اعمال اسماء الحسنیٰ

یا ممیت کے اعمال

الْمُمِيْتُ

اللہ تعالیٰ کی یہ صفت نشانِ قدرت سے تعلق رکھتی ہے یعنی اللہ تعالی مخلوقات کو پیدا کرتا ہے زندگی عطا کرتا ہے موت دیتا ہے اس کے بعد پھر زندہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے اس کے سوا کوئی اور نہ موت دے سکتا ہے نہ زندگی عطا کر سکتا ہے۔ اپنی مخلوق کے ساتھ محبت کے بارے میں تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد ہی کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ 70 ماؤں سے زیادہ انسان سے محبت کرتا ہے۔ اسے تکلیف آتی ہے تو اس کے اندر کوئی راحت اور کوئی مصلحت چھپی ہوتی ہے۔ حضرت انسان سے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں سورہ الم نشرح میں مخاطب ہو کر کہا کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے یقینا ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔ خالق کا استحقاق ہے کہ وہ اپنی مخلوق کے ساتھ جس طرح کا مرضی سلوک روا رکھے لیکن مخلوق کا استحقاق نہیں ہے کہ وہ اچھے وقت میں تو خالق کی تعریف کرے اور مشکل، برے وقت میں شکوہ و شکایت شروع کر دے۔ اس کی ایک بڑی سیدھی سی مثال ہے کہ کوئی کمہار مٹی سے برتن بنا رہا ہوتا ہے تو اسی مٹی سے وہ پیالہ بناتا ہے جس سے انسان پیتا ہے اور اسی مٹی سے وہ طہارت کے لیے لوٹا بھی بنا دیتا ہے مٹی کو نہ ہی یہ استحقاق اور نہ ہی یہ قوت کہ وہ کمہار سے یہ پوچھے کہ اس نے پیالہ کیوں نہیں بنایا۔ اس طرح انسان میں یہ طاقت ہے اور نہ ہی استحقاق کہ وہ اللہ سے پوچھے کہ اسے یہ تکلیف کیوں دی گئی ہے۔

 اگر کوئی اس اسم مبارک کو 7 مرتبہ پڑھ کر ہر روز اپنے اوپر دم کرے تو وہ جادو کے اثرات سے محفوظ رہے گا۔ مزید لکھتے ہیں کہ اگر کسی شخص پر سفلی علم کا وار کیا گیا ہو تو اس سے بچنے کیلئے اس اسم کو سات روز تک 7000 مرتبہ روزانہ پڑھیں اور پانی پر پھونک کر خود پی لیں یا سفلی علم سے متاثرہ شخص کو پلائیں ان شاء اللہ اثر ختم ہو جائے گا۔ بلکہ الٹا کرنے والے پر اس کا اثر پڑے گا۔

یہ اسم مبارک سالکوں اور مریدوں کے لئے بہت مفید ہے اس اسم پاک کے ذکر کی برکت سے نفس امارہ برائی کی راہ چھوڑ کر نفس لوامہ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور پھر نفس لوامہ قلب مطمئن میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس اسم پاک کے بارے میں سب سے مستند روایت جو اس کی شان کو بیان کرتی ہے وہ حضرت امام جعفر صادق سے منقول ہے آپ فرماتے کہ جو شخص سوتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو سینے پر رکھ کر اول و آخر 5 مرتبہ درود پاک کے ساتھ (باوضو ہو کر ) 490 بار اس اسم کو پڑھے، پڑھنے کے بعد ہاتھ اٹھائے اور سنت کے مطابق سونے کے آداب کے مطابق سو جائے۔ اس عمل کی مدت 41 دن ہے۔ اگر کوئی شخص یہ عمل 41 دن کرتا ہے تو ان شاء اللہ اس کا نفس اس کے تابع ہو جاتا ہے۔ یہاں میں یہ بات بڑی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نفس کو مارنا اور مطیع کرنا دو علیحدہ علیحدہ باتیں ہیں۔ نفس اگر مغلوب ہوتا ہے اور زندہ رہتا ہے تو انسان کے اندر ایک فتح کی انبساط اس کی زندگی میں شامل ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر مر جائے جیسا کہ دوسرے مذاہب میں جوگی ہوگی اور روحانی پیشوا ترک دنیا کرتے ہیں تو پھر جینا ایک طرح سے بالکل مشینی ہو جاتا ہے۔ نفس اگر زندہ ہے تو کبھی نہ کبھی سر اٹھاتا ہے اور انسان اگر اس سے طاقتور ہے تو وہ اسے دبا لیتا ہے۔ اور نفس کو دبانے کی خوشی سب خوشیوں سے بڑھ کر ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی نے پو چھایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ کا بھی نفس ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک ہے لیکن اس نے میرے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے۔ لہذا نفس کو ہمیشہ مسخر ہی کرنا چاہئے مارنا نہیں چاہئےاور نفس کی تسخیر میں یا میت سے بڑا عمل میں نے آج تک نہیں دیکھا۔

ایسے دشمنان دین جو اللہ اور اللہ کے رسول کے دشمن ہوں اور بے جا مسلمانوں کو تنگ کرتے ہوں ان سے بچنے کے لئے یا ان کو ہلاک کرنے کے لئے اس اسم پاک کا ورد بہت مؤثر ہے۔ ورد کی اجازت اس وقت ہے جب دشمن ہر لحاظ سے بے حد طاقتور ہو اور مسلمان اس سے لڑنے کی قدرت نہ رکھتا ہو بلکہ لڑائی میں یہ خدشہ ہو کہ نہ صرف وہ بلکہ اس کے بیوی بچے بھی مشکلات کا شکار ہوں گے تو پھر اس اسم کو پڑھنا چاہئے جب کسی ظالم سے واسطہ پڑ جائے اور وہ کافر ہو تو مسلمان کو اپنی جان مال اور عزت کی حفاظت کرنی ہو اور بظاہر وہ اتنا طاقتور نہ ہو یا اتنی تعداد میں مسلمان نہ ہو جتنی تعداد میں کفار موجود ہوں تو چاہئے کہ کوئی ایک مسلمان اس اسم پاک کو اول و آخر گیارہ مرتبہ درود پاک کے ساتھ 4900 مرتبہ پڑھے اور اس ورد کو اس وقت تک جاری رکھے جب تک دشمن مغلوب نہ ہو جائے ۔ اور اگر دشمن جان کے درپے ہو تو پھر یہی عمل کر کے دشمن کی ہلاکت کی دعا کرے ان شاء اللہ جیسا اللہ تعالیٰ چاہے گا ویسا ہو جائے گا مسلمان بہر حال دشمن سے محفوظ ہو جائے گا۔

اگر کسی شخص پر جادو کا اثر ہو یا کسی نے سحر اسود کر دیا ہو اور کسی کی سمجھ میں نہ آتا ہو توایسے جادو کا توڑ کیا ہے۔ تو جس شخص پر جادو ہو اور اس کے عزیز واقارب میں سے کوئی شخص یہ کام اپنے ذمے لے جو شخص اپنے ذمے یہ کام لے اس کو چاہئے کہ اس سم پاک کواول و آخر گیارہ مرتبہ درود پاک کے ساتھ گیارہ سو مرتبہ گیارہ دن تک پڑھے اور پانی پر دم کر کے متاثرہ آدمی کو پلا دے۔ ان شاء اللہ جادو کا اثر نہ صرف ختم ہو جائے گا بلکہ الٹا جادو کرنے والا بھی اس کے اثرات کا شکار ہو گا یعنی اس کا کیا ہوا عمل اس پر لوٹ جائے گا اور اس کو اپنی جان کے لالے پڑ جائیں گے۔ اگر کسی کو معلوم ہو جائے کہ اس پر سفلی وار ہونے والا ہے تو بھی وہ یہی عمل کرے مربع سفید کاغذ لے کر اس کے اوپر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھے اس کے چاروں کونوں میں اس کے موکل کا نام لکھے اور درمیان میں دائرہ بنا کر اپنا اور اپنی ماں کا نام لکھے اور دائرے کے اندر دائرہ کی شکل میں یا میت کم از کم گیارہ مرتبہ لکھے اور اس کا نقش بنا کر گلے یا بازو میں ڈال لے۔ ان شاء اللہ حفاظت میں رہے گا۔

اگر کسی بچے کو نظر لگ جاتی ہو تو اس اسم پاک کو ایک کاغذ پر بمعہ بسم اللہ شریف 5 مرتبہ لکھ کر بچے کے گلے میں ڈال دے ان شاء اللہ نظر بد دور ہو اور بچہ تندرست رہے گا اور معمول سے زیادہ رونا بند کر دے گا۔ اگر کوئی عامل گیارہ مرتبہ اس اسم کو پڑھ کر نظر والے بچے کو دم کر دے تو بھی یہی فوائد حاصل ہوں گے۔

بعض خواتین کو یہ مرض لاحق ہوتا ہے کہ ان کے پیٹ میں ہی بچہ مر جاتا ہے یا بچہ مردہ پیدا ہوتا ہے اس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ لڑکے تو مردہ پیدا ہوتے ہیں اور لڑکیاں زندہ رہتی ہیں۔ ایسی خاتون کو چاہئے کہ حمل کے شروع سے اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 490 مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرے اور روزانہ سونے سے پہلے پانی پی لے یہ عمل اس وقت تک کرتی رہے جب تک اسے دروز و شروع نہ ہو جائے ۔ ان شاء اللہ اس کا بچہ زندہ پیدا ہوگا اور نیک اور صالح ہوگا اور لمبی عمر والا ہوگا ۔ اگر کوئی صاحب عمل اس عورت کے گلے میں اس اسم پاک کا نقش ڈال دے تو سونے پر سہاگے والی بات ہے خود نقش لکھنے کی اجازت نہیں ہے اس کو وہی شخص لکھے گا جو اس اسم پاک کا عامل ہوگا ۔
بہت مفید ہے اس اسم پاک کے ذکر کی برکت سے نفس امارہ برائی کی راہ چھوڑ کر نفس لوامہ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور پھر نفس لوامہ قلب مطمئن میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس اسم پاک کے بارے میں سب سے مستند روایت جو اس کی شان کو بیان کرتی ہے وہ حضرت امام جعفر صادق سے منقول ہے آپ فرماتے کہ جو شخص سوتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو سینے پر رکھ کر اول و آخر 5 مرتبہ درود پاک کے ساتھ (باوضو ہو کر ) 490 بار اس اسم کو پڑھے، پڑھنے کے بعد ہاتھ اٹھائے اور سنت کے مطابق سونے کے آداب کے مطابق سو جائے۔ اس عمل کی مدت 41 دن ہے۔ اگر کوئی شخص یہ عمل 41 دن کرتا ہے تو ان شاء اللہ اس کا نفس اس کے تابع ہو جاتا ہے۔ یہاں میں یہ بات بڑی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نفس کو مارنا اور مطیع کرنا دو علیحدہ علیحدہ باتیں ہیں۔ نفس اگر مغلوب ہوتا ہے اور زندہ رہتا ہے تو انسان کے اندر ایک فتح کی انبساط اس کی زندگی میں شامل ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر مر جائے جیسا کہ دوسرے مذاہب میں جوگی ہوگی اور روحانی پیشوا ترک دنیا کرتے ہیں تو پھر جینا ایک طرح سے بالکل مشینی ہو جاتا ہے۔ نفس اگر زندہ ہے تو کبھی نہ کبھی سر اٹھاتا ہے اور انسان اگر اس سے طاقتور ہے تو وہ اسے دبا لیتا ہے۔ اور نفس کو دبانے کی خوشی سب خوشیوں سے بڑھ کر ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی نے پو چھایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ کا بھی نفس ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک ہے لیکن اس نے میرے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے۔ لہذا نفس کو ہمیشہ مسخر ہی کرنا چاہئے مارنا نہیں چاہئےاور نفس کی تسخیر میں یا میت سے بڑا عمل میں نے آج تک نہیں دیکھا۔

ایسے مریض جو طویل عرصہ سے بیمار رہنے کے بعد اپنی بیماری کو اپنے اوپر اتنا حاوی کر چکے ہوں کہ انہیں امید کی کوئی کرن نظر نہ آتی ہو اور وہ مایوس ہو چکے ہوں ایسے میں وہ یہ عمل بھی نہیں کرتے لہذا گھر میں سے کوئی بھی فرد اس اسم پاک کو 777 مرتبہ اول و آخر 21 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھ کر تھوڑے سے پانی پر دم کر کے مریض کو پلا دے اس عمل کی مدت 90 دن ہے۔ 90 دن کے اندر اندر مریض کے اندر خوشگوار تبدیلیاں پیدا ہونا شروع ہو جائیں گی وہ زندگی میں دلچسپی لینا شروع کر دے گا اور ان شاء اللہ مرض کوئی بھی ہو 90 دن کے اندر اندر وہ اس مرض سے صحت یاب ہو جائے گا۔ (ان شاء اللہ )
بہت مفید ہے اس اسم پاک کے ذکر کی برکت سے نفس امارہ برائی کی راہ چھوڑ کر نفس لوامہ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور پھر نفس لوامہ قلب مطمئن میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس اسم پاک کے بارے میں سب سے مستند روایت جو اس کی شان کو بیان کرتی ہے وہ حضرت امام جعفر صادق سے منقول ہے آپ فرماتے کہ جو شخص سوتے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو سینے پر رکھ کر اول و آخر 5 مرتبہ درود پاک کے ساتھ (باوضو ہو کر ) 490 بار اس اسم کو پڑھے، پڑھنے کے بعد ہاتھ اٹھائے اور سنت کے مطابق سونے کے آداب کے مطابق سو جائے۔ اس عمل کی مدت 41 دن ہے۔ اگر کوئی شخص یہ عمل 41 دن کرتا ہے تو ان شاء اللہ اس کا نفس اس کے تابع ہو جاتا ہے۔ یہاں میں یہ بات بڑی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نفس کو مارنا اور مطیع کرنا دو علیحدہ علیحدہ باتیں ہیں۔ نفس اگر مغلوب ہوتا ہے اور زندہ رہتا ہے تو انسان کے اندر ایک فتح کی انبساط اس کی زندگی میں شامل ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر مر جائے جیسا کہ دوسرے مذاہب میں جوگی ہوگی اور روحانی پیشوا ترک دنیا کرتے ہیں تو پھر جینا ایک طرح سے بالکل مشینی ہو جاتا ہے۔ نفس اگر زندہ ہے تو کبھی نہ کبھی سر اٹھاتا ہے اور انسان اگر اس سے طاقتور ہے تو وہ اسے دبا لیتا ہے۔ اور نفس کو دبانے کی خوشی سب خوشیوں سے بڑھ کر ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی نے پو چھایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ کا بھی نفس ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک ہے لیکن اس نے میرے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے۔ لہذا نفس کو ہمیشہ مسخر ہی کرنا چاہئے مارنا نہیں چاہئےاور نفس کی تسخیر میں یا میت سے بڑا عمل میں نے آج تک نہیں دیکھا۔

حضور پیر فضل شاہ کا زمانہ وہ تھا جب TB لا علاج ہوتی تھی اور یہ سمجھ لیا جاتا تھا کہ دیر بدیر یہ شخص موت کے منہ میں چلا جائے گا۔ ایسے وہ تمام امراض جن کے بارے میں انسان یہ سمجھتا ہو کہ اس مرض کا مریض بیچ نہیں سکتا اور اس کی کوئی دوا نہیں ہے تو اس کے لئے میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری المعروف سائیں روڑاں والی سرکار لاہور ہائی کورٹ والوں نے ایک عمل بیان کیا ہے۔ کلونجی کے دانے ایک چھٹانک کے قریب لے کر صاف کرے چند افراد یا صرف ایک آدمی ایک دانے پر تین مرتبہ یا میت پڑھ کر کسی خالی بوتل میں ڈالتا جائے اور ایک دن میں جتنے دانے پڑھے جائیں ان کو 3ی پر تقسیم کر کے ان کی تین پڑیاں بنالے دوسرے دن سے اس لاعلاج مریض کو پانی پر 490 مرتبہ اول و آخر 5 دفعہ درود پاک کے ساتھ یہ اسم پڑھ کر ایک پڑیا کھلا دیں اور اسی دم شدہ پانی میں اور پانی ملا کر دوسری اور تیسری پڑیا دو پہر اور رات کو کھلا دے دوسرے دن پھر اس طرح کرنا چاہئے یہ عمل 40 دن کرے بہت بڑے بڑے معجزے اور لاعلاج مریض تندرست ہوتے دیکھے ہیں۔ خاص طور پر یہ عمل ایسے امراض کے لئے جو کسی بھی سسٹم آف میڈیسن میں شفایاب نہ ہوتے ہوں۔ 40 دن مکمل کرنے کے بعد 2 نفل شکرانے کے ادا کرے اور مسکینوں میں کھانا تقسیم کرے۔ اگر مریض ایک سے زائد ہو تو ہر مریض کے لئے تین پڑیا بنائے چاہے اس میں 2 یا تین دانے ہی کیوں نہ ہوں۔ اس عمل کے بارے میں میرے نانا حضور پیر فضل شاہ لکھتے ہیں کہ جہاں علم طب ، حکمت، تدابیر دم توڑ جاتے ہیں وہاں یہ عمل تیر بہدف ہے اور فقیر نے اس کو بھی خطا ہوتے نہیں دیکھا۔ خاص طور پر یہ عمل سینے کےامراض اور کینسر جیسے موذی مرض کے لئے بے حد اکسیر ہے۔ اس عمل کے بارے میں جب بابا بات کر رہے ہوتے تھے تو کسی نے کہا کہ کرنے والے کو یہ عمل بڑے یقین سے کرنا پڑے گا تو آپ نے ارشاد فرمایا یقین ہو یا نہ ہو صرف دوسرے کی بھلائی کو مد نظر رکھ کر یہ عمل کر دیا جائے تو اس کے حسب منشاء نتائج حاصل ہوں گے۔ کیونکہ یہ اسم ایسا ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی قدرت چھپی ہوئی ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کوئی بھی کام کر سکتی ہے۔

بعض لوگ اچانک اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملتے ہیں گھر میں کسی کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ مرنے والے کے پاس کیا تھا اور وہ کہاں ہے۔ ایسی صورت میں مرنے والے کے علاوہ کوئی اور دوسرا اس بابت نہیں بتا سکتا لہذا چاہئے که بعد از نماز عشاء ہونے سے پہلے اس اسم پاک کو 707 مرتبہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے اور دو نفل استخارے کے ادا کرے اس عمل کی مدت گیارہ دن ہے.اول تو دوسرے یا تیسرے دن مرنے والے سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ اور تمام تفصیلات کا پتہ چل جاتا ہے وگرنہ گیارہویں دن ملاقات ہونا لازم ہے۔ چونکہ مرنے والے کا وجود نہیں ہوتا لہذا کسی کی بات بھی کوئی دوسرا ماننے کیلئے تیار نہیں ہوتا ۔ چنانچہ جب مرنے والے سے بات ہو تو کوئی ایسی چیز یا بات پوچھ لی جائے جو صرف مرنے والا یا دوسرا فریق جانتا ہو۔ جسے جھٹلایا نہ جا سکتا ہو۔ اس وظیفے پر بہت سارے عامل حضرات نے اعتراض کیا اور اسے ناممکن بھی قرار دیا لیکن میرے نانا حضور پیر فضل شاہ قادری قلندری فرماتے ہیں کہ عمل کرنے سے پہلے یقین اور بے یقینی کی باتیں کرنا سب سے بڑی بے وقوفی ہے۔ اگر عمل کرنے کے بعد جواب نہ آئے تو یقیناً اعتراض کیا جا سکتا ہے مگر عمل کرنا تو شرط ہے۔ پھر فرمانے لگے کہ میں یہ بھی نہیں کہوں گا کہ تمہارے عمل میں کوئی کمی رہ گئی ہے۔ جو شخص اس عمل کو گیارہ دن کرے گا اس کی مرنے والے سے ضرور ملاقات ہوگی اور اس سے اس کے مال و اسباب کا علم ہو جائے گا جو اس کے یتیم بچوں کی امانت ہے۔ یتیم بچوں اور بیوہ عورتوں سے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتہائی محبت فرماتے تھے اور میں نے یہ عمل اسی محبت کے پیش نظر لکھا اور خود کئی دفعہ کیا ہے تا کہ حقدار کو اس کا حق مل جائے اس کے علاوہ اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ میرے والد جو قتل ہو گیا ہے وہ اپنے قاتل کا نام بتادے کیونکہ اس کا قاتل غائب ہے تو ایسا اس عمل سے نہ ہو گا یہ عمل صرف یتیم بچوں اور بیوہ عورت کے حقوق کیلئے کیا جاتا ہے۔

جو شخص اس اسم کا عامل بن کر اس کا نقش لوگوں کو دینا چاہے تو اس کو چاہئے کہ اس اسم پاک کو 49000 بار 40 دن میں پڑھے یعنی روزانہ 12225 مرتبہ اول و آخر گیارہ مرتبہ درود پاک پڑھے، پڑھائی کے دوران ناغہ نہ ہو۔ عمل کی مدت ختم ہونے کے بعد 33 مرتبہ روزانہ پڑھنا معمول بنا لے اس کے بعد مندرجہ بالا مقاصد کے لئے پڑھنے کی اجازت دے سکتا ہے۔ اور نقش دے سکتا ہے۔ لیکن تعویذ لینے والا اس کا ناجائز استعمال نہ کرے اگر کرے گا تو خود نقصان کا ذمہ دار ہوگا۔