حدیث نمبر 212
روایت ہے کثیر ابن قیس سے فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابو درداء کے ساتھ دمشق کی مسجد میں بیٹھا تھا ۱؎ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور بولا کہ اے ابودردا ءمیں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے مدینہ سے آپ کے پاس صرف ایک حدیث کے لیئے آیا ہوں مجھے خبر لگی ہے کہ آپ حضور سے وہ روایت فرماتے ہیں ۲؎ اس کے سواءاور کسی کام کے لیئے نہ آیا ۳؎ آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو تلاش علم کرتے ہوئے کوئی راہ طے کرے توالله اسے بہشت کے راہوں سے کوئی راہ چلائے گا۴؎ اور بے شک فرشتے طالب علم کی رضا کے لیئے پر بچھاتے ہیں ۵؎ یقینًا عالم کے لیئے آسمانوں اور زمین کی چیزیں اور پانی میں مچھلیاں دعائے مغفرت کرتی ہیں ۶؎ اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودھویں شب میں چاند کی فضیلت سارے تاروں پر ۷؎ اور علماء نبیوں کے وارث ہیں ۸؎ پیغمبروں نے کسی کو دینارو درہم کا وارث نہ بنایا انہوں نے صرف علم کا وارث بنایا تو جس نے علم اختیار کیا اس نے پورا حصہ لیا ۹؎ اسے احمد،ترمذی،ابوداؤد،ابن ماجہ اور دارمی نے روایت کیا ترمذی نے ان کا نام قیس ابن کثیر بتایا۔