قرآن و سنت کی اہمیت ( مشکوۃ)

حدیث نمبر 181

وَعَن أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: لَا تُشَدِّدُوْا عَلٰى أَنْفُسِكُمْ فَيُشَدِّدَ اللّٰهُ عَلَيْكُمْ فَإِنَّ قَوْمًا شَدَّدُوْا عَلٰی أَنْفُسِهِمْ فَشَدَّدَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ فَتِلْكَ بَقَايَاهُمْ فِي الصَّوَامِعِ وَالدِّيَارِ (رَهْبَانِيَّةٌ اِبْتَدَعُوْهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ)رَوَاهُ أَبُو دَاوٗدَ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت انس سے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ اپنی جانوں پر سختی نہ کرو ۱؎ ورنہ الله تم پرسختی کرے گا ۲؎ ایک قوم نے اپنی جانوں پر سختی کی تھی توالله نے بھی ان پر سختی کردی ۳؎ پس گرجوں اور دیروں میں انہی کے بقایا لوگ ہیں انہوں نے خود ترک دنیا ایجاد کی ہم نے ان پر لازم نہ کی تھی۴؎ (ابوداؤد)
شرح حديث.
۱؎ یعنی اپنے پر غیر ضروری عبادتیں لازم مت کرلو جیسے ہمیشہ کے روزے یا ساری رات جاگنا اور شرعی مباحات کو حرام مت کرلو جیسے نکاح اور لذیذ نعمتوں سے پرہیز کرنا۔حلال سے بچنے کا نام تقویٰ نہیں حرام سے بچنے کا نام پرہیزگاری ہے بعض لوگ گوشت سے بچتے ہیں غیبت نہیں چھوڑتے۔
۲؎ جیسے کوئی عمر بھر روزے،شب بیداری کی نذر مان لےاب یہ دونوں نذر کی وجہ سے فرض ہوگئے کہ نہ کرے گا تو گنہگار ہوگا۔اس قسم کی نذروں سے بچو۔لہذا حدیث واضح ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ حضور کے بعد کوئی نبی آئے گا جس کے ذریعہ وہ سختیاں فرض ہو جائیں گے
۳؎ جیسے کہ بنی اسرائیل کو ایک موقع پر گائے ذبح کرنے کا حکم دیا وہ جیسی گائے بھی ذبح کرلیتے کافی تھا مگر وہ موسی علیہ السلام سے پوچھتے ہی رہے کہ اس کا رنگ کیسا،عمر کتنی وغیرہ وغیرہ جوابات آتے رہے،سختیاں بڑھتی گئیں،یا جیسے عیسائی پادریوں نے اپنے لیئے ترک دینا کو عبادت بنالیا پھر وہ نبھا نہ سکے بلکہ حرام کاریوں میں مبتلا ہو گئے۔
۴؎ یعنی یہودونصارٰی پر راہب یانن بننا رب کا حکم نہ تھا۔انہوں نے خود جوش عقیدت میں ایجاد کیا کہ عورتیں بی بی مریم کے نا م پر کنواریاں اور مرد عیسیٰ علیہ السلام کے نام پر کنوارے گرجوں میں رہنے لگے پھر ان کنواری اورکنواریوں کے اجتماع سے جو نتیجہ نکلا ظاہر ہے دیکھو کتاب”ازبلا”اس آیت و حدیث سے اشارۃً معلوم ہوتا ہے کہ بدعت حسنہ کے ایجاد پر ثواب ملتا ہے۔کیونکہ رب تعالٰی نے ان راہبوں کے متعلق جنہوں نے اپنے عہد نبھادیئے ثواب کا وعدہ کیا کہ فرمایا:”فَاٰتَیۡنَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنْہُمْ اَجْرَھُمْ ۚ وَکَثِیۡرٌ مِّنْہُمْ فٰسِقُوۡنَ”۔
مأخذ و مراجع.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:181