مسئلہ نمبر 8

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر خون چھنکا اور باہر نہ آیا تو وضو جائیگا یا نہیں، اور اگر کپڑا اُس خون پر بار بار مختلف جگہ سے لگ کر آلودہ ہوا کہ قدر درم سے زائد ہوگیا تو ناپاک ہوگا یا نہیں اور اگر خارش وغیرہ کے دانوں پر جو چپک پیدا ہوتی ہے اُس سے کپڑا اُسی طرح بھرا تو کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا

Continue reading

مسئلہ نمبر 6

آپ کا کیا ارشاد ہے اُس شخص کے بارے میں وضو کرتا تھاکلی کے بعد لعابِ دہن میں خون کا اثر دیکھا تو باقی لعاب وغیرہ خوب چُوس کر نکالا کہ ظاہر ہو کہ خون تھوک کے برابر ہے یا مغلوب ہے، نکالنے کے بعد معلوم ہوا کہ خون، برابرہے ، تو اس کا منہ ناپاک ہوا یا نہیں؟ اور اس کے بعد جو کلی کی اس کا پانی ناپاک ہے یا نہیں؟ اگر ناپاک ہے تو جس ہاتھ سے کُلی کی غالباً اس کا قطرہ برتن میں ٹپکا، کہ ہاتھ کلی کے پانی سے تر تھا اور شک نہیں کہ کلی کا کچھ پانی ہاتھ میں رہ جاتا ہے جو ناپاک شدہ ہونٹوں سے مل کرناپاک ہوگیا تو برتن کا پانی ناپاک ہوا، اسی سے اس نے تمام وضو کیا، پھر دل میں کچھ شک آیا تو دُوسری مسجد میں وضو کیا مگر یہاں بھی برتن میں قطرہ ٹپک گیا، پھر دوبارہ سہ بارہ ایسا ہی ہوا اور ہر بار وضو سے پہلے ہاتھ دھوتے ہی قطرہ، وضو کے برتن میں گرا تو اب اس کے اعضائے وضو پاک ہوگئے یا نہیں؟

Continue reading

مسئلہ نمبر 5

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر درمیان وضو کرنے کے ریح خارج ہوجائے یعنی دو عضو یا تین عضو دھولیے ہیں اور ایک یا دوباقی ہیں تو اس شخص کو ازسرِ نو وضو کرنا چاہیے یاجو عضو باقی رہا ہے صرف اسی کو دھولینا کافی ہے بینوا توجروا

Continue reading

حدیث نمبر 197

روایت ہے حضرت ابی ثعلبہ خشنی سے ۱؎ فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاللہ نے کچھ فرائض لازم فرمائے انہیں ضائع نہ کرو ۲؎ کچھ محرمات حرام کیے ان کی حرمت نہ توڑو ۳؎ کچھ حدیں مقرر کیں ان سے آگے نہ بڑھو ۴؎ کچھ چیزوں سے (بغیربھولے)خاموشی کی ان سے بحث نہ کرو۵؎ ان تینوں حدیثوں کو دارقطنی نے روایت کیا۔

Continue reading

حدیث نمبر 194

روایت ہے حضرت جابر سے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں توریت کا نسخہ لائے اور عرض کیا یارسولاللہ یہ توریت کا نسخہ ہے حضور خاموش رہے ۱؎ آپ پڑھنے لگے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور بدلنے لگا ابو بکر بولے کہ تمہیں رونے والیاں روئیں تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ انور کا حال نہیں دیکھتے ۲؎ تب حضرت عمر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہر ۂ انور دیکھا تو بولے میں اللہ اوررسول کے غضب سےاللہ کی پناہ مانگتا ہوں ہماللہ کی ربوبیت اسلام کے دین ہونے اور محمد مصطفے کے نبی ہونے سے راضی ہیں ۳؎ تب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی قسم جس کے قبضے میں محمدمصطفےٰ کی جان ہے اگر حضرت موسی آج ظاہر ہوجاویں اور تم ان کی پیروی کرو اور مجھے چھوڑ دو تو سیدھے راستے سے بھٹک جاؤ گے اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے ۴؎ اور میری نبوت پاتے تو میری پیروی کرتے ۵؎ (دارمی)

Continue reading