غلافِ کعبہ سے دھاگے اکھیڑنے کا شرعی حکم
میری بہن عمرہ کرنے گئیں تو وہاں سے غلاف کعبہ کے دو دھاگے لے آئیں اب انہیں پتا چلا ہے کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے لہذا اب ان دھاگوں کا کیا کیا جائے؟
میری بہن عمرہ کرنے گئیں تو وہاں سے غلاف کعبہ کے دو دھاگے لے آئیں اب انہیں پتا چلا ہے کہ ایسا نہیں کرنا چاہیے لہذا اب ان دھاگوں کا کیا کیا جائے؟
عورت کا بغیر محرم کے حج و عمرہ کرنا کیسا ؟
کیاعورت گھر میں واش روم میں جانے کے لیے مردانہ جوتا پہن سکتی ہے ؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ :” اطلبوا العلم من المهد إلى اللحد“یعنی ماں کی گود سے قبر تک علم حاصل کرو ۔کیا یہ حدیث ہے یا کسی بزرگ کا قول ہے؟ بعض لوگ اسے بطورِ حدیث شیئر کر رہے ہوتے ہیں۔ شرعی رہنمائی فرما دیں۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ شرعی معذور کہ جس کا وضو باقی نہیں رہتا یا کپڑے پاک نہیں رہتے وہ کس طرح حج ادا کرے گا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ خصی جانور کی قربانی کرنے کا کیا حکم ہے اور کیا یہ عیب شمار نہیں ہوگا؟
عموماً یہ بات کہی جاتی ہے کہ زنا ایک قرض ہے اور اس کی ادائیگی اسی شخص کے گھر سے ہوگی مثلاً اس کی بہن بیٹی بیوی
عرض یہ ہے کہ کیا کوئ ایسی حدیث یا روایت کسی سے منقول ہے یا نہیں اگر نہیں تو کیا اسکو حدیث یا مشاہدہ بتا کر بیان کرنا کیسا ہے مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ جس کے پاس مال حرام ہو تو کیا اس پر بھی حج فرض ہوگا اور اگر حج فرض ہوگیا تھا اور مال حرام سے حج کیا تو کیا فرض ادا ہو جائے گا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ اگر نکاح میں مہر حج یا عمرہ کروانا یا کوئی اور نیکی کا کام کروانا مقرر کیا تو ایسی صورت میں نکاح اور مہر کا کیا حکم ہوگا ؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ حالت احرام میں عورت کے لیے چہرہ چھپانے کا کیا حکم ہے اور کیا وہ موزے وغیرہ پہن سکتی ہے ؟
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے ۱؎ کہ لوگ تلاش علم کرتے ہوئے اونٹوں کی سینہ کوبی کریں گےتو مدینہ کے ایک عالم سے بڑا کوئی عالم نہ پائیں گے۲؎ اسے ترمذی نے روایت کیا اور جامع ترمذی میں ہے کہ ابن عیینہ نے فرمایا کہ وہ مالک ابن انس ہیں اور ایسے ہی عبدالرزاق سے روایت ہے۳؎ اسحاق ابن موسیٰ نے فرمایا کہ میں نے ابن عیینہ کو سنا وہ فرماتے ہیں کہ وہ عمری زاہد ہیں ان کا نام عبدالعزیز ابن عبداللہ ہے۴؎ ۔
روایت ہے حضرت ابوالدرداء سے فرماتے ہیں کہ ہم حضور صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ سرکار نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی پھر فرمایا کہ یہ وہ وقت ہے جب علم لوگوں سے اٹھالیا جائے گا حتی کہ کسی چیز پر قادر نہ ہوں گے ۱؎(ترمذی)