باب الصلوۃ, مسجد کا بیان

اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا کیسا


مسئله : 1-اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا جائز ہے یا نہیں ؟

2-تکبیر کے وقت بات کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

3-اقامت شروع ہونے سے قبل کھڑا ہونا سنت ہے یا حی علی الصلوۃ پر ؟ 

زید لوگوں کو یہ بتلاتا ہے کہ تکبیر شروع ہونے سے قبل کھڑا ہو نا خلاف سنت ہے بلکہ حی علی الصلوة پر کھڑا ہونا چاہئے اور یہی سنت رسول ہے لیکن کچھ لوگ اس فعل کو بدعت قرار دے رہے ہیں اور گمراہی بتاتے ہیں سب کتابوں کے حوالے سے جواب عنایت فرمائیں

الجواب :1- 

جس شخص نے نماز نہ پڑھی ہو اسے اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکلنا جائز نہیں اسلئے کہ ابن ماجہ کی حدیث ہے کہ سرکار اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا۔ من ادرك الاذان في المسجد ثم خرج لم يخرج لحاجته وهو لا يريد الرجوع فهو منافق.اذان کے بعد جو شخص مسجد سے چلا گیا اور کسی حاجت کے لئے نہیں گیا اور نہ واپس ہونے کا ارادہ ہے تو وہ منافق ہے ۔لیکن جو شخص کسی دوسری مسجد کی جماعت کا منتظم ہومثلا امام یا موذن وغیرہ کہ اس کے ہونے سے لوگ ہوتے ہیں ورنہ متفرق ہو جاتے ہیں ایسے شخص کو اجازت ہے کہ اذان ہونے کے بعداپنی مسجد کو چلاجائے اگرچہ یہاں اقامت بھی شروع ہوگئی ہو. تنویر الابصار اور در مختار مع شامي جلد اول صفحہ نمبر 479 میں ہے ۔كره تحریمہ  خروج من لم يصلي من مسجد اذن فيه الا ان ينتظم به امر جماعة  اخرى او كان الخروج لمسجد حيه ولم يصلوا فيه ملخصا ور اگر ظہر یا عشاء کی نماز تنہا پڑھ چکا ہےتو اقامت شروع ہونے سے پہلے جاسکتا ہے اور جب اقامت شروع ہوگئی تو بہ نیت نفل جماعت میں شریک ہو جاۓ اور عصر مغرب و فجر میں مسجد سے چلا جائے، 

فتاوی عالمگیری جلد اول صفحہ 112 میں ہے۔ان كان قد صلي مره ففي العشاء وظهر لا باس بالخروج ما لم ياخذ المؤذن في الاقامه فان اخذ في الاقامه لم يخرج حتى قضاهما تطوعا وفي العصر والمغرب والفجر يخرج وهو تعالى اعلم

2- تکبیر کے وقت بات کرنا جائز نہیں بہار شریعت ج 3ص36 میں فتاوی رضویہ سے ہے کہ جواذان کے وقت باتوں میں مشغول رہے اس پر معاذ اللہ خاتمہ برا ہونے کا خوف ہے اور حدیث شریف میں اقامت کو اذان کہا گیا ہے اسلئے کہ وہ بھی نماز کے اعلام کے لئے ہے اور گفتگو کی آواز اعلام میں مخل ہوگی .

3-تکبیر کے وقت بیٹھنے کا حکم ہے کھڑا رہنا مکروہ و منع ہے۔ پھر جب تکبیر کہنے والا حی علی الفلاح پر پہنچےتواٹھنا چاہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری جلد اول مصری میں مضمرات سے ہے ۔اذا داخل الرجل عند الاقامه فكره له الانتظار قائما ولكن يقعد ثم يقوم اذا بلغ المؤذن قوله حي على الفلاح. کہ اگرکوئی شخص تکبیر کے وقت آیا تو اسے کھڑا ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے بلکہ بیٹھ جائے اور جب مکبر حی علی الفلاح پر پہونچے تواس وقت کھڑا ہو اور شامی جلد اول ص 28 مطبوعه دیو بند میں ہے۔يكره له الانتظار قائما ولكن يقعد ثم يقوم اذا بلغ المؤذن حي على الفلاح. کہ کھڑا ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے۔ لہٰذا بیٹھ جائے پھر جب مؤذن حی علی الفلاح کہے تو اٹھے اور مولوی عبدالحی صاحب فرنگی محلی عمدة الرعايه حاشیه شرح وقایہ جلد اول ص 136میں لکھتے ہیں. اذا دخل المسجد يكره له الانتظار الصلاه قائما بل يجلس في موضع ثم يقوم عند حي على الفلاح وبه صرح في جامع المضمرات. جو شخص مسجد کے اندر داخل ہواسےکھڑے ہوکر نماز کا انتظار کرنا مکروہ ہے بلکہ کسی جگہ بیٹھ جائے پھرحی علی الفلاح کے وقت کھڑا ہوا اس کی تصریح جامع المضمرات میں ہے ۔ اور علامہ سید احمد طحطاوی اپنی مشہور کتاب طحطاوی علی مراقی مطیوعہ قسطنطنیه میں تحریر فرماتے ہیں . اذا اخذ المؤذن في الاقامه فدخل رجل في المسجد فانه يقعد ولا ينتظر قائما فانه مكروه كما في المضمرات قهستاني ويفهم منه كراهة القيام ابتداء الاقامه والناس عنه غافلون.

جب مکبر تکبیر کہنے لگے اور کوئی شخص مسجد میں آئے تو وہ بیٹھ جائے کھڑے ہو کر انتظار نہ کرے اس لئے کہ تکبیر کے وقت کھڑے رہنا مکروہ ہے جیسا کہ مضمرات قہستانی میں ہے اور اس حکم سے سمجھا جاتا ہے کہ شروع اقامت میں کھڑا ہونا مکروہ ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں۔ 

اور حدیث شریف کی مشہور کتاب موطا امام محمد باب تسویة الصف میں ہے . قال محمد ينبغي للقوم اذا قال المؤذن حي على الفلاح ان يقوم الى الصلاة فيصفوا ويسو الصفوف.یعنی محرر مذہب حنفی حضرت امام محمد رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ تکبیر کہنے والا جب حی علی الفلاح پر بہنچے تو مقتدیوں کو چاہئیے کہ نماز کے لئے کھڑے ہوں اور پھر صف بندی کرتے ہوے صفوں کو سیدھی کریں حدیث اور فقہ کی مذکورہ بالا عبادتوں سے واضح ہو گیا کہ مقتدیوں کو اقامت کے وقت کھڑا رہنا مکروہ ہے اور یہی حکم امام کے لئے بھی ہے۔تفصیل کے لیے ہمارے رسالہ اٹھ مسئلے کا محققانہ فیصلہ دیکھیے۔ مگر نامعلوم کیوں وہابی دیو بندی اس مسئلے میں عمل کرنے والوں سے جھگڑتے اور اسے بدعت قرار دیتے ہیں حالاں کہ ان کے پیشواوں نے اس مسئلہ کو اردو کی چھوٹی چھوٹی کتابوں میں اس طرح لکھا ہے مفتاح الجنہ میں دیو بندیوں کے پیشوا مولوی کرامت علی جونپوری نے لکھا ھے کہ جب اقامت میں حی علی الصلوۃ کہے تب امام اور سب لوگ کھڑے ہو جائیں اور راہ نجات ص14 میں ہے کہ حی علی الصلوة کے وقت امام اٹھے۔ لوگوں کا اب بھی اس مسئلہ کی مخالفت کرنا کھلی ہوئی ہٹ دھرمی ہے ۔ خدائے تعالیٰ انھیں حق قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ امین یا رب العالمين وصلى الله تعالى على سيدنا محمد واله واصحابه اجمعين.

بحوالہ:-فتاوی فیض الرسول

ص:198