افلاک تقویم علم توقیت, فتاوی رضویہ

فرق تقویم

مسئلہ ۲۷ : از میرٹھ مرسلہ حاجی صاحب مذکور ۳۰شوال ۱۳۳۰ھ
کمترین کو فی الحال بعد ملاقات مولوی عبداللہ صاحب کے بیشک یہ خیال پیداہوگیا تھا کہ اس ستارہ بیں کے مشاہدے سے مولوی صاحب ممدوح کے قاعدہ کی تصدیق ہوجائےگی تو اس صورت میں رسالہ معلومہ کے قاعدہ میں کچھ سہو سمجھنا پڑےگا مگر چونکہ حضوروالا کی تحریر سے معلوم ہوگیا کہ رصدی آلہ کے مشاہدات سے براہین ہندسیہ کی تردیدنہیں ہوسکتی لہذا ایسی صورت میں ستارہ بیں کے مشاہدات سے استدلال ہی فضول ہے ۔قبل ازیں کمترین کو یہ گمان تھا کہ آلہ وصدر کے مشاہدات سے جو بات ثابت ہوئی اس میں غلطی کی گنجائش نہیں ہے ۔ اس وجہ سے کمترین نے رسالہ مسفر المطالع کے متعلق التواکی درخواست کی تھی مگراب چونکہ حقیقت اس کے خلاف نکلی لہذا اس کے طبع کرانے میں التواکی ہرگز ضرورت نہیں ہے صرف ایک بات دریافت طلب رہ گئی ہے کہ تقویس مطالع کواکب سے جو تقدیم حاصل ہوتی ہے اس کا فرق تقویم اصلی سے زیادہ سے زیادہ کس قدر ہوسکتاہے ۔ یعنی ایک درجہ سے زیادہ فرق ہوسکتا ہے یا نہیں؟امید کہ جواب سے سرفرازبخشی جائے ۔حضور کے دوسرے والانامہ سے یہ بالکل تحقیق ہوگئی کہ تقویس مطالع ممر سے دوسرے کواکب کی تقویم اصلی سوائے چند خاص نادر موقعوں کے نہیں نکل سکتی ۔ اس قدر سمع خراشی اورتکلیف دہی کی جو ان تحریرات وغیرہ میں حضوروالا کو ہوئی نہایت اد ب سے معافی چاہتاہو ں ۔ عریضہ کمترین علاء الدین عفی عنہ

الجواب : ہاں ایک نہیں ڈیڑھ درجے سے بھی زائد غلطی دے گا ۔ مثال حاضر ۸رمضان المبارک ۱۳۳۰ھ مطابق ۲۲ اگست ۱۹۱۲ ء عطارد کے مطالع استوائی عینی مطالع ممرتھی ط ت نرما قوس میں ایک کی تحویل نُمط مالہ بہ جدول مطالع استوائی میں اس کی تقویس( ج ۔۔۔۔ ) یعنی برج اسد( ۵۲ً ۲َ ۱ ۷ ْ۲ ) یہ تو وہ قاعدہ ہوا۔اب اصل قاعدہ سے چلئے تقویم عطارد بمرکز شمس( ۹ ً۳ ۹َ ۱ ۲۹ْ ۳ ) تقویم شمس ( ۴۲ً ۵۹َ ۴۸ ْ۱ ) نظیرش( ۴۲ً ۵۹ َ = ۲۸ْ ۳ ) تقویم کب ۔ نظیر تقویم شمس =(۷ ۵ً ۹َ ۱ ) زاویۃ الشمس نصفہا ۵۹ ً ۹ َ ٭ ۹ ْ_ ۵۹ً ۹َ = ۱ ۵ َ ۹ْ ۸ محفوظ ظلہ ۵۳۶۲۷۲۷ء عرض عطارد بمرکز یت شمس ۱ ۵ َ۶ نماز ۹َ ۳ ْ۸جیبہ ۹۹۶۸۸۸۸ء۹+لو بعد عطارد ۵۹۵۷۵۵۵ ء ۹ = ۵۹۲۶۴۴۳ ء ۹مفروق از بعد شمس
۰۰۴۸۱۵۹ء ۱۰ =۴۱۲۱۷۱۶ء ۱۰ قوسہ فی جدول الظل ۵۔۶۸۔۴۵ =۵۰۔ ۲۳ ظلھا ۶۴۵۱۷۴۳ء ۹+ظل محفوظ ۱۸۱۴۴۷۰ء ۱۲ قوسہ فی الظل ۳۷۔۸۹: محفوظ۔ ۳۷۔۸۹=۱۳ زاویۃ الارض : تقویم شمس ۱۳ ۔ ۴۲۔ ۴۶۔۱۴۸ یعنی اسدکے۴۲۔ ۴۶۔ ۲۸ ملاحظہ ہو کہ واقع میں تقویم پونے انتیس درجہ میں بھی زائد تھی اوراس قاعدہ نے ستائیس درجے سے بھی کم بتائی ۔
والسلام مع الکرام فقیر غفرلہ ا زبریلی شوال المکرم ۱۳۳۰ہجریہ