تحریری طلاق

رئیسہ خاتون کے شوہر عبدالقدوس نے اپنی حاملہ بیوی کے بھائی کے پاس مندرجہ ذیل تحریر ہندی میں روانہ کی جو اردو میں نقل ہے ماسٹر! آپ اپنی بہن کو امرڈوبھا مت بھیجنا کیونکہ تمہاری بہن سے ہم سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اور اب مجھے اپنے گھر والوں سے بھی کوئی مطلب نہیں ہے اور جو سامان ہے تھوڑا بہت آکر لے جانا کیونکہ ہمارے گھر والے استعمال مت کرتے پاویں جو کہنا سننا ہوگا اور کرنا ہوگا وہ عبد القدوس سے کہنا ۔ تحریر مذکور بالا بھیجنے کے بعد دوسرے دن اس نے ایک کاغذ پر یوں لگے کہ اپنی بیوی کے بھائی کے پاس بھیجا کہ رئیسہ کو طلاق دیتا ہوں پھر اس کے نیچے اپنا دستخط کیا۔ تیسرے دن پھر اپنے دستخط کے ساتھ تحریر بھیجی کہ رئیسہ کو طلاق۔ اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ رئیسہ خاتون پر طلاق پڑی یا نہیں؟اگر اس کا شوہر رئسیہ کو رکھنا چاہے تو اس کی صورت از روئے شرع کیا ہے؟

Continue reading

شوہر نے ناراض ہو کر اسے اپنے گھر آنے نہ دیا

عبدل نامی ایک شخص کا لڑکا گم ہو گیا تو عبدل کی بی بی مختلف شہروں میں اکیلی اپنے بچے کو ڈھونڈتی رہی چھ ماہ کے بعد واپس آئی تو اس کے شوہر نے ناراض ہو کر اسے اپنے گھر آنے نہ دیاوہ عورت اپنی شادی شدہ لڑکی کے گھر رہنے لگی گاؤں کے چند مکھیا لوگوں نے عبدل کو سمجھایا کہ تواپنی بی بی اپنے پاس لے آلیکن اس نے کہا آپ لوگ کیوں بار بار سفارش کرتے ہیں وہ عورت چھ مہینے تک غائب رہی اس کی عزت و آبرد کاکوئی ٹھکانہ نہیں ہے میں اسے کسی طرح قبول نہیں کروں گا۔ خدا کی قسم ہے میں اپنی بی بی سے بار بارہ ہزار بار توبہ کرتا ہوں اس طرف دیہات میں طلاق کی جگہ جاہل لوگ توبہ ہی بولتے ہیں پھر کچھ دن کے بعد اس نے اپنی بی بی سے تعلقات وابستہ کی اور ایک لڑکا بھی پیدا ہوا اور جب گاؤں والوں نے اس معاملہ میں گرفت کیا تو اس نے اقرار کیا ہے کہ شریعت کا جو حکم ہوبتائیے میں اس پر عمل کرنے کو تیار ہوں۔اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ اس شخص کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے تفصیلی بیان فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ فقط بینوا توجروا

Continue reading

خدا کی قسم میں تجھے طلاق دیدوں گا

زیداپنی بیوی ہندہ مدخولہ سے کسی بات پر جھگڑ رہا تھا اور اس نے اسی درمیان اپنی بیوی سے یہ بھی کہا کہ خدا کی قسم میں تجھے طلاق دیدوں گا، دیدوں گا، دیدوں گا اور چوتھی مرتبہ اس نے کہا جا میں نے تجھے طلاق دے دیا تو ہندہ پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟

Continue reading

طلاق کا ایک اہم مسئلہ

زید نے اپنی زوجہ منکوحہ ہندہ کو شادی سے لیکر عرصہ کئی سال تک رخصت نہیں کروایا اور خود شرابی بھی ہے ہندہ کے والدین نے زید کو بلاکر کہا کہ میری لڑکی کو رخصت کروانے کا انتظام کر کے لے جاؤ اگرنہ لے جانا ہو تو طلاق دیدو۔

زید نے بایں الفاظ وعدہ کیا کہ میں اپنی شراب نوشی کی عادت چھوڑ دوں گا اور ہندہ کے رہنے کے لئے گھر کا انتظام کر لوں گا اور سر جنوری سے قبل رخصت کروالوں گا اگر ایسا نہ کر سکوں گا تو اس جنوری کو تین بار طلاق سمجھا جائے۔

اب جبکہ اپنا وعدہ پورا نہ کر سکا اور نہ ہی خسر کے یہاں آیا۔ کیا الفاظ مذکور سے طلاق واقع ہو گئی ؟

ہندہ کا عقد نابالغی میں ہوا تھا اور اب بالغ ہے مگر عقد سے اب تک زید کے گھر نہیں گئی ہے۔ ایسی صورت میں عدت ہے یا نہیں ؟ بیان فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

Continue reading