کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں : اذان و اقامت سے پہلے اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھ کر ” الصلوة والسلام علیک یا رسول الله ” کہنا جائز ہے یا نہیں ؟۔
الجواب
حدیث شریف میں ارشاد فرمایا گیا ہے : جو بھی اچھا کام بسم اللہ سے شروع نہ کیا جائے وہ ناقص رہتا ہے ۔ لہذا مسلمان ہر اچھے کام کو بسم اللہ سے شروع کرتا ہے ۔ اعوذ باللہ پڑھنا قراءت قرآن سے پہلے تو سنت ہے اور دوسری جگہ میں پڑھنے کی ممانعت کی کوئی وجہ نہیں ہے بلکہ فقہ سے جواز ہی معلوم ہوتا ہے ۔
علامہ شامی نے خطبے سے پہلے اعوذ باللہ پڑھنے کو جائز لکھا ہے ۔ لہذا اذان و اقامت سے پہلے اعوذ باللہ اور بسم اللہ کو ناجائز کہنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
اور درود پڑھنے کا حکم بھی قرآن میں مطلقا آیا ہے ، کسی وقت کے ساتھ مقید نہیں کیا گیا تو جو اذان و اقامت سے پہلے درود شریف پڑھنے کو ناجائز کہتا ہے اسے ناجائز ہونے کی دلیل بیان کرنا ہو گی اور وہ کوئی دلیل بیان نہیں کر سکتا تو درود و سلام بھی جائز ہے
اذان و اقامت سے پہلے ” صلوٰۃ و سلام ” پڑھنا
02
Jan