حدیث نمبر 156
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ انسان کے جھوٹا ہونے کو یہ ہی کافی ہے کہ ہرسنی بات بیان کردے ۱؎(مسلم)
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ انسان کے جھوٹا ہونے کو یہ ہی کافی ہے کہ ہرسنی بات بیان کردے ۱؎(مسلم)
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں کہ اہل کتاب مسلمانوں کے سامنے عبرانی زبان میں توریت پڑھ کر عربی میں ترجمہ کرتے تھے تب حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل کتاب کو نہ سچا کہو نہ جھوٹا ۱؎ یہ کہہ دو کہ ہماللہ پر اور اس پر ایمان لائے جو ہماری طرف اتارا گیا ہے۲؎(بخاری)
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ آخری زمانہ میں جھوٹے دجال ہوں گے ۱؎ جو تمہارے میں وہ احادیث لائیں گے جو نہ تم نے سنیں نہ تمہارے باپ دادوں نے ۲؎ ان کو اپنے سے اپنے کو ان سے دور رکھو وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۳؎ (مسلم)
روایت ہے حضرت سعدابن ابی وقاص سے ۱؎ فرماتے ہیں فرمایا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ مسلمانوں میں بڑا مجرم وہ ہے جو کسی غیر حرام چیز کے بارے میں پوچھ گچھ کرے ۲؎ اس کی پوچھ گچھ کی وجہ سے وہ چیز حرام کردی جاوے ۳؎ (بخاری و مسلم)
روایت ہے عبداللہ بن عمرو سے فرماتےہیں ایک دن دوپہری میں میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے دوشخصوں کی آوازیں سنیں جو کسی آیت میں جھگڑ رہے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے کہ چہرہ انو ر میں غصہ معلوم ہوتا تھا فرمایا تم سے پہلے لوگ کتاب اللہ میں جھگڑوں کی وجہ سے ہی ہلاک ہوگئے ۱؎ (مسلم)
روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں کہ رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت تلاوت کی کہ وہ رب وہ ہے جس نے تم پر کتاب اتاری جس میں واضح آیات ہیں ۱؎ اورمَا يَذَّكَّرُ الآیہ تک پڑھی فرماتی ہیں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم(اور مسلم میں ہے)لوگ انہیں دیکھو جو متشابہات کے پیچھے پڑتے ہیں تو یہ ہی وہ لوگ ہیں جن کااللہ نے ذکر فرمایا ان سے بچو ۲؎ (مسلم وبخاری)
روایت ہے حضرت ابوموسیٰ سے فرماتے ہیں فرمایا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اس ہدایت و علم کی مثال جو رب نے مجھے دے کر بھیجا ۱؎ اس بہت سی بارش کی طرح ہے ۲؎ جوکسی زمین میں پہنچی اس کا کچھ حصہ اچھا تھا جس نے پانی چوسا اور گھاس اور بہت چارہ اگادیا اور بعض حصہ سخت تھا ۳؎ جس نے پانی جمع کرلیا جس سےاللہ نے لوگوں کو نفع دیا کہ انہوں نے خود پیا پلایا اور کھیتی کی اور ایک دوسرے حصہ میں پہنچا جو چیٹل تھا کہ نہ پانی جمع کرے اور نہ گھاس اُگائے ۴؎ یہ اس کی مثال ہے جو دینی عالم ہوا اور اسے اس چیزنے نفع دیا جو مجھے رب نے دے کر بھیجا اس نے سیکھا اورسکھایا ۵؎ اور اس کی مثال ہے جس نے اس پر سر نہ اٹھایا اوراللہ کی وہ ہدایت قبول نہ کی جو مجھے دے کر بھیجا گیا ۶؎ (بخاری و مسلم)
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کہاوت اس شخص کی سی ہے ۱؎ جس نے آگ روشن کی جب آگ نے ارد گرد کو چمکا دیا تو پتنگے اور یہ جو آگ میں گرا کرتے ہیں(جانور)اس میں گرنے لگے۲؎ اور انہیں روکنے لگا اور وہ جانور اس پر غالب آئے جاتے ہیں آگ میں گرے جاتے ہیں ۳؎ چنانچہ میں تمہاری کمر پکڑکر آگ سے بچاتا ہوں اور تم اس میں گرے جاتے ہو۴؎ یہ بخاری کی روایت ہے مسلم کی روایت اسی طرح ہے مگر اس کے آخر میں فرمایا کہ حضور نے فرمایا یہ میری تمہاری مثال ہے میں تمہیں کمر سے پکڑکر آگ سے بچارہا ہوں آگ سے بھاگ آؤ مگر تم مجھ پر غالب آئے جاتے ہو اور اس میں گرے جاتے ہو۔(مسلم و بخاری)
روایت ہے حضرت ابوموسیٰ سے فرماتے ہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میری اورجو کچھ مجھےاللہ نے دے کر بھیجا اس کی کہاوت اس شخص کی سی ہے جس نے کسی قوم کے پاس آکر کہا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے ایک لشکر دیکھا ہے ۱؎ میں کھلا ڈرانے والاہوں ۲؎ بچو بچو کہ اس کی قوم سے ایک ٹولہ نے اس کی بات مان لی اور اندھیرے منہ اٹھے اور بروقت نکل گئے تو بچ گئے ۳؎ اور ان کے ایک ٹولہ نے جھٹلا دیا وہ اسی جگہ رہے پھر سویرے ہی لشکر ان پرٹوٹ پڑا انہیں ہلاک کرکے تہس نہس کر دیا ۴؎ یہ ہی اس کی مثال ہے جس نے میری اطاعت کی تو میرے لائے ہوئے کی اتباع کی اور اس کی جس نے میری نافرمانی کی اورمیرے لائے ہوئے حق کو جھٹلادیا۔(مسلم وبخاری)
روایت ہے رافع ابن خدیج سے ۱؎ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں تشریف لائے اہلِ مدینہ کھجوروں کی شادی کرتے تھے۲؎ تو فرمایا تم یہ کیا کرتے ہو وہ بولے ہم پہلے سے ایسا کرتے آئے ہیں فرمایا ممکن ہے کہ تم یہ نہ کرو تو اچھا ہو۳؎ لوگوں نے یہ شادی چھوڑ دی پھل کم ہوگئے فرماتے ہیں کہ انہوں نے یہ واقعہ آپ سے عرض کیا ۴؎ تو فرمایا کہ میں ایک بشر ہوں جب تم کو کسی دینی کام کا حکم دوں تو اسے لے لو اور جب اپنی رائے سے کچھ کہوں تو میں بشرہی ہوں۵؎ (مسلم).
روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ کوئی کام کیا پھر اس کی اجازت ہوگئی ۱؎ مگر ایک گروہ نے اس سے پرہیز کیا۲؎ یہ خبر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے خطبہ پڑھا اوراللہ کی حمدکی پھر فرمایا کہ ان لوگوں کا کیا حال ہے کہ ان چیزوں سے بچتے ہیں جو میں کرتا ہوںاللہ کی قسم میں ان سب سےاللہ کو زیادہ جانتا ہوں اور سب سے زیادہاللہ سے خوف والا ہوں۳؎ (مسلم،بخاری)
روایت ہے حضرت انس سے فرماتے ہیں کہ تین ٹولے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی خدمت میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت معلوم کرنے کے لیے حاضرہوئے ۱؎ جب انہیں عبادات کی خبر دی گئی تو غالبًا انہوں نے اسے کچھ کم سمجھا ۲؎ تو بولے کہ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیانسبت رب تعالٰی نے ان کی اگلی پچھلی سب لغزشیں بخش دیں۳؎ لہذا ان میں ایک بولاکہ میں ہمیشہ ساری رات نماز پڑھا کروں گا ۴؎ دوسرا بولامیں ہمیشہ دن ميں روزہ دار رہوں گا کبھی افطار نہ کروں گا ۵؎ تیسرا بولا کہ میں عورتوں سے الگ رہوں گا کبھی نکاح نہ کروں گا۶؎ پھرنبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا تم ہی وہ ہو جنہوں نے ایسا ایسا کہا خبردار رہو کہ خدا کی قسم میں تم سب میں اللہ سے زیادہ ڈرنے والا اور خوف کرنے والا ہوں لیکن میں روزے بھی رکھتا ہوں افطاربھی کرتا ہوں نمازبھی پڑھتا ہوں سوتابھی ہوں بیویوں سے نکاح بھی کرتا ہوں۷؎ جس نے میری سنت سے منہ موڑا وہ مجھ سے نہیں ۸؎ (مسلم،بخاری).