وعَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلّٰى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: لَا يَزَالُ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتّٰى يُقَالَ: هَذَا خَلَقَ اللّٰهُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللهَ فَإِذَا قَالُوْا ذٰلِكَ فَقُوْلُوْا اَللهُ أَحَدٌ اَللهُ الصَّمَدُ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهٗ كُفُوًا أَحَدٌ ثُمَّ لِيَتْفَلْ عَنْ يَسَارِهٖ ثَلٰثًاوَلْيَسْتَعِذْبِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِیْمِ رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ سَنَذْکُرُ حَدِیْثَ عَمْرِو ابْنِ الْأَحْوَصِ فِيْ بَابِ خُطْبَةِ يَوْمِ النَّحْرِ إِنْ شَاءَاللهُ تَعَالىٰ
ترجمه حديث.
روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں فرمایا لوگ پوچھ گچھ کرتے رہیں گے حتی کہ یہ کہا جاوے گا کہ مخلوق کو خدا نے پیدا کیا تو خدا کو کس نے پیدا کیا ۱؎ جب یہ کہیں تو تم کہہ دینا الله ایک ہے،بے نیاز ہے،نہ جنا،نہ جنا گیا،اور نہ کوئی اس کے برابر کا ۲؎ پھر اپنے بائیں طرف تین بار تھتکار دے۔اور مردود شیطان سے الله کی پناہ مانگے ۳؎ یہ ابوداؤدنے روایت کی ہم عمرو ابن احوص کی حدیث ان شاءاللّٰہ تعالٰی بقرعید کے خطبہ کے باب میں ذکرکریں گے۔
شرح حديث.
۱؎ یعنی ہر موجود کا کوئی موجد چاہیئے اور الله بھی موجود ہے لہذا اس کا موجدبھی ہونا چاہیئے۔یہ شیطانی وسوسہ ہے۔خیال رہے کہ شیطان عالموں کے دل میں عالمانہ وسوسے،اور صوفیوں کے دل میں عاشقانہ وسوسے،عوام کے دل میں عامیانہ وسوسے ڈالتا ہے۔”جیسا شکار ویسا جال”بہت دفعہ انسان گناہ کو عبادت سمجھ لیتا ہے۔
۲؎سبحان اللّٰہ! کتنے نفیس منطقی دلائل ہیں اولاد کے لیئے۳شرطیں ہیں ایک یہ کہ صاحبِ اولاد میں دوئی ہوسکے۔کیونکہ اولاد باپ کے ساتھ جنسًا ایک،اور شخصًا دوسری ہوتی ہے۔رب تعالٰی جنسیت اور شخصیت وغیرہ سے پاک ہےاَحد میں ادھر اشارہ ہے۔دوسرے صاحبِ اولاد اولاد کا حاجت مند ہوتا ہے،اپنی وراثت یا زور بازو کے لیئے اولاد چاہتا ہے۔پروردگار بے نیاز،سےصَمَد ہیں یہ فرمایا گیا۔ تیسرے یہ کہ ہرممکن موجود موجد کا حاجت مند ہے پروردگار واجب ہے،نیز بیٹا باپ کی مثل ہونا چاہیئے ربّ کی مثل کوئی نہیں۔”لَم یلد“الخ میں اس طرف اشارہ ہے۔
۳؎ یہ تھوک شیطان کے منہ پر پڑے گا جس سے وہ ذلیل ہو کر بھا گے گا کیونکہ شیطان اکثر بائیں طرف سے آتا ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ کبھی تُھوک سے بھی شیطان بھاگتا ہے۔بعض صوفیاء دم کر کے تھتکاربھی دیتے ہیں،اُنکی دلیل یہ حدیث ہے۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:75
حدیث نمبر 75
27
Apr