وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَالشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ تَعِيْرُ إِلٰى هَذِهٖ مَرَّةً وَإِلٰى هَذِهٖ مَرَّةً» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ترجمه.
روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق اس بکری کی طرح ہے جو دو بکروں کے درمیان گھومے ۱؎ (چکر لگائے)کبھی اس بکرے کے پاس پہنچ جائے کبھی اس بکرے کے پاس۔
شرح حديث.
۱؎ دونوں کو راضی کرنے اور دونوں سے لذّت اور نفع حاصل کرنے کے لیے جس سے اس کا بچہ ولدنامعلوم ہو۔خیال رہے کہ کافر ومؤمن سب کو راضی کرنے کی کوشش میں رہنا خطرناک بیماری ہے جس سے اس کا خود اپنا کوئی دین نہیں رہتا۔اسی لئے یہاں ایسی گندی چیزسےتشبیہ دی گئی ہے تاکہ دلوں میں اس سے نفرت پیدا ہو۔اس بیماری نفاق میں آجکل بہت سے صلح کلّی مسلمان مبتلا ہیں۔بعض عقلمندوں کے ہاں تقیہ کرکے کافر و مؤمن سب کو خوش کردینا اور ہر ایک سے نفع حاصل کرلینا عبادت ہے۔خدا ایسی شیطانی عبادت سے بچائے۔
مأخذ.
کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:57
حدیث نمبر 57
27
Apr