تحریری طلاق
رئیسہ خاتون کے شوہر عبدالقدوس نے اپنی حاملہ بیوی کے بھائی کے پاس مندرجہ ذیل تحریر ہندی میں روانہ کی جو اردو میں نقل ہے ماسٹر! آپ اپنی بہن کو امرڈوبھا مت بھیجنا کیونکہ تمہاری بہن سے ہم سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اور اب مجھے اپنے گھر والوں سے بھی کوئی مطلب نہیں ہے اور جو سامان ہے تھوڑا بہت آکر لے جانا کیونکہ ہمارے گھر والے استعمال مت کرتے پاویں جو کہنا سننا ہوگا اور کرنا ہوگا وہ عبد القدوس سے کہنا ۔ تحریر مذکور بالا بھیجنے کے بعد دوسرے دن اس نے ایک کاغذ پر یوں لگے کہ اپنی بیوی کے بھائی کے پاس بھیجا کہ رئیسہ کو طلاق دیتا ہوں پھر اس کے نیچے اپنا دستخط کیا۔ تیسرے دن پھر اپنے دستخط کے ساتھ تحریر بھیجی کہ رئیسہ کو طلاق۔ اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ رئیسہ خاتون پر طلاق پڑی یا نہیں؟اگر اس کا شوہر رئسیہ کو رکھنا چاہے تو اس کی صورت از روئے شرع کیا ہے؟