ایمان و کفر کا بیان, باب الایمان(مشکوۃ)

حدیث نمبر 13

وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «مَنْ صَلّٰی صَلَاتَنَا وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا فَذٰلِكَ الْمُسْلِمُ الَّذِيْ لَهُ ذِمَّةُ اللهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهٖ فَلَا تُخْفِرُوْا اللهَ فِيْ ذِمَّتِهٖ» . رَوَاهُ البُخَارِيُّ
ترجمه.
روایت ہے انس رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوہماری سی نمازپڑھے،ہمارے قبلہ کو منہ کرے،ہمارا ذبیحہ کھالے تو یہ وہ مسلمان ہے ۱؎جس پر الله رسول کی ذمہ داری ہے لہذا تم الله کا ذمہ نہ توڑو۲؎ (بخاری).
شرح حديث.
۱؎ خیال رہے کہ مؤمن کی علامات مختلف زمانوں میں مختلف رہی ہیں،اس لحاظ سے ان کے متعلق مختلف احادیث وارد ہوئیں،ایک وقت صرف کلمہ پڑھنا مؤمن کی علامت تھی،نماز وغیرہ کوئی احکام نہ آئے تھے تب ارشادہوا”مَن قَالَ لَا اِلٰہِ اِلَّا اللهُ دَخَلَ الجَنَّۃَ”جس نے کلمہ پڑھ لیا جنتی ہوگیا،پھر وہ وقت آیا جب نماز وغیرہ بھی آگئی تو ارشادہوا جو یہاں مذکورہے۔مدینہ منورہ میں منافقین بھی تھے جو کلمہ نماز وغیرہ ادا کرتے ہوئےبھی بے ایمان رہے،تب الله رسول کی محبت علامت ایمان قرار پائی کہ ارشاد ہوا:”لَا یُؤمِنُ اَحَدُکُم حَتّٰی اکون”الخ۔آیندہ کے متعلق خبردی گئی کہ آخر زمانہ میں ایک قوم ہوگی جوتم سے زیادہ عابد و زاہد ہوں گے مگر اسلام سے خارج ہوں گے۔غرضکہ جیسے حالات ویسے علامات،آج مرزائی روافض وغیرہم یہ کام کرتے ہیں مگرمؤمن نہیں۔
۲؎ یعنی یہ مؤمن الله رسول کی امن میں ہے تم اسے نہ ستاؤ ورنہ الله رسول کے خائن ٹھہرو گے۔اس سے معلوم ہوا کہ حضور کی پناہ اور ذمہ لینا شرک نہیں ایمان کا رکن ہے،یہ بھی معلوم ہوا کہ متقی مسلمان کو ستانا فاسق کو ستانے سے زیادہ بُر ا ہے کہ اس میں ظلم بھی ہے اور الله رسول کی خیانت بھی۔
مأخذ. کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:13