رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس انداز سے عمامہ باندھتے تھے کہ جس سے سر اورگردن کا پچھلا حصہ ڈھانپا جا سکے، ایک صحابی کہتے ہیں۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ منبر پر تشریف فرما تھے اور سیاہ عمامہ باندھے ہوئے تھے، جس کے دونوں شملے آپ کے کندھوں کے درمیان لٹک رہے تھے ۔“
نماز کے ساتھ دو رکعت ، بغیر عمامہ کے ستر رکعت سے افضل ہے
حضرت عبادہ ابن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پر عمامہ باندھنا لازم ہے کیونکہ وہ فرشتوں کی نشانی ہے اور عمامہ کا شملہ ( زائدہ) اپنی پیٹھ کے پیچھے لٹکاؤ
جسم انسانی میں سر کا پچھلا حصہ ایک خاص اہمیت کا حامل ہے اس پر سردی اور گرمی بہت جلد اثر ہوتی ہے۔ اگر موسم گرما میں ننگے سر ، تیز دھوپ میں گھوما جائے تو (سن سٹروک ) لو لگنے کا مرض ہو جاتا ہے جس سے سر میں درد اور ابکائیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ درجہ حرارت بہت بڑھ جاتا ہے، حتی کہ بعض اوقات ۱۰۸ فارن ہائٹ سے بڑھ جاتا ہے اور انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس بیماری سے بچنے کے لیے حتی الامکان شدید گرمی کے دن دھوپ میں نہ نکلیں ۔ اگر عند الضرورت جانا ہی پڑے تو سر اور گردن کو ڈھانپ کر باہر نکلیں ۔ اس مقصد کے لیے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق عمامہ باندھنا بہت ہی احسن صورت ہے۔ اس طرح عمامہ باندھنے سے سر بھی ڈھک جاتا ہے اور گردن بھی۔ اس طرح نہ صرف اس موذی مرض سے حفاظت ہوتی ہے، بلکہ سنت پر عمل کا ثواب بھی ملتا ہے۔
موسم گرما میں دھوپ میں کام کرنے سے بہت سے لوگوں کو شدت سے بخارہو جاتا ہے، جس میں جسم کا درجہ حرارت بعض دفعہ ۱۱۰ درجے تک بھی پہنچ جاتا ہے اور اس سے موت واقع ہو جاتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم کی گرمی کے ضبط کا مرکز ہے قابو ہو جاتا ہے۔ یہ مرکز چونکہ سر کے پچھلے حصے کے اندر دماغ میں ہوتا ہے اس لیے سر اور گردن کے پچھلے حصے کو ڈھانپ کر رکھنے سے اس عارضے سے بچنے میں مدد ملتی ہے
عمامہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت ہی پیاری سنت مبارکہ ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ سر پر ٹوپی پر عمامہ باندھ کر رکھا اور ہمیں اس کی ترغیب بھی دلائی ۔ سنت پر عمل کرنے سے جہاں دینی فوائد حاصل ہوتے ہیں وہاں جسمانی فوائد بھی کثیر تعداد میں ہیں۔
۱- فزیالوجی کی تحقیق اور ریسرچ کے مطابق جب حرام مغز محفوظ رہے گا تو جسم کا اعصابی نظام اور عضلاتی نظام درست اور منتظم رہے گا اور ایسا عمامہ کے شملے سے ممکن ہے۔
۲- عمامے کا شملہ نچلے دھڑ کے فالج سے بچاتا ہے کیونکہ عمامے کا شملہ حرام مغز کو سردی گرمی اور موسمی تغیرات سے محفوظ رکھتا ہے اس لیے ایسے آدمیوں کو سر سام کے خطرات بہت کم رہتے ہیں
۳۔ عمامے کا شملہ ریڑھ کی ہڈی کے ورم سے بھی بچاتا ہے۔
۴- دردسر کے لیے عمامہ بہت مفید ہے جو عمامہ باندھے گا اسے دردسر کا خطرہ بہت کم ہو جائے گا۔م
۵- عمامہ دماغی تقویت اور یادداشت بڑھانے میں عجیب الاثر ہے۔
۶- عمامہ باندھنے سے دائمی نزلہ نہیں ہوتا اگر ہو بھی جائے تو اس کے اثرات کم ہو جاتے ہیں،
۷- جو آدمی عمامہ باندھے گا وہ لو لگنے سے بچ جائے گا۔
۸- جمالیاتی نقطہ نظر سے بھی عمامہ چہرہ کو بارعب اور پر کشش بنادیتا ہے
۹۔ جنگ اور زلزلوں کے دھماکوں کی فلک شگاف آوازوں یاطوفانی بادو باراں کی کڑک سے کانوں کو صدموں سے بچانے کے لیے عمامہ کا استعمال نہایت
مفید رہتا ہے۔
۱۰-چنانچہ ہوائی حملوں سے بچاؤ کے لیے منہ کے بل لیٹ کر سر اور چہرے کو ڈھانکنے کے احکام دیئے جاتے ہیں اگر سر پر شملہ کی سنت رہے تو ہم ان تمام خطرات سے بیک وقت بچ سکتے ہیں۔ غرضیکہ اس سنت میں بے شمار حکمتیں پوشیدہ ہیں۔
۱۱- بغیر ٹوپی کے ننگے سر چلنا بالوں کے لیے مضرت رساں ہے۔
ننگے سر بالوں پر براہ راست دھوپ کی گرمی سردی کے اثرات سے نہ صرف بال بلکہ پورا چہرہ اور دماغ بھی متاثر ہوتا ہے جس سے صحت بھی متاثر ہو سکتی ہے