ی۔دینیات, متفرق عقائد اہل سنت

آپ ﷺ کا نام مبارک سن کر انگوٹھا چومنا اور آنکھوں سے لگانا کیسا ہے

مسئلہ :اذان میں حضور پر نور شافع یوم النشورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا نام مبارک سن کر انگوٹھا چومنا اور آنکھوں سے لگانا کیسا ہے؟

الجواب :اذان میں حضور پر نور شافع یوم النشور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا نام مبارک سن کر انگوٹھا چومنا اور آنکھوں سے لگا نا مستحب ہے۔حضرت علامہ ابن عابدین شامی رحمتہ اللہ تعالی علیہ ردالمحتارجلد اول ص267 میں تحریر فرماتے ہیں

یعنی مستحب ہے کہ جب اذان میں پہلی بار اشہد ان محمد رسول اللہ سنے تو صلی اللہ علیک یا رسول اللہ کہے اور جب دوسری بار سنےتوقرت عینی بک یا رسول اللہ اور پھرکہےالھم متعنی بالسمع والبصر اور یہ کہنا انگوٹھوں کے ناخن آ نکھوں پر رکھنے کے بعد ہو ۔سرکار اقدس صلى الله تعالی علیہ وسلم اپنی رکاب میں اسے جنت میں لیجائیں گے۔ ایسا ہی کنز العباد میں ہے یہ مضمون جامع الرموز علامہ قہستانی کا ہے اور اسی کے مثل فتاوی صوفیہ میں ہے۔اور سید العلماء حضرت سید احمد طحطاوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے طحطاوی علی مراقی مطبوعہ قسطنطنیہ ص 111 میں علامہ شامی کے مثل لکھنے کے بعد فرمایا دیلمی نے کتاب الفردوس میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث مرفوع کو ذکر فرمایا۔ سرکار اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جو موذن کے اشہد ان محمدا رسول اللہ کہتے وقت شہادت کی انگلیوں کے پیٹ کو چومنے کے بعد آنکھوں پر پھیرے اور اشہدان محمداعبده ورسوله رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد صلى الله تعالى عليه وسلم نبیا کہے تو اس کے لئے میری شفاعت حلال ہوگئی۔اور ایسے ہی حضرت خضر علیہ السلام سے روایت کیا گیا ہے اور اس قسم کی حدیثوں پر فضائل میں عمل کیا جاتا ہے۔ اور حضرت ملا علی قاری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ موضوعات کبیر میں تحریر فرماتے ہیں جب اس حدیث کا رفع حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک ثابت ہے تو عمل کے لئے کافی ہے اسلئے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پر میری اور میرے خلفائے راشدین کی سنت پر عمل کرنا لازم ہے۔ اور احادیث کریمہ میں تکبیر کو بھی اذان کہا گیا ہے لہٰذا تکبیر میں بھی انگوٹھا چومنا جائز و باعث برکت ہے اور اذان و تکبیر کے علاوہ بھی نام مبارک سن کر انگوٹھا چومنا جائز مستحسن ہے کہ اس میں حضور علیہ الصلاۃ والتسلیم کی تعظیم بھی ہے اور حضور کی تعظیم جس طرح بھی کی جاۓباعث ثواب ہے 

بحوالہ:فتاوی فضائل الرسول

ص:223