کشائش رزق کے لئے
بار پڑھے۔ اول و آخر اسی قدر درود شریف پڑھے تو رزق میں فراخی ہوگی۔ خوشحال رہے گا۔ کسی کا محتاج نہ ہوگا اور کاروبار میں برکت ہوگی۔
بار پڑھے۔ اول و آخر اسی قدر درود شریف پڑھے تو رزق میں فراخی ہوگی۔ خوشحال رہے گا۔ کسی کا محتاج نہ ہوگا اور کاروبار میں برکت ہوگی۔
چار دن روزہ رکھے ہر دن ہر نماز کے بعد چالیس مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھے اس کے بعد دس طلباء قرآن کو کھانا کھلائے ، اس زکوۃ کے ادا کرنے کے
چار دن روزہ رکھے ہر دن ہر نماز کے بعد چالیس مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھے اس کے بعد دس طلباء قرآن کو کھانا کھلائے ، اس زکوۃ کے ادا کرنے کے
غربت و افلاس کے خاتمے اور تو نگری کے حصول کے لئے ذیل کا عمل بے حد مفید اور نافع ہے۔ اس مقصد کے لئے بروز نو چندی جمعہ سے
جو شخص انتہائی غریب ہو اور مفلسی کے ساتھ اپنی زندگی گزار رہا ہو اور کسی بھی طریقے سے مفلسی اور غریبی سے نجات نہ ملتی ہو تو ایسے میں
ذیل کا عمل دین اور دنیا کے تمام اور بشمول رزق میں اضافہ اور دیگر حاجات کے لیے بہت ہی مفید ثابت ہوا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ بعد از
زکوة،صدقہ ,فطر اور چرم قربانی ، اپنی حقیقی بہن، حقیقی پھوپھی اور تکیہ دار کو دینا جائز ہے یا نہیں ؟
اس قصبہ میں ایک مدرسہ اسکول کی شکل میں آج عرصہ دراز سے چلتا ہے جس میں حفظ و مولویانہ اور پرائمری اردو میڈیم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ پرائمری شعبہ میں قرآن کریم اور دینیات کی تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے۔شعبہ پرائمری کو گورنمنٹ سے معمولی ایڈ بھی ملتی ہے اور معمولی فیس بھی بچوں سے لی جاتی ہے اور کچھ معمولی طور پر امدادی چندا بھی آ جاتا ہے۔مگر یہ مذکورہ رقم سے مدرسین کی تنخواہ پوری نہیں ہو پاتی ہے ، جس کی بناء پر صدقہ فطر اور چرم قربانی وزكاة صدقہ کی رقم وصولی جاتی ہے۔ لہذا یہ رقم مدرسین و حافظ و مولوی صاحبان کی تنخواہ میں دی جا سکتی ہے یا نہیں۔؟
ہمارے یہاں سنی تبلیغی جماعت کے نام سے ایک جماعت وجود میں آئی جنھوں نے ماہ رمضان المبارک میں چندہ کیا جس میں زکاۃ وغیرہ کا پیسہ بھی شامل ہے اسی خرچ سے دیہاتوں میں ٹیکسیوں پر جانا ؟
اور وہ غریب امام جو برسوں سے مع اہل و عیال وہاں امامت کرتے ہوں اگر وہ لوگ ان کی سرپرستی کو قبول نہ کریں تو عوام کو ورغلا کر کے وہاں سے امام کو ہٹوا دینا ؟
جب کہ مذکور امام سنی صحیح العقیدہ ہوں۔ ان کو کہا گیا کہ تم اس طرح نہ کرو تو کہتے ہیں۔کہ جو ہماری سر پرستی قبول نہ کرے گا ہم اس کو ہٹوا دیں گے تو بڑے بڑے سنی اداروں کے چندہ کا کیا حال ہو گا جب کہ سنیت کی بقاء ان سے وابستہ ہے ۔
جماعت کی طرف سے جماعت کے غریب اشخاص کو زکوۃ اور خیرات دی جاتی ہے ۔ اور جماعت نے ایک شخص کو قرض بھی دیا ہے۔ اور وہ شخص زکوٰۃ کا بھی مستحق ہے تو کیا زکاۃ کا پیسہ اسکو دیے بغیر اور اسے اس کا مالک بنائے بغیر قرض میں وصول کر سکتے ہیں،؟
اور کیا اس طرح کرنے سے زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے ؟
کیا زکوۃ کی رقم مدرسین کی تنخواہ مدرسہ کے ٹاٹ و چٹائی اور غریب بچوں کی کتاب و کاپی میں خرچ کی جاسکتی ہے؟
(1) مدارس اسلامیہ میں جو رقم زکوٰۃ کی دی جاتی ہے اس کو تنخواہ مدرسین میں صرف کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
(2) کیا رقوم زکوٰۃ حیلہ شرعی کے بعد ضروریات مدرسہ یعنی تعمیر مدرسہ یا اور دیگر کاموں میں صرف کی جا سکتی ہے یا نہیں اور حیلہ شرعی کی کیا صورت ہے ایسی حالت میں زکوٰۃ دینے والے کی زکاۃ ادا ہو جائے گی یا نہیں؟
(3) ہمارے یہاں حیلہ شرعی اس طرح کیا جاتا ہے کہ چند طلباء کو بلا کر کہہ دیا گیا کہ یہ زکوٰۃ کا روپیہ ہے اس کو تم مدرسہ میں دے دو پہلے سے ان کو بتا دیا جاتا ہے وہ لڑکا کہتا ہے کہ میری طرف سے اس کو مدرسہ میں داخل کر دو اور وہ داخل کر لیا جاتا ہے۔
کیا حلیہ شرعی کہ یہی صورت ہے یا کچھ اور۔؟
نیز زکوۃ کی اس رقم پر تملیک شرط ہے یا نہیں؟
4) بعض جگہ یہ قاعدہ کہ زکوۃ کی رقم وصول کر لی گئی مگر مدرسہ میں موجود طلباء کے خورد و نوش کا انتظام نہیں ہے وہ زکوۃ کی رقم مدرسہ میں تنخواہ اور دیگر کاموں میں صرف کی جاتی ہے ایسے مدرسہ میں زکوۃ دینا جائز ہے یا نہیں؟
اور دینے والے پر تاوان پڑے گا یا نہیں۔؟ اور دینے والا گنہگار ہوگا یا نہیں؟