اسلام اور سائنس, فتاوی رضویہ, فلسفہ ،طبعیات ، سائنس، نجوم، منطق

زائچہ نکالنے کے حوالے سے

مسئلہ۲۹ : مسئولہ مولوی ظفر الدین صاحب۔
زائچہ نکالنے میں پہلا خانہ طالع وہ جزء فلک البروج کا ہوتا ہے جو وقت ولادت مولود طلوع کررہا ہے یا وہ جزء فلک البروج جس میں کوئی ستارہ سیّارہ ہو تو اس وقت طلوع کررہا ہے۔ یا بعد کو طلوع کرے گا۔ ولادت عزیز یہ رزینہ خاتون سلمہا تقریباً ۷ بجے صبح کے وقت ہوئی تھی اور ولادت عزیزیہ رئیسہ خاتون شبِ جمعہ ۳ بجے ۔ کیا زائچہ ان دونوں کایہی ہوگا یا دوسرا ؟

 


الجواب : طالع وہ نقطہ فلک البروج ہے جو کسی وقت میں مطلوب میں جانب شرق افق حقیقی بعدی پر ہی زائچہ ولادت میں لیا جاتاہے۔ اور یہی زائچہ سال میں بھی جملہ اعمال میں، اور یہ معنی کہ وہ برج طالع فی الحال یافی الاستقبال جس میں وقت مطلوب کوئی سیارہ ہو ہر گز سیاست ربح مجیم مکسر جفر وغیرہ کسی علم یا کسی ذی علم کی اصطلاح نہیں، یوں ہر شخص کو اختیار ہے کہ اپنی اصطلاح جو چاہے مقرر کرے مگر وہ اسی حد تک محدود رہے گی کسی علم یا فن میں ملحوظ نہیں ہوسکتی طالع اگرچہ غیر متجری ہے جیسا کہ اس کے موجب میں ظاہر ہوا مگر اہل تنجیم وفن تنجیم اس سے وہ درجہ مراد لیتے ہیں جو وقت مطلوب افق شرقی پر بلدی پر ہو اور اس کا باعث یہ ہے کہ انکے نزدیک احکام زائچہ متبدل نہیں ہوتے جب تک درجہ طالع نہ دے دے ، اور اس میں تین چارمنٹ تک کی غلطی کا تحمل بھی ہے کہ منٹ سکنڈ بالے صحیح وقت ولادت معلوم ہونا نادر ہے۔

بہرحال اس تین چار منٹ کی تخمین کے اندرازرای محاسبہ جو نقطہ وقت ولادت خاص جائے ولادت کے افق شرقی پر ہوا سے طالع کہتے ہیں پھر حسبِ قواعدہ مقررہ اس سے وہاں دیگر بیوت معلوم کرتے ہیں، پھر تسویۃ ا لبیوت کے تین قاعدوں میں(جن میں بحسب مرکز طالع فلک البروج یا معدل النہار یا اول البیوت کے بارہ حصے مساوی کیے جاتے ہیں اور یہ فقیر کے نزدیک بحسب دلائل مختار تقسیم اول السمٰوٰت ہے)
بیوت دوازدنگانہ کے مبادی و مقاطع معلوم کرکے زائچہ درست کرتے ہیں اب وقت مطلوب پر جو کچھ تقویم سیارات سبعہ و راس و ذنب ہواستخراج کرکے ہر ایک کو اس کے جہت میں رکھتے ہیں۔ اور ہر کوکب کے ۴۵ ضعف ۶۶ نوموں اور اس کے مراتب سے نتیجہ حاصلہ قوت یا ضعف مع تعین مرتبہ نکالتے ہیں۔ اس کے بعد استخراج اسہام ہے جس میں سہم السعادۃ سہم الغیب ضروری سمجھے جاتے ہیں اس کے بعد احکام بکنے کا وقت ہے۔ جو محض جہل و جزاف ہے۔

بیوت دوازدنگانہ کے مبادی و مقاطع معلوم کرکے زائچہ درست کرتے ہیں اب وقت مطلوب پر جو کچھ تقویم سیارات سبعہ و راس و ذنب ہواستخراج کرکے ہر ایک کو اس کے جہت میں رکھتے ہیں۔ اور ہر کوکب کے ۴۵ ضعف ۶۶ نوموں اور اس کے مراتب سے نتیجہ حاصلہ قوت یا ضعف مع تعین مرتبہ نکالتے ہیں۔ اس کے بعد استخراج اسہام ہے جس میں سہم السعادۃ سہم الغیب ضروری سمجھے جاتے ہیں اس کے بعد احکام بکنے کا وقت ہے۔ جو محض جہل و جزاف ہے۔ قل لا یعلم من فی السمٰوٰت والارض الغیب الااﷲ۔ ۱ ؎ تم فرماؤ غیب نہیں جانتے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں مگر اﷲ (ت)

( ۲ ؎ القرآن الکریم ۲۷/ ۶۵)

آپ کی خوشی کے لیے استخراج طالع و مراکز بیوت دسنویۃ البیوت کرکے میں بھیج سکتا ہوں،ا ن شاء اللہ تعالٰی مگر وقت ولادت کا دقیقہ ساعت اور موضع ولادت کے طول وعرض کا علم ضروری ہے اس سے اطلاع دیجئے اور جب تک آ پ تقویم کواکب سبعہ اس وقت حاضر کے لیے استخراج کرکے مجھے بھیج دیجئے کہ اس کی جانچ کرلوں، تقویمات نکالنے کے متعدد برہان وطریقہ میرے رسالہ مسفر المطالع فی التقویم الطالع میں ہیں۔ سہل تر طریقہ یہ ہے کہ۔
(۱) المنک میں ہر مہینہ کے صفحہ چہارم خانہ اوّل سے اس تاریخ آفتاب کی تقویم اور خانہ سوم سے اس کا لوگارثم بعد اٹھائے پھر ختم جداول سال النیر ین کے بعد جو خمسہ متحیرہ کے جدول میں دیتا ہے المناک حال میں( ص ۱۴۶ ؎ ) جدول عطارد ہے ۱۵۴ سے جدول زہرہ و ہکذا اس میں تاریخ مطلوب تین اخیر خانوں سے طول کو کب بمر کزیت شمس و عرض کو کب بمرکزیت شمس ولوگارثم بعد کوکب اٹھا ئے یہ اسی ترتیب پر لکھے ہیں پھر تقدیم شمس پر چھ برج اٹھا کر تقویم کو کب بمرکز یت شمس سے تفریق کیجئے باقی کا نام زاویۃ الشمس رکھئے مفروق منہ کم ہو تو اس پر درو بڑھالیجئے زاویۃ الشمس کے نصف کا ربع( دور صہ حہ) سے تفاضل لے کر اس کا نام محفوظ رکھئے محفوظ کاظل لوگارثمی لیجئے۔
(۲) عرض کوکب بمرکزیت شمس جیب التمام لوگارثمی لیجئے پھر علویات یعنی زحل ومشتری ومریخ میں اس لوجم کو لو بعد کوکب میں جمع کرکے لو لو شمس اس سے تفریق کردیجئے اور سفلیات یعنی زہرہ و عطارد میں لو بعد شمس سے اس مجموعہ لوجم ولو بعد کوکب کو تفریق کیجئے، بہرحال جو بچے اسے جدول ظل لوگارثمی میں مقوس کرکے قوس حاصل سے ۴۵ درجے گھٹا کر باقی کا ظل لوگار ثمی لیجئے۔
(۳) اسی ظل محفوظ کو جمع کیجئے اور سفلیان میں محفوظ سے تفریق اس حاصل یا باقی کا نام زاویہ الارض رکھئے۔ پس اگر زاویۃ الشمس نصف دورقف جہ سے کم ہے تقویم شمس سے زاویۃ الارض کم کرلیجئے۔ ورنہ تقویم شمس و زاویۃ الارض کو جمع کرلیجئے۔ یہ باقی یا حاصل تقویم کو کب اس نصف النہار مرصدی کے لیے ہوگی۔ اسی طرح دوسرے نصف النہار مرصدی کی تقویم لیجئے جب دو نصف النہار مرصدی مکتنف بوقت مطلوب کی تقویم معلوم ہوگئی تعدیل مافی طرفین سے تقویم کوکب بوقت مطلوم معلوم ہوجائے گی۔
تنبیہہ: یہ جو ہم نے دو نصف النہار مکتنف بوقت مطلوب کی تقویم نکالنے کو کہا اور ابتداً وقت مطلوب کی تقویم لینانہ کہا ان سے تطویل نہ سمجھا جائے بلکہ بہت تخفیف مونت اور تین فائدوں پر مشتمل ہے۔
(۱) یوں تقویم و لو بعد شمس وتقویم کوکب بمر کزیت شمس شمس و عرض کوکب کذلک ولوبعدکوکب بعینہا لکھے ملیں گی ورنہ پانچوں میں تعدیل مابین السطرین کرنی ہوگی۔
(۲) دو نصف النہار مکتنف تقویض کے لینے سے کار احج کوکب واقف مستقیم ہونا معلوم ہوجائے گا۔
(۳) اس دن کے ہر منٹ کی تقویم اس سے معلوم ہوسکے گی اگر بعد کو تحقیق ہو کہ مثلاً وقت ولادت اتنے منٹ آتے یا پیچھے تھا تو ادراک تقویمات کے لیے تجدید انحمال کی حاجت نہ ہوگی۔