بزرگان دین ہمیشہ مریضوں کو تعویذ پلاتے رہے ہیں
جو اپنے دل میں سختی پائے تو اسے چاہیے کہ سورہ یس ایک پیالے میں زعفران سے لکھے اور پھر
جو اپنے دل میں سختی پائے تو اسے چاہیے کہ سورہ یس ایک پیالے میں زعفران سے لکھے اور پھر
یہ ممانعت ان لوگوں کے متعلق ہے جن کا یہ عقیدہ ہوتا ہے کہ اشیاء میں تاثیر اور منفعت ان اشیاء کی طبیعت اور ماہیت
سعید بن مسیب قرآن سے لکھے ہوئے تعویذ کو لٹکانے کا حکم فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
اس سے مراد وہ تعویذات ہیں جو زمانہ جاہلیت کے ایسے دموں پر مشتمل ہوں جن میں شیاطین کے نام
شیخ ابوالقاسم رحمہ اللہ کا بیٹا شدید بیمار ہو گیا ، وہ فرماتے ہیں کہ اتنا بیمار ہوا کہ میں اس سے مایوس ہو
حضرت مجاہد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے اس میں کوئی حرج نہیں کہ قرآن لکھے، پھر اسے دھوئے
حضرت مجاہد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے اس میں کوئی حرج نہیں کہ قرآن لکھے، پھر اسے دھوئے اور مریض کو پلا دے۔
حضرت مجاہد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے اس میں کوئی حرج نہیں کہ قرآن لکھے، پھر اسے دھوئے اور مریض کو پلا دے۔
سے ملتے جلتے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں عملیات و تعویذ اسمائے الہی وکلام الہی سے