: (1) داڑھی کا منڈوانا یا ایک بالشت سے کم رکھنا گناہ کبیرہ ہے یا نہیں ؟
(2) جو آدمی داڑھی منڈوانے کو گناہ کبیرہ یا حرام نہ سمجھے ۔ اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ (3) اگر والدین ، اولاد کو داڑھی منڈوانے سے نہ روکیں تو آیا وہ گناہ گار ہوں گے یا نہیں ؟ جبکہ اولاد کا نان و نفقہ والدین کے ذمہ ہے
۔ الجواب:
(1) داڑھی ایک مشت رکھنا صحیح مذہب پر قریب من الواجب ہے اور اس واجب کا ترک کرنا گناہ کبیرہ ہے ۔ یہ انبیاء علیہم السلام کی سنت اور شعائر اسلام میں سے ہے ، اس کا ترک کرنا گناہ اور حد شرعی سے کم کروانا ممنوع و حرام ہے ۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :
خالفوا المشركين وفروا اللحى و احفو الشوارب (بخاری جلد دوم کتاب اللباس ، باب تقليم الاظفار) یعنی مشرکین کی مخالفت کرو ، داڑھی پوری رکھو اور مونچھیں کم کرو ۔
اور بعض حدیثوں میں ہے کہ مونچھیں کم کرو اور داڑھیاں بڑھاؤ اور مجوسیوں جیسی شکل نہ بناؤ ۔ شریعت میں داڑھی کی مقدار ایک مشت ہے
۔ (۳) جو گناہ کو گناہ نہ سمجھے وہ گمراہ ہے
۔ (۳) والدین پر لازم ہے کہ اپنے بیٹوں کو داڑھی منڈوانے سے منع کریں اور قرآن پاک کے حکم کے مطابق .امر بالمعروف و نهى عن المنکر
کا فریضہ ادا کریں اور اپنی اولاد کو سختی سے اس سنت پر عمل کرنے کا حکم دیں۔
وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1 ص نمبر 147
داڑھی رکھوانے میں والدین کی زمہ داری ۔
04
Feb