شرح کلام علماء و صوفیاء

اعلی حضرت کے شعر کی وضاحت

مسئلہ ۷: از شہر محلہ کٹرہ چاند خاں مسئولہ منظور حسن صاحب قادری رضوی ۱۲رمضان ۱۳۳۸ھ
اس وقت حضور کا دیوان پیش نظر ہے اس میں اس شعر کا مطلب سمجھ نہ آیا : ؎
فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردار دو جہاں
اے مرتضٰی عتیق وعمر کو خبرنہ ہو۱؂

(۱؂حدائق بخشش مکتبہ رضویہ آرام باغ کراچی ص۵۹)

الجواب
یہ شعر ایک حدیث کا ترجمہ ہے : ابوبکر وعمر خیر الاولین وخیر الاٰخرین وخیر اہل السمٰوٰت وخیر اھل الارضین الا الانبیاء والمرسلین لاتخبرھما یا علی ۲؂۔ ابوبکر وعمر سب اگلوں پچھلوں سے افضل ہیں اورتمام آسمان والوں اورسب زمین والوں سے بہتر ہیں سواانبیاء ومرسلین کے ، اے علی!تم ان دونوں کو اس کی خبر نہ دینا۔

(۲؂کنزالعمال حدیث ۳۲۶۴۵و ۳۲۶۵۲ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱ /۶۱۔۵۶۰)
(تاریخ بغداد ترجمہ عبداللہ بن ہارون ۵۳۳۱ دارالکتاب العربی بیروت ۱۰ /۱۹۲)

علامہ مناوی نے تیسیر۳؂میں اس کے یہ معنی بتائے ہیں کہ ارشاد ہوتاہے اے علی (کرم اللہ تعالٰی وجہہ الکریم)تم ان سے نہ کہنا بلکہ ہم خود فرمائیں گے تاکہ ان کی مسرت زیادہ ہو۔ واللہ تعالٰی اعلم

(۳؂ التیسیرشرح الجامع الصغیر تحت الحدیث ابو بکر وعمر سیداکہول اہل الجنۃ مکتبۃ الامام الشافعی ریاض ۱ /۱۸)