عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

مسلمان کے لیے سزا کس نے لازم کی ہے

مسئلہ ۶۴: از مدرسہ اہلسنت و جماعت بریلی مسئولہ مولوی محمد افضل صاحب کا بلی طالب علم مدرسہ مذکور ۱۳ جمادی الاخری ۱۳۳۶ھ

سزایم برگنا ہم لازم آمد پس آنگہ رحمتش نہ باہم آمد
بگو گفتی خطائے یاصوابم بسا اسرار اینجا باہم آمد

( میرے گناہ پر مجھے سزا ملنا لازم ہے تو اس وقت اس (اللہ تعالٰی ) کی رحمت مہیا نہ ہوئی)
اے مفتی ! بتا میں نے غلط کہا یا درست کہا، بہت سے راز اس جگہ حاصل ہوئے ہیں ت)

الجواب:

۱ مسلماں راسزالازم کہ کردست کہ قول اعتزالی ظالم آمد
۲ وگریابد سزا کامل نیابد کہ عفوش بہر مومن لازم آمد
۳ وگر بالفرض ازوچیزے نہ بخشد زنقصان رحمتش خود سالم آمد
۴ کہ یرحم من یشاء لاکل فرد یعذب من یشاء ہم قائم آمد
۵ بدنیا رحمتش برجملہ عام ست بعقبٰے خاص حظ مسلم آمد
۶ ثوابش بہر مومن منتہی نیست عذابش بہر کافر دائم آمد
۷ برائے ہر صفت مظہر بکارست کہ اوذو انتقام وراحم آمد
واﷲ تعالٰی اعلم

(۱) مسلمان کے لیے سزا کس نے لازم کی ہے کہ یہ تو ظالم معتزلی کا قول ہے۔
(۲) اور اگر اس نے سزا پائی تو بھی کامل سزا نہ پائے گا۔ کیونکہ مومن کے لیے عفو اﷲ تعالٰی کے ذمہ کرم پر لازم ہے۔
(۳) اگر بالفرض اﷲ تعالٰی مومن کی خطا معاف نہ فرمائے تو بھی اس کی رحمت نقصان سے مبرا ہے۔
(۴)کیونکہ وہ جس پر چاہے رحم فرماتا ہے نہ کہ ہر فرد پر ، جس کو چاہے عذاب دیتا ہے۔(یہ حکم) بھی قائم ہے۔
(۵) دنیا میں اس کی رحمت سب کو عام ہے، آخرت میں خاص مسلمان کا حصہ ہے۔
(۶) مومن کے لیے اس کے ثواب کی انتہا نہیں ہے، کافر کے لیے اس کا عذاب دائمی ہے۔
(۷) اس کی ہر صفت کا کوئی مظہر ہے، کیونکہ وہ انتقام لینے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔