اعمال اسماء الحسنیٰ

یا حق کے اعمال

الْحَقُّ

باطل کی ضد کا نام حق ہے۔ اللہ تعالیٰ کے پاک اور مطاہر ناموں میں سے ایک یا حق ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی وہ زمینی تلوار ہے جس نے باطل کے بڑے بڑے بت پاش پاش کر دیئے۔ قرآن عظیم الشان میں ارشاد ہے ترجمہ ” جب حق آتا ہے تو باطل مٹ جاتا ہے، اس لیے کہ باطل نے مٹنا ہی ہوتا ہے باطل کتنا ہی مضبوط اور قوی کیوں نہ ہو حق کے سامنے نہیں ٹھہر سکتا۔ وقتی طور پر یا عارضی طور پر باطل کی قوتوں کا کامیابی سے ہمکنار ہونا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ حق کے پرستاروں میں کسی شے کی کمی سدھارنے کے لیے وقتی طور پر باطل کو کامران کر دیا تا کہ حق پرست اپنے عیبوں اور خامیوں پر قابو پالے اور پھر جب حق پرست حق کو پہچان لیتے ہیں اپنی خامیوں کو دور کر لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو وہ فتح عطا فرماتا ہے جسے تمام باطل کی قوتیں مل کر بھی زوال پذیر نہیں کر سکتیں ۔ میرےنا نا پیر فضل شاہ قاری قلندری حق کی تعریف اس طرح سے کرتے ہیں: ” ہر وہ چیز جو معرفت اللہ کا سبب بنے حق ہے، ہر وہ ذریعہ جو انسان کو اللہ سے ملا دے حق ہے، ہر وہ طریقہ جس پر چلنے سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت ہو اور وہ انسان کو ” سیدھے راستہ پر ڈال دے وہ ذریعہ حق ہے۔ یہ اللہ ہی ہے جس نے حق کو ظاہر کیا اور باطل کو اس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ قرآن عظیم الشان میں یہ لفظ 200 سے زیادہ مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ تقریبا اتنی ہی بار باطل کا ذکر ہوا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جو حق کے ساتھ اپنے رسولوں کو بھیجتا ہے ان کو حق کی آگہی عطا فرماتا ہے تا کہ وہ حق کو دنیا میں پھیلا سکیں اور سب سے بڑا حق قرآن عظیم الشان ہے۔ جسے اللہ تعالیٰ جل شانہ نے اپنے برحق و آخر و ظاہر و باطن پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل فرمایا۔ حضور کا حق ہونا قرآن عظیم الشان میں یوں ثابت ہوتا ہے کہ سورہ یوسف میں اللہ تعالیٰ جل شانہ اپنے محبوب کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں: “اے میرے پیارے نبی میں نے یہ قرآن تیری زبان میں اس لیے نازل فرمایا ہے کہ تو سب سے پہلے اس کو سمجھ سکے ۔ اس میں یہ حقیقت پنہاں ہے کہ اللہ جل شانہ نے سب پیغمبروں کی زبان میں کتابیں یا صحیفے نازل نہیں کئے، کچھ پیغمبروں پر ان کی مادری زبان سے ہٹ کر بھی اللہ تعالیٰ جل شانہ نے وحی بھیجی ہے اور وحی کو سمجھنے کے لیے پیغمبروں کو وہ زبان سیکھنا پڑی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ زبان بھی اللہ نے خود ان کو سکھائی کیونکہ کسی پیغمبر کا استاد کوئی انسان نہیں ہو سکتا کیونکہ استاد کا درجہ شاد گرد کے رتبے سے زیادہ ہوتا ہے۔ جب بھی کسی زبان میں جو پیغمبر کی مادری زبان نہ ہو اللہ جل شانہ نے وحی اتاری تو وہ زبان بھی پیغمبر کو سکھائی۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا کلام حق ہے کہ وہ نور و ظلمت میں نا صرف فرق کو واضح کرتا ہے بلکہ حق کی طرف بلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ کا دین حق ہے اور اللہ تعالیٰ جل شانہ کے پیغمبر رسول حق ہیں کہ وہ حق لائے اور انھوں نے حق کو پھیلایا ہے۔ سب سے بڑا حق وہ ہے جو حضور نبی کریم کی ذات اطہر کی صورت میں انسانوں پر معبوث ہوا۔ حق کیا ہے حق نور ہے مہربانی ہے معرفت ہے حقیقت ہے شریعت ہے طریقت ہے اور سب سے بڑی حقیقت ہے۔ حق کا اتمام حجت سب سے بڑے حق حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر کیا گیا کہ وہ قرآن عظیم الشان لائے جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ نے خود لے لیا اور صدیاں گزرنے کے باوجود بھی قرآن عظیم الشان میں زیر زبر کا فرق نہیں آسکا۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ فرماتے ہیں کہ حق ظلمت کے لیے برہان قاطع ہے جس سے تاریکی کا وجود ٹکڑے ٹکڑے ہو کر حق کے قدموں تلے گر کر ہمیشہ کے لیے اندھیروں میں گم ہو کر اپنی موت آپ مر جاتا ہے۔ حق انسان کے لیے وہ مشعل نور ہے جس سے ظلمت کے اندھیرے ہمیشہ کے لیے مٹ جاتے ہیں اور انسانیت اپنی منزل کو اپنی آنکھوں سے دیکھتی ہے۔ حق اللہ ہے کہ جس نے پوری کائنات کو لفظ کن سے تخلیق فرما کر اس میں موجودات کو آباد کیا اور اس کا ئنات کی اصلاح کے لیے اپنے رسولوں کو بھیجا تا کہ وہ موجودات کو حق کی طرف بلائے اور حق کی پہچان اور نشانیاں بتائے ۔ اس اسم کے 108 اعداد ہیں۔ اس کے موکل کا نام سرمائیل ہے جس کے تحت چار نگران فرشتے ہیں جن سے ہر ایک 108 صفوں کا افسر اعلیٰ ہے اورہر صف میں 108 فرشتے موجود ہیں۔

اگر کسی کا لڑائی جھگڑا، لین دین کا معاملہ یا مقدمہ ہو یا پنچایت کے طور پر کچھ لوگ فیصلے کرانے کے لیے جمع ہونے والے ہوں، اسے خود کو حق پر ہونے کا یقین ہو اور ساتھ یہ گمان بھی ہو کہ فیصلہ اس کے حق میں نہیں ہوگا تو فیصلے کے دن تہجد کی نماز ادا کرنے کے بعد اسم مبارک یا حق کا ورد شروع کرے یہاں تک کہ فجر کی اذان ہو جائے۔ نماز فجر ادا کرنے کے بعد دوبارہ اسم پاک یا حق کا ذکر کرنا شروع کر دے یہاں تک کہ سورج نکل آئے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ جل شانہ سے دعا کرے اور فیصلہ کرانے چلا جائے تو اس کے حق میں فیصلہ ہوگا۔ اس کے حق میں فیصلہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

بعض مقدمات ایسے ہوتے ہیں جن میں سائل حق پر ہوتا ہے لیکن زمانے کی عدالت سے حق پر ہونے کے باوجود انصاف ملنے کی امید نہیں ہوتی ۔ سائل مقدمے میں پیشی سے گیارہ دن قبل اسم پاک یا حق 313 مرتبہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے اور یہ اسم پاک پڑھتا ہوا عدالت میں حاضر ہو جائے۔ ان شاء اللہ تمام ثبوت اور گواہ اسم پاک کی برکت سے اس کے حق میں ہو جائیں گے۔

ایسا شخص جو حق پر ہو اور اس پر جھوٹ الزام لگا کر قید کر دیا گیا ہو تو ایسا قیدی اللہ تعالیٰ کے حضور دو نفل تو بہ ادا کرے اور اس جگہ بیٹھ کر اسم پاک یا حق اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1800 مرتبہ 40 دن پڑھے۔ 40 دن کے اندر اندر ایسے شخص کو رہائی نصیب ہو جاتی ہے۔ اس کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ قیدی آدھی رات کو قبلہ رخ بیٹھ کر ننگے سر اسم پاک یا حق 1800 مرتبه 11 مرتبه اول و آخر درود پاک کے ساتھ پڑھے تو مقررہ مدت میں رہائی نصیب ہو جائے گی۔

ایسے مرید جو راہ طریقت میں نئے ہوں اور ثابت قدم رہنا چاہتے ہوں تو وہ اسم پاک یا حق کو پانچ لاکھ مرتبہ 160 دنوں میں پڑھے روزانہ کی تعداد 3125 بنتی ہے۔ یعنی اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ ۔ 3125 مرتبہ اسم پاک یا حق پڑھنے والا 160 دن تک پڑھتا ر ہے تو باطل کی تمام قوتیں جس میں شیطان بھی شامل ہے، اسے راہ حق سے بھٹکا نہیں سکتیں ، اس کے ایمان میں استقامت پیدا ہوگی ، روحانی حقائق اس پر منکشف ہوں گے، اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کرنے میں آسانی ہوگی اور وہ اطاعت الہی میں ہمیشہ ثابت قدم رہے گا۔

کوئی شخص اگر مقدمہ ہار گیا ہو یا کسی پنچائیت میں اپنا حق وصول کرنے سے محروم رہا ہو، اگر وہ دوبارہ اپیل کرے تو فیصلے سے 7 دن پہلے اسم پاک یا حق 707 مرتبہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ بعد از نماز عشاء وتروں سے پہلے پڑھے۔ بعد میں وتر ادا کر کے فیصلے کے دن اسم پاک کو کھلا پڑھتا ہوا پنچائیت یا عدالت کے روبرو پیش ہو جائے۔ ان شاء اللہ وہ حق پر ہے تو اس کی اپیل سن لی جائے گی اور فیصلہ بھی اس کے حق میں ہوگا ۔ آزمودہ ہے اس کے خطا ہونے کا کوئی اندیشہ نہیں۔

جس مریض کو باغی مرض لاحق ہو وہ اسم پاک یا حق ایک چاندی کی تختی پر چار کے مربع پر لکھ کر پانی میں ڈال دے اور روزانہ 108 مرتبہ ورد کرنے کے بعد پانی میں پھونک مار کر پی لے تختی گلاس یا پیالے میں ہی رہنے دی جائے اس عمل کی مدت 41 دن ہے جتنا بھی ضدی مرض ہو اس عمل سے مرض کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ شفا ہو جائے تو چاندی کی اس سختی کو ہمیشہ اپنے پاس محفوظ کر لیں ان شاء اللہ دوبارہ بلغمی مرض نہیں ہوگا۔

اگر کسی ملک پر یا کسی شہر پر کوئی ظالم حکمران قابض ہو گیا ہوا اور عوام پر طرح طرح . کے ظلم ڈھا رہا ہو، ان کو اپنے جان و مال کی فکر لاحق ہوگئی ہو، عوام کی اکثریت اُسے ظالم سمجھتی ہو تو چاہئے کہ گیارہ افراد ا کٹھے ہوں اور اسم پاک یا حق 786 مرتبہ ہر شخص اول و آخر تین مرتبہ درود پاک کے ساتھ روزانہ ایک مقررہ وقت پر سات دن پڑھے. تین دن کا توقف کرے اور پھر سات دن کا عمل کرے ۔ کل 21 دن بنتے ہیں جن دنوں میں توقف کیا جاتا ہے ان دنوں میں اثرات کا پتہ چلتا ہے۔ اگر تو پڑھنے والے اشخاص واقعی مظلومیت کا شکار ہوں تو پہلے 7 دنوں میں ہی فیصلہ ہو جاتا ہے اگر کوئی ہمدرد اس اسم کا ورد کرتا ہے تو دوسرے 7 دنوں میں فیصلہ ہو جاتا ہے اور اگر کوئی مسلمان کسی اور ملک سے عمل کرتا ہے تو تیسرے 7 دنوں میں فیصلہ ہو جاتا ہے اور ظالم حکمران سے نجات مل جاتی ہے۔ عمل کو ہر حال میں تین مرتبہ کرنا ہوتا ہے اس میں حکمت یہ پنہاں ہے کہ ایک ظالم حکمران کے چلے جانے کے بعد دوسرا حاکم ظالم نہ ہو۔

جو شخص اس اسم پاک کا عامل بننا چاہے تو اسم پاک حق کو اول و آخر 11 مرتبہ درود ابراہیمی کے ساتھ 1080 مرتبہ روزانہ ایک شمع جلا کر 40 دن پڑھے۔ شمع دائیں ہاتھ پر ہونی چاہئے اور منہ قبلہ کی طرف عمل کے بعد روزانہ نماز حاجت ادا کرے۔ 41 ویں دن دو نفل شکرانہ ادا کرے۔ اپنے ہاتھوں سے کوئی میٹھی چیز بنا کر چھوٹے بچوں میں تقسیم کرے۔ اس کے بعد وہ اسم پاک یا حق کا نقش اور در ددوسروں کو دے سکتا ہے۔