امامت کا بیان

اگر امام تیز قرآن پڑھتا ہو تو تراویح میں صرف سورتیں پڑھنے کا حکم

سوال:۔

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری لوکل مسجد میں امام تراویح میں بہت فاسٹ قرآن پڑھتا ہے کہ اسے سننا مشکل ہے کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے تو ایسی صورت میں کیا مجھے محلہ کی مسجد چھوڑ کر کسی اور مسجد میں جہاں {تراویح میں چھوٹی} سورتیں پڑھی جاتی ہیں وہاں تراویح پڑھنا جائز ہے اور وہاں سورتیں آہستہ اور واضح پڑھی جاتی ہیں کہ آپ آسانی سے سن سکتے ہیں۔

بسم الله الرحمن الرحيم    الجواب بعون المَلِكِ الوَهَابَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي التَّوْرَ وَالصَّوَاب ۔اگر آپ کی لوکل مسجد میں اتنی تیز قرآن پڑھا جاتا ہے کہ حروف کو چبایا جارہا ہے اور بعض کو بالکل صحیح اداہی نہیں ہےکیا جا رہا تو آپ کے لیے محلہ کی مسجد کو چھوڑ کر دوسری مسجد میں جانا جائز ہے جہاں سورتیں تجوید کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں۔  جیسا کہ فتاوی ہندیہ میں ہے: إِذَا كَانَ إِمَامُهُ لَحانا لَا بَأْسَ بِأَنْ يَتْرُكَ مَسْجِدَهُ ” اگر امام لحن کرتا ہو یعنی حروف کو صحیح ادانہ کرتا ہو تو اس کی مسجد کو چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں۔ مگر تراویح میں ایک بار قرآن مجید ختم کر نا سنت مؤکدہ ہے۔ اگر کسی اور مسجد میں جانے میں آسانی ہے جہاں پورا قرآن صحیح پڑھ کر ختم کیا جاتا ہے تو وہاں جا کر سنت موکدہ کا ثواب حاصل کیا جائے۔ جیسا کہ درمختار میں ہے کہ ” وَالْخَتْمُ مَرَّةً سُنَةٌ وَلَا يُتْرَكُ الْخَتْمُ لِكَسَلِ الْقَوْمِ ” (الدر المختار”، كتاب الصلاة باب الوتر و النوافل، ج ۲، ص ٢٠١)اور اگر اس مسجد میں جایا نہیں جا سکتا یا دور ہونے کی وجہ سے جانا مشکل ہے تو اسی مسجد میں تراویح پڑھ لی جائے جہاں سورتیں صحیح طور پر پڑھی جاتی ہیں۔والله تعالى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّوَجَلّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم