عورتوں کا قبور پہ جانا ،سادات کرام
(۱) زیارت قبورللنساء کو مولانا فضل رسول بدایونی رضی اللہ تعالٰی عنہ بضمن تردید الحق وہابی دہلوی جائز فرماتے ہیں نیز علامہ عینی بھی ۔ جواب مکمل عطاہوکہ رفع شبہہ ہو۔
(۲) تحفہ رجب میں مختلط خطبہ کو آپ غیر مناسب بوجہ عدم توارث بتاتے ہیں حالانکہ تاج الفحول بدایونی رحمہ اللہ اسے درست وجائز بتاتے ہیں ۔ یہ شبہ بھی رفع ہو۔
(۳) جزاء اللہ عدوہ کے آخر میں جناب حضرات ساداتِ کرام کے متعلق فرماتے ہیں کہ ان پر طریانِ کفر ناممکن ، نہ یہ نیچری وغیرہ ہوسکیں، حالانکہ مشاہدہ اس کے خلاف ہے ۔ دوسرے جملہ سادات کی سیادت پر تیقن اٹھ جائے گا ۔ استدلال جناب بہ عموم آیت وحدیث شریف تحقیقات دیگر علما جو اسے مخصوص بحضرات طیبین رضیا للہ تعالٰی عنہما بتاتے ہیں ۔ تیسرے پھر سادات کرام بھی قطعی جنتی ہوئے انہیں اندیشہ آخرت کیا باقی رہا!
(۴) اسمائے ذیل مثل ضیاء الدین ، منیر الدین وغیرہ کو جناب قطعاً ناجائز بتاتے ہیں ، جس شخص نے براہ تفاؤل خیر رکھا، کیا حرج ہے؟ ورنہ کسی کا نام سعید وغیرہ بھی نہیں رکھ سکتے ، جواب مرحمت فرمائیے۔