حدیث نمبر 22
روایت ہے حضرات ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاللہ تعالی فرماتا ہے کہ مجھے انسان ایذا دیتا ہے ۱؎ کہ زمانہ کو گالیاں دیتا ہے۲؎حالانکہ زمانہ(مؤثر)تو میں ہوں۔میں رات و دن کو الٹ پلٹ کر تا ہوں ۳؎(مسلم،بخاری)
روایت ہے حضرات ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاللہ تعالی فرماتا ہے کہ مجھے انسان ایذا دیتا ہے ۱؎ کہ زمانہ کو گالیاں دیتا ہے۲؎حالانکہ زمانہ(مؤثر)تو میں ہوں۔میں رات و دن کو الٹ پلٹ کر تا ہوں ۳؎(مسلم،بخاری)
حضرت ابن عباس کی روایت میں یوں ہے کہ انسان کا مجھے گالی دینا اس کی یہ بکواس ہے کہ میں صاحبِ اولادہوں میں اس سے پاک ہوں کہ بیوی بچے اختیارکروں ۱؎ (بخاری)
روایت ہے حضرت ابی سعید خدری سے ۱؎فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بقرعید یاعِید الفطرمیں عید گاہ۲؎تشریف لے گئے عورتوں کی جماعت پر گزرے۳؎ تو فرمایا کہ اے بیبیو!خوب خیرات کرو ۴؎ کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے ۵؎ کہ تم زیادہ دوزخ والی ہو،انہوں نے عرض کیا حضور یہ کیوں؟ فرمایا تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو ۶؎ خاوند کی ناشکری ۷؎ ہو تم سے بڑھ کر کوئی کم عقل دین پر کم عاقل عقلمند آدمی کی مت کاٹ دینے والی میں نے نہیں دیکھی۸؎عورتوں نے عرض کیاحضور ہمارے دین و عقل میں کمی کیونکر ہے۔فرمایا کہ کیا یہ نہیں ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے آدھی ہے ۹؎ عرض کیا ہاں فرمایا یہ عورت کے عقل کی کمی ہے فرمایا کہ کیا یہ درست نہیں کہ عور ت حیض میں روزہ نماز ادا نہیں کرسکتی عرض کیا ہاں فرمایا یہ اس کے دین کی کمی ہے۱۰؎ (مسلم،بخاری).
روایت ہے عبادہ ابن صامت سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ فرمایانبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حالانکہ آپ کے آس پاس صحابہ کی جماعت ۲؎ تھی کہ مجھ سے اس پر بیعت کرو۳؎کہ الله کےساتھ کسی کو شریک نہ کرنا،نہ چوری کرنا اور نہ زنا،نہ اپنی اولاد کو قتل کرنا،نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان لگانا ۴؎ اور کسی اچھی بات میں نافرمانی نہ کرنا ۵؎ تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس کا ثواب الله کے ذمہ کرم پر ہے ۶؎ اور جوان میں سے کچھ۷؎ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا پالے تو وہ سزا کفارہ ہے ۸؎ اور جو ان میں سے کچھ کرلے،پھر رب اُس کی پردہ پوشی کرے۹؎ تو وہ الله کے سپرد ہے۔اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے۱۰؎ لہذا ہم نے اس پر آپ سے بیعت کی۔(مسلم، بخاری)
روایت ہے ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ قبیلہ عبدالقیس کا نمایندہ وفد ۲؎جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم کون قوم یا کون وفد ہو عرض کیا ہم ربیعہ ہیں ۳؎فرمایا یہ وفد یا قوم خوب اچھے آگئے کہ نہ رسوا ہوئے نہ شرمندہ ۴؎عرض کیا یارسول الله ہم آپ تک صرف محترم مہینہ میں آسکتے ہیں ۵؎ کیونکہ ہمارے آپ کے درمیان کفار مضر کا قبیلہ حائل ہے ۶؎ لہذا ہمیں فیصلہ کُن خبر فرمادیں جس کی خبر ہم اپنے پیچھے والوں کوبھی دے دیں اور ہم جنت میں بھی پہنچ جائیں ۷؎ انہوں نے حضور( صلی اللہ علیہ وسلم )سے شرابوں کے متعلق پوچھا تو حضور نے انہیں چارچیزوں کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع فرمایا۔ الله پر ایمان لانے کا حکم فرمایا کیا جانتے ہوصرف الله پر ایمان لانا کیا ہے وہ بولے الله اور رسول جانیں ۸؎ فرمایا یہ گواہی دینا کہ الله کے سواء کوئی لائق عبادت نہیں اورمحمد الله کے رسول ہیں ۹؎ اور نماز قائم رکھنے زکوۃ دینے رمضان کے روزے کا ۱۰؎ اور فرمایا کہ غنیمت میں سے پانچواں حصہ حاضرکرو ۱۱؎ اور چار چیزوں سے منع فرمایا ٹھلیا سے،تونبی سے،لکڑی کی دوری سے اور تارکول والے پیالے سے ۱۲؎ فرمایا یہ خود بھی یاد کرلو دوسروں کو اس کی خبر دے دو ۱۳؎ (مسلم و بخاری)لفظ بخاری کے ہیں۔
روایت ہے حضرت طلحہ ابن عبد الله سے ۱؎کہ ایک نجدی شخص۲؎ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بال بکھیرے حاضرہوا جس کی گنگناہٹ توہم سنتے تھےمگرسمجھتے نہ تھے کہ کیاکہتا ہے یہاں تک کہ حضورانورصلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچ گیا تو اسلام کے بارے میں پوچھنے لگا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دن رات میں پانچ نمازیں ہیں بولا ان کے سواء میرے ذمہ اور نماز بھی ہے فرمایا نہیں ۳؎ ہاں چاہو تو نفل پڑھو۴؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماہ رمضان کے روزے بولا کیا مجھ پر اس کے سواء اور بھی ہیں فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو نفل ادا کرے فرمایا اُس سے حضور علیہ الصلوۃ والسلام نےزکوۃ کا ذکر فرمایا بولا کیا میرے ذمہ کچھ اور بھی ہے فرمایا نہیں مگرنفل ادا کرے ۵؎فرمایا اس نے پیٹھ پھیرلی یہ کہتا جاتا تھا کہ مَیں اِس سے نہ زیادہ کروں گا اور نہ کم کروں گاحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ شخص سچا ہے تو کامیاب ہوگا ۶؎.
ترجمه.روایت ہے حضرت سفیان ابن عبد الله ثقفی سے ۱؎ کہ میں نے عرض کیایارسول الله صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اسلام کے متعلق ایسی بات بتائیں کہ آپ کے بعداس کےمتعلق کسی سے نہ پوچھوں۔ دوسری روایت میں ہے(کہ آپ کے سوا) فرمایا کہ کہو کہ مَیں الله پر ایمان لایا پھر اُس پرقائم رہو ۲؎
روایت ہےحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرماتےہیں کہ ایک دیہاتی حضورعلیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کرنے لگے کہ مجھے ایسے کام کی ہدایت فرمایئے کہ میں
وہ کروں تو جنتی ہوجاؤں فرمایا الله کو پوجو اُس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ نماز قائم کرو،زکوۃ فرض دو،رمضان کے روزے رکھو ۱؎ وہ بولے قسم اس کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کبھی اس سے کچھ گھٹاؤں بڑھاؤں گا نہیں ۲؎ پھرجب وہ چل دیئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو جنتی مردکو دیکھنا چاہے وہ اسے دیکھ لے۳؎
روایت ہے انس رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوہماری سی نمازپڑھے،ہمارے قبلہ کو منہ کرے،ہمارا ذبیحہ کھالے تو یہ وہ مسلمان ہے ۱؎جس پر الله رسول کی ذمہ داری ہے لہذا تم الله کا ذمہ نہ توڑو۲؎ (بخاری).
روایت ہے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نےکہ مجھے حکم دیا گیا کہ لوگوں سے جنگ کروں تاکہ گواہی دیں ۱؎ کہ رب کے سواکوئی معبودنہیں اورمحمد الله کے رسول ہیں اورنماز قائم کریں زکوۃ دیں ۲؎ جب یہ کرلیں گے تو مجھ سے اپنے خون و مال بچالیں گے۳؎ سواءاسلامی حق کے ۴؎ اُن کا حساب الله کے ذمہ ہے ۵؎ اس میں بخاری مسلم کا اتفاق ہےمگرمسلم نے اسلامی حق کا ذکر نہ کیا۔
روایت ہے ابوموسیٰ اشعری سے فرماتے ہیں ۱؎ کہ فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے تین شخص وہ ہیں جنہیں ڈبل ثواب ملتا ہے وہ کتابی جو اپنے نبی پربھی ایمان لائے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ۲؎ غلام مملوک جب الله کا حق بھی اداکرے اور اپنے مولاؤں کا بھی۳؎ اور وہ شخص جس کے پاس لونڈی تھی جس سےصحبت کرتا تھا اُسے اچھا ادب دیا اور اچھی طرح علم سکھایا پھر اُسے آزاد کرکے اس سے نکاح کر لیا اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے۴؎.