تقدیر کا بیاں, عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

تقدیر کے لکھے پہ عذاب کیوں؟

مسئلہ ۱۱۸تا ۱۲۰ : ازمیونڈی ڈاکخانہ شاہی ضلع بریلی مرسلہ سیّدامیر عالم حسن صاحب ۱۲ شوال ۱۳۳۷ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ان مسائل میں کہ:
(۱) زید کہتا ہے جو ہوا اور ہوگا سب خدا کے حکم سے ہی ہوا اور ہوگا پھر بندہ سے کیوں گرفت ہے اور اس کو کیوں سزا کا مرتکب ٹھہرایا گیا اس نے کون سا کام کیا جو مستحق عذاب کا ہوا جو کچھ اس نے تقدیر میں لکھ دیا ہے وہی ہوتا ہے کیونکہ قرآن پاک سے ثابت ہورہا ہے کہ بلاحکم اُس کے ایک ذرّہ نہیں ہلتا۔ پھر بندے نے کون سا اپنے اختیار سے وہ کام کیا جو دوزخی ہوا یا کافر یا فاسق، جو بُرے کام تقدیر میں لکھے ہوں گے تو بُرے کام کرے گا اور بھلے لکھے ہوں گے تو بھلے، بہرحال تقدیر کا تابع ہے پھر کیوں اس کو مجرم بنایا جاتا ہے ؟ چوری کرنا، زنا کرنا، قتل کرنا، وغیرہ وغیرہ جو بندہ کی تقدیر میں لکھ دیئے ہیں وہی کرنا ہے ایسے ہی نیک کام کرنا ہے۔

(۲) جب کسی عورت نے کسی شخص سے قربت کی اور اس کو حمل رہ گیاتو اس حمل کو حملِ حرام کیوں کہا گیا اور اس کے اس فعل قربت کو زنا کیوں کہا گیا؟ اور جب اس حمل سے بچہ پیدا ہوا تو اس بچہ کو حرامی کیوں کہا جائے؟ کیونکہ جتنے افعال بندہ کرتا ہے وہ سب تقدیر سے اور حکمِ خدا سے ہوتے ہیں تو اب اس عورت نے کیا اپنی قدرت اور حکم سے ان فعلوں کو کرلیا، نہیں وہی کیا جو تقدیر میں لکھ دیا تھا پھر اس کو زنا یا حرام کہنا کیونکر ہے؟
(۳) اُس بچے کی روح پاک تھی یا ناپاک؟ یا اُن روحوں میں کی روح تھی جو روزِ ازل میں پیدا ہوئی تھیں یا کوئی اور؟اور اس کا کیا سبب جو بچہ حرامی ہوگیا اور روح پاک رہے نہیں روح بھی ایسی ہے جیسا بچہ حرامی کیونکر ہوسکتا ہے؟فقط

 

الجواب : (۱) زید گمراہ بے دین ہے، اُسے کوئی جوتا مارے تو کیوں ناراض ہوتا ہے، یہ بھی تو تقدیر میں تھا۔ اس کا کوئی مال دبالے تو کیوں بگڑتا ہے، یہ بھی تقدیر میں تھا۔ یہ شیطانی فعلوں کا دھوکا ہے کہ جیسا لکھ دیا ایسا ہمیں کرنا پڑتاہے بلکہ جیسا ہم کرنے والے تھے اُس نے اپنے علم سے جان کر وہی لکھا ہے۔
(۲) یہ وہی ابلیس ملعون کا دھوکا ہے جو بددینوں کو دیا کرتا ہے علم کسی کو مجبور نہیں کرتا۔ عورت زنا کرنے والی تھی اس لیے اس کایہ آئندہ حال اس نے اپنے علم غیب سے جان کر لکھ لیا۔ اگر وہ حلال کرنے والی ہوتی تو اسے حلال والی ہی لکھا جاتا۔
(۳) رُوحیں ازل میں پیدا نہ ہوئیں، ہاں جسم سے دو ہزار برس پہلے بنیں، ولدالحرام کا اپنا قصور نہیں مگر جبکہ وہ حرام سے پیدا ہوا ولد الحرام ہونے میں کیا شک ہے، نہ اس سے اس کی روح کی ناپاکی لازم۔ روح کفر و ضلالت سے پاک ہوتی ہے، بددین کی روح ناپاک ہے اگرچہ ولدالحلال ہو ۔ اور دیندار کی رُوح پاک ہے اگرچہ اس کی ولادت حرام سے ہو، روح کے پاک ہونے سے جسم کا نطفہ حرام سے بننا کیونکر مٹ گیا۔ بے علم کو ایسی جہالتوں اور ایسی باتوں میں خوض سے فائدہ نہیں ہوتا سوا اس کے کہ شیطان کسی گھاٹی میں راہ مار کر ہلاک کردے۔ واﷲ تعالٰی۔