جن کی مخالفت جاہل یا گمراہ کے سوا کوئی تیسرا نہیں کر سکتا۔ لہذا صلاۃ پکارنے کے سبب موذن کونکالنے والے ظالم و جفا کار اور حق العبد میں گرفتار ہیں ۔ وھو تعالیٰ اعلم بالصواب
بحوالہ:-فتاوی فیض الرسول
ص:- 188
اذان و جماعت کے درمیان درود
23
Nov