وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَلَّمَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَالَ: «لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهٗ وَلَا دِيْنَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
عَنْ عُبَادَةَ ابْنِ الصَّامِتِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ الله ِ حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِ النَّارُ» رَوَاہٗ مُسْلِمٌ
ترجمه.
روایت ہے عبادہ ابن صامت سے فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جو گواہی دے کہ الله کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور یقینًا محمد الله کے رسول ہیں الله تعالٰی اس پر آگ حرام کرے گا ۱؎ (مسلم )
شرح حديث.
۱؎ اس کی شرح پہلے گزر چکی کہ اس سے مراد تمامی اسلامی عقائد قبول کرلینا ہے اور مطلب یہ ہے کہ جس کے عقائد درست ہیں وہ دوزخ میں ہمیشہ نہ رہے گا،یا اس سے وہ شخص مراد ہے جو ایمان لاتے ہی فوت ہوجائے،یا یہ حدیث اس وقت کی ہے جب احکام شرعیہ بالکل نہ آئے تھے۔بہرحال یہ حدیث دیگر احادیث کے خلاف نہیں۔
مأخذ. کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:36
ترجمه.
روایت ہے حضرت انس سے کہ یہ بہت کم تھا کہ حضور ہمیں اس کے بغیروعظ فرمائیں کہ جو امین نہیں اس کا ایمان نہیں جو پابند وعدہ نہیں اس کا دین نہیں ۱؎یہ حدیث بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کی۔
شرح حديث.
۱؎ یعنی امانت داری اور پابندی وعدہ کے بغیر ایمان اور دین کامل نہیں،امانت میں مال،زر،لوگوں کی عزت وآبروریزی حتی کہ عورت کی اپنی عفّت سب داخل ہیں،بلکہ سارے اعمال صالحہ بھی الله کی امانتیں ہیں۔حضور سے عشق و محبّت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت ہے،رب فرماتا ہے۔”اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ“الخ۔عہد میں میثاق کے دن رب سے عہد،بیعت کے وقت شیخ سے عہد،نکاح کے وقت خاوند یا بیوی سے عہد،جو جائزوعدہ دوست سے کیا جائے یہ سب داخل ہیں۔ان سب کا پورا کرنا لازم و ناجائز و عدہ توڑنا ضروری اگر کسی سے زنا،چوری،حرام خوری یا کفر کا وعدہ کیا تو اسے ہرگز پورا نہ کرے کہ یہ رب کے عہد کے مقابلے میں ہے۔ الله رسول سے وعدہ کیا ہے ان سے بچنے کا اسے پورا کرے۔
مأخذ. کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:35