وکیل کے لغوی معنی کارساز اور مددگار کے ہیں یا وہ ہستی جو آپ کے حق میں احسن دلائل دے کر آپ کے لیے آسانی پیدا کرے۔ دیکھا جائے تو اس تعریف پر سوائے اللہ تعالیٰ جل شانہ کے کوئی پورا نہیں اتر تا اس لئے کہ جو ہستی آپ کی وکالت اور کار سازی کر رہی ہے اُسے آپ سے کسی نفع یا کسی چیز کا لالچ نہیں ہے۔ وہ نہ صرف کار سازی کر رہا ہے بلکہ عنایات بھی ساتھ ساتھ کر رہا ہے۔ انسانی زندگی کا تمام تر دارو مدار اللہ تعالیٰ کی عنایات اور رحم و کرم پر ہے۔ وہی ہمارے تمام معاملات کو درست فرماتا ہے خواہ وہ ظاہر ہو یا باطن، دینی ہو یا دنیاوی ۔ غرضیکہ ہمارے ہر کام کو احسن طریقے سے انجام دیتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ ہمارا وکیل ہے۔ جب تخلیق کا ئنات ہو رہی تھی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام مقربین ملائکہ کو اکٹھا کر کے کہا کہ میں انسان کو دنیا میں اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں تو فرشتوں نے عرض کی کہ اے پروردگار یہ تو فتنہ اور فساد پھیلائے گا اور اللہ تعالیٰ نے انسان کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ میں تم سے بہتر جانتا ہوں۔ پھر حضرت آدم کو کچھ کلمات سکھائے اور انہی مقربین ملائکہ سے پوچھا کہ تم بتاؤ کہ تمہیں یہ علم آتا ہے؟ فرشتوں نے عرض کی کہ اے ارض و سما کے مالک تیری ذات بلند ہے ہمیں اس سے زیادہ کچھ پتہ نہیں ہے جتنا تو نے ہمیں علم دیا کیونکہ تو ہی سب سے زیادہ علم جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ یہاں بھی اللہ تعالیٰ نے آدم کی وکالت کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ابنِ آدم کی بھی اسی طرح وکالت کرتا رہے گا۔ سورۃ احزاب میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ایمان والو! اللہ پر تو کل کرو اس لئے کہ اس کا وکیل ہونا ہی تمہارے لئے کافی ہے۔“ سورہ آل عمران میں فرمایا ” جب مومنوں کو یہ پتہ چلا کہ میں ان کا وکیل ہوں تو اس سے ان کا ایمان اور بھی بڑھ گیا۔ پھر ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہمارے لئے اللہ ہی کافی ہے اور وہی بہتر کارساز ہے۔ انسان اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے۔ خالق کی تعریف یہ ہے کہ وہ اپنی تخلیق کا ہر طرح سے خیال رکھے۔ اللہ تعالی نے اپنی تخلیق یعنی حضرت انسان کو سیدھے راستے پر لانے کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر مبعوث کئے۔ ہر پیغمبر کو ہدایت کی گئی کہ وہ انسان کو بتائے کہ اللہ تعالیٰ انہیں روز محشر کی سختیوں سے بچانا چاہتا ہے، ان کے اعمال میں درستگی چاہتا ہے، انہیں راست گو اور پاک باز بنانا چاہتا ہے تا کہ قیامت میں وہ ان پر مہربانیوں کی بارش کر سکے۔ اللہ سے اچھا وکیل اور کون ہو سکتا ہے؟ اس اسم کے اعداد 66 ہیں اور اس کے موکل کا نام ہسبائیل ہے جس کے تحت چار افسر فرشتے ہیں اور ہر افسر فرشتے کے پاس 66 صفیں ہیں اور ہر صف میں 66 فرشتے موجود ہیں۔ جب کوئی ذاکر اسم پاک یا وکیل کو پورے تو کل اور یقین سے پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ جل شانہ کے اس نام کے ساتھ منسلک فرشتوں کو رزق پہنچتا ہے اور وہ بارگاہ الہی میں سربسجو د ہو کر اللہ تعالی سے اس انسان کی مدد کا حکم مانگتے ہیں۔ جب اللہ کا اذن ہو جاتا ہے تو تمام کے تمام فرشتے اس ذاکر کے کام میں لگ جاتے ہیں۔
جس کسی کا قرض ادا نہ ہوتا ہو اور وہ ادائیگی کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس اسم مبارک کو بکثرت ورد کرے۔ اللہ تعالیٰ غائب سے اس کے قرض کی ادائیگی کے اسباب پیدا فرما دے گا۔ اور اس کی مشکل کو آسان کر دے گا۔
اگر کسی شخص کا کام بگڑ گیا ہو تو اسے چاہیے کہ چالیس یوم تک اس اسم کو 3125 مرتبہ روزانہ پڑھے تو ہر روز پڑھائی مکمل کرنے کےبعد 500 مرتبہ لفظ اللہ کا ورد کرے انشاء اللہ بگڑا ہوا کام درست ہو جائے گا
اگر کسی کو موذی جانور، گھر یا دکان میں آگ لگنے، یا لگا دینے کا اندیشہ ہو تو ایسے شخص کو چاہئے کہ اسم پاک یا وکیل کو 313 مرتبہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن پڑھے۔ پھر اس ذکر کا معمول بنالے، پہلے ہی دن سے موذی جانوروں سے، آگ لگنے یا آگ لگانے کا خطرہ بھی ہمیشہ کے لیے اس کی زندگی سے نکل جائے گا۔
جس شخص کو کوئی حاجت ہو وہ بعد نماز عشا 41 مرتبہ الحمد شریف اول و آخر تین مرتبه درود شریف کے ساتھ پڑھے۔ پھر اسم پاک یا وکیل 11 مرتبہ اول و آخر درود شریف کے ساتھ 1100 مرتبہ 21 دن پڑھے۔ 1100 مرتبہ پڑھنے کے بعد دوبارہ 41 مرتبہ الحمد شریف اول و آخر 3 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے۔ جو بھی حاجت ہو وہ اللہ تعالیٰ کے حضور نہایت ہی عاجزی اور انکساری کے ساتھ پیش کرے۔ ان شاء اللہ پوری ہوگی ۔
انسان کی زندگی نشیب و فراز کا مجموعہ ہے کبھی انسان انتہائی طاقتور اور کبھی انتہائی کمزور ہو جاتا ہے۔ بھی اسے جان و مال اور اپنی عزت و آبرولٹ جانے کا اندیشہ لاحق ہو جاتا ہے۔ اس اسم کا عمل کرنے سے تمام خوف دور ہو جاتے ہیں۔ جس شخص پر خوف طاری ہو وہ اسم پاک یا وکیل کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 660 مرتبہ 21 دن تک پڑھے۔ پڑھنے کے بعد دو نفل شکرانہ ادا کرے اور شیرینی تقسیم کرے۔ ان شاء اللہ ہر طرح کے خوف سے آزاد ہو جائے گا۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ وہ اسم یا ولین کو کھلا پڑھتار ہے۔
کوئی شخص اگر قیدی ہو، گنہ گار ہے تو اللہ تعالی سے اپنے گناہ کی سچے دل سے معافی مانگے اور اگر کسی انسان کا گناہ گار ہو تو اللہ تعالی سے معافی مانگنے کے بعد دل میں یہ عزم کرے کہ وہ اس انسان سے جا کر بھی معافی مانگے گا۔ اگر اس کا نقصان اس کے ہاتھوں ہو گیا ہو تو وہ پورا کرے گا۔ اس کے بعد اسم پاک یا وکیل کو 707 مرتبہ روزانہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن پڑھے۔ ان شاء اللہ ان 40 دنوں میں اس کی رہائی کے اسباب ہو جائیں گے اور قید سے خلاصی ہوگی ۔ اگر انسان بے گناہ ہے اور کسی نے ذاتی دشمنی کی بنا پر اسے قید میں ڈال دیا ہے تو ایسا شخص مذکورہ بالا عمل کرنے سے پہلے دو نفل حاجت کے پڑھے اور اپنے دشمن کے لیے یہ دعا کرے کہ اللہ تعالی اسے نیکی کی توفیق دے۔ ان شاء اللہ نہ صرف قید سے رہا ہو بلکہ آئندہ دشمن کے شر سے محفوظ رہے۔
جو شخص مقروض ہو اور اسے قرض اُتارنے کا کوئی ذریعہ نظر نہ آتا ہو، قرض خواہ اسے تنگ کر رہے ہوں تو وہ اسم پاک یا وکین کو 777 مرتبہ اول و آخر 7 مرتبہ درود شریف کے ساتھ 27 دن پڑھے۔ پڑھنے کے بعد ایک کٹورے میں پانی لے کر اس پر الحمد شریف پڑھ کر وہ پانی پی لے۔ عمل کے ان 27 دنوں میں کوئی قرض خواہ اس کا دروازہ نہیں کھٹکھٹائے گا یہاں تک کہ اس کے پاس قرض لٹانے کے اسباب نہ پیدا ہو جائیں۔
اگر کوئی شخص دور دراز سفر پر جا رہا ہو، اسے ان دیکھے خطرات کا ڈر ہو اور خود کو محفوظ نہ سمجھتا ہو تو سفر پر جانے سے تین دن قبل اسم پاک یا وکیل 1100 مرتبہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے اور سفر کا آغاز کر دے۔ راستے میں اسم پاک یا وکیل کا کھلا ورد کرتا ر ہے۔ ان شاء اللہ اس کا سفر انتہائی حفاظت اور آسانی سے کٹ جائے گا۔
اگر کسی شخص کا کوئی کام بگڑا ہو اور اس کو ٹھیک کرنے کے تمام ذرائع بند ہو گئے ہوں، اس کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی ہوں تو اسم پاک یا وکیل کو اول و آخر 7 مرتبہ درو پاک کے ساتھ 3125 مرتبہ 40 دن
پڑھے۔ پھر روزانہ ایک تسبیح یا اللہ کی کرے پھر دو نفل شکرانہ ادا کرے۔ ان شاء اللہ 40 دنوں میں ہی اس کا بگڑا کام بن جائے گا۔
جناب امام علی ہوئی فرماتے ہیں کہ جس شخص پر رزق کے دروازے بند ہو گئے ہوں اس کے اعمال کی وجہ سے اس پر بدبختی غالب آگئی ہو اور وہ رزق کی تلاش میں سرگرداں ہو اور رزق اس کے آگے بھاگ رہا ہو تو وہ اسم پاک یا وکیل 313 مرتبہ اول و آخر 21 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن پڑھے۔ 40 دن پڑھنے کے بعد دو نفل شکرانہ ادا کرے اور انتہائی عاجزی سے اللہ کے حضور دونوں ہاتھ اٹھا کر رزق کے لیے دعا کرے تواللہ تعالٰی اس پر رزق کے دروازے کھول دے گا۔
کوئی شخص اگر رزق کی کمی کا شکار ہو اور اسباب رزق نظر نہ آتے ہوں تو وہ روزانہ کھانا کھانے سے پہلے ایک تسبیح یا وکیل اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے۔ روٹی پر پھونک مارے اس کا ایک لقمہ نکال کر علیحدہ کرلے، اسی طرح یہ عمل 21 دن کرے۔ پھر مٹی کے دو کٹورے لے ایک میں روٹی کے ان 21 ٹکڑوں کو بھگو کر اور دوسرے میں پانی لے کر چھت پر رکھ دے تا کہ پرندے کھائیں۔ جوں جوں روٹی کے ٹکڑے پرندے کھا ئیں گے اس پر رزق کے دروازے کھلتے جائیں گے۔ اگر اس اسم کو یا رزاق کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے تو اس کے اثرات اور بھی قوی ہو جاتے ہیں۔
کوئی شخص ملازم ہو اور کسی بھی وجہ سے اس کی ترقی میں رکاوٹ آرہی ہو تو وہ اسم پاک یا وکیل کو 1100 مرتبہ روزانہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن پڑھے۔ اللہ تعالی سے اپنی ترقی کی دعا کرے، تین دن انتظار کے بعد اس عمل کو دوبارہ شروع کرے اور پھر عمل ختم ہونے کے بعد تین دن انتظار کرے۔ اس دوران کام ہو جائے تو ٹھیک ہے ورنہ تین دن بعد مذکورہ عمل دوبارہ شروع کر دے۔ 4 ماہ کے اندر ہر صورت ترقی کا سامان ہو جائے گا چاہے ساری دنیا اس کی مخالفت کرے۔
جو شخص یا وکیل کا عامل بننا چاہے تو وہ اسم پاک یا وکیل کو 6250 مرتبہ روزانه اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن پڑھے۔ عمل پورا ہونے کے بعد دو نفل شکرانہ ادا کرے اور شیرینی بچوں میں تقسیم کرے۔ اسم پاک کی ایک تسبیح پڑھنا معمول بنالے۔ اس کے بعد وہ نقش اور ور ددوسروں کو دے سکے گا۔